اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 14 اگست 2025ء) امریکہ نے یہ الزام اس سالانہ عالمی رپورٹ میں لگایا ہے، جو منگل کے روز جاری کی گئی۔ ٹرمپ انتظامیہ نے دنیا بھر میں انسانی حقوق پر امریکی حکومت کی سالانہ رپورٹ کو اس سال مختصر کر دیا اور بعض اتحادیوں اور اُن ممالک پر تنقید کو خاصا نرم کر دیا جو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے شراکت دار رہے ہیں۔

اس سال بھارت اور پاکستان کے لیے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی حقوق سے متعلق دستاویز بھی خاصی مختصر اور محدود تھی۔

امریکی کانگریس کی منظوری سے تیار کی جانے والی ملکی محکمہ خارجہ کی یہ رپورٹ روایتی طور پر ہر ملک کے انسانی حقوق کے ریکارڈ کا تفصیلی جائزہ پیش کرتی رہی ہے، جس میں غیر منصفانہ حراست، ماورائے عدالت قتل اور شخصی آزادیوں جیسے مسائل کو غیر جانبدارانہ انداز میں بیان کیا جاتا رہا ہے۔

(جاری ہے)

منگل کے روز جاری کی گئی انسانی حقوق کی اس رپورٹ میں بھارت اور پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بھارت نے ان خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے ’’انتہائی محدود اور معمولی قابلِ اعتبار اقدامات‘‘ کیے جبکہ پاکستان نے ’’شاذ و نادر ہی کوئی قابلِ اعتبار قدم‘‘ اٹھایا۔

خیال رہے کہ گزشتہ برسوں میں بھارت، چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو روکنے کی واشنگٹن کی کوششوں میں ایک اہم شراکت دار رہا ہے، اگرچہ ٹرمپ کی جانب سے بھارتی مصنوعات پر 50 فیصد ٹیرف لگانے کے بعد تعلقات کشیدہ ہو گئے۔

دوسری طرف پاکستان امریکہ کا ایک غیر نیٹو اتحادی ہے۔

رپورٹ میں کیا کہا گیا ہے؟

رپورٹ میں بھارت کے بارے میں کہا گیا، ’’حکومت نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کرنے والے اہلکاروں کی نشاندہی اور انہیں سزا دینے کے لیے معمولی قابلِ اعتبار اقدامات یا کارروائیاں کیں۔‘‘

رپورٹ میں اقلیتوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر میں اضافے، مذہب کی بنیاد پر شہریت دینے کے قانون، جسے اقوام متحدہ ’’بنیادی طور پر تفریقی‘‘ قرار دیتا ہے، تبدیلیِ مذہب کے خلاف قوانین جو مذہبی آزادی کو چیلنج کرتے ہیں، 2019 میں مسلم اکثریتی کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے، اور مسلمانوں کی ملکیت والی جائیدادوں کے انہدام کی کارروائیوں کو خصوصی طور پر اجاگر کیا گیا ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ نے بھی بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کی حکومت پر اقلیتوں کے ساتھ سلوک کے حوالے سے تنقید کی ہے۔

ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت والی نریندر مودی حکومت ان الزامات کی تردید کرتی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ حکومت کسی کے ساتھ تفریقی سلوک نہیں کرتی ہے اور دعویٰ کیا کہ حکومت کی پالیسیاں، جیسے خوراک کی سبسڈی اور بجلی کی فراہمی کے منصوبے، سب کے لیے یکساں فائدہ مند ہیں۔

رپورٹ میں پاکستان کے متعلق کیا کہا گیا ہے؟

رپورٹ میں پاکستان کے بارے میں کہا گیا، ’’حکومت نے شاذ و نادر ہی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کرنے والے اہلکاروں کی نشاندہی اور سزا دینے کے لیے کوئی قابلِ اعتبار قدم اٹھایا۔‘‘

پاکستان میں، انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ حکام اقلیتوں، بشمول مسیحیوں، کے تحفظ میں ناکام رہتے ہیں اور سول سوسائٹی کی آوازوں اور مظاہرین کے خلاف ’’غیر ضروری اور حد سے زیادہ طاقت‘‘ استعمال کرتے ہیں۔

واشنگٹن میں بھارتی اور پاکستانی سفارت خانوں نے اس رپورٹ پر کوئی فوری تبصرہ نہیں کیا، جس میں 2024 کے واقعات کو درج کیا گیا ہے۔

نئی دہلی ماضی میں امریکہ کی اس طرح کی رپورٹوں کو مسترد کرتا رہا ہے۔ اسلام آباد نے بھی گزشتہ سال امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی حقوق کی رپورٹ کو مسترد کر دیا تھا۔

ادارت: صلاح الدین زین

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انسانی حقوق کی رپورٹ میں میں بھارت کہا گیا گیا ہے کے لیے

پڑھیں:

سری لنکا حکومت انسانیت کے خلاف جرائم کا محاسبہ یقنی بنائے، وولکر ترک

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 14 اگست 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے سری لنکا کی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ حقوق کی پامالیوں کے ذمہ داروں کا محاسبہ کرنے، اصلاحات پر عملدرآمد اور ماضی میں ہونے والے بین الاقوامی جرائم پر انصاف یقینی بنانے کے تاریخی موقع سے فائدہ اٹھائے۔

انہوں نے کہا ہے کہ سری لنکا کی قیادت نے حقوق کی پامالیوں کے متاثرین کو انصاف کی فراہمی، قانون کی عملداری قائم کرنے اور تفریق و تقسیم کی سیاست کا خاتمہ کر کے ماضی سے چھٹکارا پانے کے وعدے کیے ہیں جنہیں عملی جامہ پہنانے کے لیے اسے ایک جامعہ لائحہ عمل کی ضرورت ہے۔

Tweet URL

اس عمل کو حقوق کی خلاف ورزیوں بشمول خانہ جنگی کے دوران ہونے والے جرائم کے واضح اور رسمی اعتراف سے ہونا چاہیے۔

(جاری ہے)

اس سلسلے میں ریاست، سکیورٹی فورسز اور 'ایل ٹی ٹی ای' جیسے غیر ریاستی مسلح گروہوں کی ذمہ داری اور اس کے نتیجے میں متاثرین سمیت دیگر لوگوں پر مرتب ہونے والے منفی نتائج کو بھی تسلیم کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا ہے کہ گزشتہ دنوں سری لنکا کے دورے میں انہیں متاثرین کی تکالیف کا خود اندازہ ہوا اور سچائی و انصاف کے لیے ان کے مطالبات کو پورا کرنا وقت کا تقاضا ہے۔

ہائی کمشنر نے یہ بات سری لنکا میں انسانی حقوق کی صورتحال پر اپنے دفتر کی تازہ ترین رپورٹ کے اجرا پر کہی ہے۔ انہوں نے جون میں سری لنکا کا دورہ بھی کیا تھا جہاں ان کی حکومتی عہدیداروں، سول سوسائٹی کے نمائندوں، سیاسی و مذہبی رہنماؤں اور متاثرین کے گروہوں سے ملاقاتیں ہوئیں۔

اداروں میں اصلاحات کی تجاویز

رپورٹ میں سری لنکا کی سکیورٹی فورسز کے ڈھانچے میں جامع بنیادی تبدیلیوں سمیت ملک میں وسیع تر آئینی، قانونی اور ادارہ جاتی اصلاحات لانے کو کہا گیا ہے جو ملک میں انسانی حقوق کی بین الاقوامی ذمہ داریوں سے مطابقت رکھتی ہوں۔

ہائی کمشنر نے واضح کیا ہے کہ قومی اتحاد سے متعلق حکومت کے تصور کو عملی جامہ پہنانے کے لیے یہ اقدامات ضروری ہیں۔ ان کی بدولت یقینی بنایا جا سکے گا کہ ماضی جیسے واقعات دوبارہ رونما نہ ہوں۔

رپورٹ میں حکومت کی جانب سے سرکاری وکلا کا ایک غیرجانبدار دفتر قائم کرنے کے اقدام کا خیرمقدم کرتے ہوئے تجویز کیا گیا ہے کہ ماضی میں ہونے والے مبینہ ظالمانہ جرائم اور حقوق کی پامالیوں پر انصاف کی فراہمی کا مخصوص طریقہ کار ہونا چاہیے۔

اس ضمن میں ایک آزاد و غیرجانبدار خصوصی کونسل بھی قائم کی جانی چاہیے جو حقوق کی سنگین خلاف ورزی اور بین الاقوامی قانون کی پامالی کے واقعات پر کارروائی کرے۔

رپورٹ میں ملک کے شمال اور مشرقی حصوں میں فوج کے پاس زمین کو خالی کرنے اور انسداد دہشت گردی ایکٹ (پی ٹی اے) کے تحت گرفتار کیے جانے والے لوگوں کو رہا کرنے کے لیے بھی کہا گیا ہے جن میں کئی ایسے بھی ہیں جو دہائیوں سے قید کاٹ رہے ہیں۔

© OHCHR/Anthony Headley اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک سے ان کے اس سال جون میں سری لنکا کے دورے کے دوران جبری طور پر لاپتہ افراد کے خاندان ملاقات کر رہے ہیں۔

عالمی برادری کے تعاون کی ضرورت

'او ایچ سی ایچ آر' کی جاری کردہ اس رپورٹ میں عالمی برادری سے کہا گیا ہے کہ وہ بامعنی احتساب اور مفاہمت کی کوششوں میں سری لنکا کے ساتھ تعاون کرے۔ اگرچہ اس حوالے سے بنیادی ذمہ داری سری لنکا کی حکومت پر عائد ہوتی ہے لیکن اس میں دیگر ممالک کی جانب سے تعاون ضروری ہے۔ اس میں خاص طور پر اقوام متحدہ کے رکن ممالک پر زور دیا گیا ہے کہ وہ دفتر برائے انسانی حقوق کی صلاحیت سے فائدہ اٹھائیں تاکہ احتساب سے متعلق کام اور مفاہمتی کوششوں کو آگے بڑھایا جا سکے۔

اس میں سول سوسائٹی کے کرداروں کو متواتر دھمکانے اور ہراساں کرنے کے بارے میں بھی بتایا گیا ہے جن میں خاص طور پر ایسے لوگ شامل ہیں جو جبری گمشدگیوں، اراضی کے تنازعات اور ماحولیاتی مسائل پر احتساب کے لیے کام کر رہے ہیں۔ اس میں کہا گیا ہے کہ لاپتہ افراد کے خاندانوں کو دھمکانے اور ان کی نگرانی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

متنازع قوانین کے خاتمے کا مطالبہ

'پی ٹی اے' کو واپس لینے کے وعدوں کے باوجود نئی حکومت لوگوں کو گرفتار اور قید کرنے کے لیے اسی قانون سے کام لے رہی ہے۔

رپورٹ میں ناجائز حراستوں، قید و بند، تشدد اور دوران حراست ہلاکتوں کے واقعات کی تفصیلات دی گئی ہیں اور حکومت سےکہا گیا ہے کہ وہ اس قانون پر عملدرآمد فوری طور پر معطل کرے۔

اس میں آن لائن سیفٹی ایکٹ، آئی سی سی پی آر ایکٹ، این جی او بِل کے مسودے اور نجی آن لائن ڈیٹا کے تحفظ سے متعلق ایکٹ 9 کے مسودے کو ختم کرنے یا ان میں ترامیم کے لیے بھی کہا گیا ہے۔

رپورٹ میں ملک کے معاشی بحران کے سنگین اثرات اور شہریوں بالخصوص غریب ترین لوگوں پر قرضوں کے بھاری بوجھ کا جائزہ بھی لیا گیا ہے۔ ہائی کمشنر نے بین الاقومی مالیاتی اداروں اور قرض دہندگان پر زور دیا ہے کہ وہ حکومت کو مالی گنجائش مہیا کریں تاکہ وہ لوگوں کے معاشی، سماجی و ثقافتی حقوق کو یقینی بنا سکے اور ایسے کفایتی اقدامات شروع کر سکے جن سے ملک کی انسانی حقوق سے متعلق ذمہ داریوں کو پورا کرنے کی صلاحیت پر زد نہ پڑے۔

متعلقہ مضامین

  • انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں، امریکی رپورٹ نے مودی سرکار کا کچا چٹھا کھول دیا
  • سری لنکا حکومت انسانیت کے خلاف جرائم کا محاسبہ یقنی بنائے، وولکر ترک
  • انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں؛ امریکی رپورٹ نے مودی سرکار کا کچا چٹھا کھول دیا
  • مودی حکومت نے اسرائیل کے خلاف بولنے میں "انتہائی اخلاقی بزدلی" کا مظاہرہ کیا ہے، کانگریس
  • یورپ کے انسانی حقوق کے ریکارڈ پر امریکہ کی تنقید
  • ’غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی جاری ہے‘، عالمی رہنماؤں کی اسرائیل پر شدید تنقید
  • امریکی پابندیوں کو اب انسانیت کے خلاف جرم تسلیم کرنے کا وقت آ گیا،عباس عراقچی
  • یورپی آن لائن قوانین سے انسانی حقوق تباہ ہو رہے ہیں, امریکا کا الزام
  • بااثرسیاسی افراد کے ڈیٹا تک محدود رسائی،آئی ایم ایف کا پاکستان سے عہدوں کا غلط استعمال روکنے پر زور
  • بااثرسیاسی افراد کےڈیٹا تک محدود رسائی‘،‘آئی ایم ایف کا پاکستان سےعہدوں کا غلط استعمال روکنےپر زور