وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں مرکزی جلوس چہلم امام حسینؑ اختتام پذیر
اشاعت کی تاریخ: 14th, August 2025 GMT
سٹی 42: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں مرکزی جلوس چہلم امام حسینؑ اختتام پذیر ہوگیا
مرکزی جلوس چہلم سید الشہداء ع امام بارگاہ اثنا عشری جی سکس ٹو میں اختتام پذیر ہوا،جلوس اپنے روایتی راستوں سے ہوتا ہوا امام بارگاہ اثنا عشری میں اختتام پذیر ہوا،بعد از نماز ظہرین برآمد ہونے والے مرکزی جلوس میں عزادارانِ امام حسینؑ کی بڑی تعداد کی شرکت کی
دن بھر عزاداران کے مختلف حلقے سینہ کوبی اور نوحے خانی میں مصروف رہے،جلوس کے روایتی راستوں پر جگہ جگہ سبیل اور نیاز کا انتظام موجود تھا،عزاداران امام حسین ع نے میلوڈی کے شہداء چوک میں نماز مغربین ادا کی
جشن آزادی:پنجاب کے 41 اضلاع میں بیک وقت آتشبازی
حلوس اپنے رواہتی راستوں جی سکس ون ٹو, نیو آبپارہ, میلوًڈی, پولی کلینک سے ہوتا ہوا واپس امام بارگاہ اثبا عشری میں اختتام پذیر ہوا
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: اختتام پذیر مرکزی جلوس
پڑھیں:
ترقی پذیر ممالک باہمی تعاون سے معاشی استحکام میں کوشاں، انکٹاڈ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 03 اکتوبر 2025ء) عالمگیر غیریقینی حالات میں دنیا کے ترقی پذیر ممالک باہمی تعاون کو بڑھا کر معاشی استحکام پیدا کرنے اور نئے مواقع کی تخلیق کے لیے کوشاں ہیں۔
حالیہ عرصہ میں بڑی منڈیوں کی جانب سے یکطرفہ محصولات میں اضافہ ہوا ہے اور تجارتی پالیسی سے متعلق غیر یقینی صورتحال بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔
ان حالات میں ترقی پذیر ممالک نے 25 ستمبر کو جنیوا میں یہ واضح پیغام دیا کہ وہ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔ Tweet URLیہ ممالک ترقی پزیر ممالک کے مابین 'تجارتی ترجیحات کا عالمی نظام' (جی ایس ٹی پی) کے شرکا کی کمیٹی (کاپ) کے 33ویں اجلاس میں جمع ہوئے تھے۔
(جاری ہے)
'جی ایس ٹی پی' ایک ایسا معاہدہ ہے جو جنوبی دنیا (ترقی پذیر ممالک) کو تجارت کے ذریعے پائیدار ترقی کے فروغ میں مدد دے رہا ہے۔'جی ایس ٹی پی' اپنے رکن ممالک کو تجارتی تنوع، مضبوطی، منڈی سے متعلق پیش گوئی کو بہتر بنانے اور جامع تجارتی شراکتوں کو فروغ دینے میں مدد دیتا ہے۔ خاص طور پر ایسے وقت میں اس کی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے جب خارجی دھچکوں اور پالیسی سے متعلق غیر یقینی صورتحال سے ان معیشتوں کو غیر متناسب طور پر نقصان ہو رہا ہے جن کی تجارتی منڈیوں پر اثرانداز ہونے کی طاقت محدود ہے۔
'جی ایس ٹی پی' کی اہمیت'جی ایس ٹی پی' کو ترقی پذیر ممالک کے گروپ 'جی77' نے اقوام متحدہ کے ادارہ تجارت و ترقی (انکٹاڈ) کے فریم ورک کے تحت قائم کیا تھا جس کا مقصد جنوبی دنیا کے ممالک کے مابین تجارت کو فروغ دینا ہے۔ یہ معاہدہ ترجیحی محصولات میں کمی لانے، غیر محصولاتی رکاوٹوں کو دور کرنے اور مخصوص شعبہ جات میں معاہدوں کے لیے گفت و شنید کے ذریعے ترقی پذیر ممالک کے مابین تجارت کو آسان بنانے کے لیے کام کرتا ہے۔
یہ معاہدہ 1989 سے نافذ العمل ہے اور افریقہ، ایشیا اور لاطینی امریکہ کے 42 ترقی پذیر ممالک اس کے رکن ہیں۔ عالمی سطح پر اشیا کی درآمدات میں 'جی ایس ٹی پی' کے رکن ممالک کا حصہ 20.5 فیصد (تقریباً 5 ٹریلین ڈالر) ہے۔
'انکٹاڈ' میں بین الاقوامی تجارت و اجناس کے شعبے کی ڈائریکٹر لز ماریا ڈی لا مورا نے کہا ہے کہ تجارتی پالیسی کے حوالے سے بڑھتی ہوئی غیر یقینی صورتحال کے تناظر میں یہ سبھی کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ تجارتی پیش گوئی، شمولیت، مضبوطی اور اعتماد کو فروغ دینے کے لیے ہر ذریعے سے کام لیا جائے۔
ان کا کہنا ہے کہ 'جی ایس ٹی پی' ایسا ہی ایک موثر ذریعہ ہے اور صرف اسی کو موثر طریقے سے استعمال کر کے تجارت کو ایسا رخ دیا جا سکتا ہے جس سے منصفانہ اور پائیدار ترقی کو فروغ ملے۔
'انکٹاڈ 16' سے توقعاتکمیٹی کے حالیہ اجلاس کے بعد اب 'انکٹاڈ' کی 16ویں کانفرنس کے موقع پر 22 اکتوبر کو 'جی ایس ٹی پی' کا وزارتی اجلاس منعقد ہو گا جس میں رکن ممالک کے وزرائے تجارت پائیدار ترقی کے لیے یکجہتی اور عزم کا اعادہ کریں گے۔
اس سے قبل یہ اجلاس 2012 کو قطر میں منعقد ہوا تھا۔'جی ایس ٹی پی' کو 23 اکتوبر کو منعقد ہونے والے جنوب جنوب تعاون فورم میں بھی خصوصی اہمیت حاصل ہو گی۔ یہ فورم ایسے وقت جنوبی دنیا کے ممالک کے مابین تعاون میں اضافے کا جائزہ لینے اور ترجیحات کے نئے پہلوؤں کو دریافت کرنے کا ایک اہم موقع ہو گا جب دنیا کو تیزرفتار تکنیکی تبدیلیوں، موسمیاتی مسائل اور بڑھتے ہوئے غیریقینی حالات کا سامنا ہے جو ترقی کے امکانات کے لیے خطرہ ہو سکتے ہیں۔