ناجائز تعمیرات سے ماڈل کا لونی کا نقشہ تبدیل
اشاعت کی تاریخ: 15th, August 2025 GMT
پلاٹ نمبر 92 شیٹ نمبر 5 پر کمرشل تعمیراتی امور میں ناقص میٹرل استعمال
ڈائریکٹر جنرل شاہ میر اور اے ڈی ذوالفقار بلیدی کی ملی بھگت برقرار ہے
سندھ بلڈنگ ماڈل کالونی میں غیر قانونی تعمیرات کا طوفان ڈی جی شاہ میر خان بھٹو کی سرپرستی میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر ذوالفقار بلیدی متحرک پلاٹ نمبر 92 شیٹ نمبر 5 عوامی شکایات کے باوجود کارروائی نہ ہونے سے بدعنوانی اور ملی بھگت کے الزامات زور پکڑ گئے ۔ ضلع کورنگی کے علاقے ماڈل کالونی میں غیر قانونی تعمیرات نے خطرناک حد اختیار کر لی ہے جہاں تعمیراتی قوانین اور بلڈنگ بائی لاز کی کھلم کھلا خلاف ورزی جاری ہے ،ذرائع کے مطابق اس صورتحال کے مرکزی کردار اسسٹنٹ ڈائریکٹر ذوالفقار بلیدی ہیںجنہیں ڈائریکٹر جنرل سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی شاہ میر خان بھٹو کی مبینہ سرپرستی حاصل ہے نمائندہ جرآت سے بات کرتے ہوئے مقامی مکینوں کا کہنا ہے کہ ان غیر قانونی تعمیرات سے علاقے کا بنیادی ڈھانچہ تباہ ہو رہا ہے جبکہ پانی سیوریج اور ٹریفک کے مسائل شدت اختیار کر گئے ہیںشہریوں نے الزام عائد کیا کہ شیٹ نمبر 5 پلاٹ نمبر 92 کے رہائشی پلاٹ پر جاری کمرشل تعمیرات سے متعلقہ افسران رشوت کے عوض آنکھیں بند کیے بیٹھے ہیںجس سے بدعنوانی اور ملی بھگت کے تاثر کو مزید تقویت مل رہی ہے عوامی حلقوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ماڈل کالونی میں جاری خلاف ضابطہ تعمیرات کے ذمہ داران کے خلاف فوری اور سخت کارروائی عمل میں لائی جائے تاکہ قانون کی بالادستی اور شہری سہولیات کا تحفظ یقینی بنایا جا سکیجرآت سروے ٹیم کی جانب سے موقف لینے کے لئے ڈی جی ہاس رابطے کی کوشش کی گئی مگر رابطہ ممکن نہ ہو سکا۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: ماڈل کا
پڑھیں:
ڈی آئی جی کا ای چالان جرمانوں میں کمی سے انکار، نمبر پلیٹ چھپانے والوں کے خلاف کارروائی کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: ڈی آئی جی ٹریفک پیر محمد شاہ نے واضح کیا ہے کہ چالان سے بچنے کے لیے نمبر پلیٹس چھپانے والے شہریوں کے خلاف اب ایف آئی آر درج کی جائے گی، جب کہ انہوں نے ٹریفک جرمانوں میں کمی کو قانون کی پاسداری کرنے والے شہریوں کے ساتھ ’زیادتی‘ قرار دیا ہے۔
کراچی چیمبر آف کامرس میں ٹریفک انتظامات سے متعلق منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈی آئی جی ٹریفک نے بتایا کہ شہر میں ایک کراچی ٹریفک مینجمنٹ کمپنی (KTMC) کے قیام کی تجویز دی گئی ہے، جو ٹریفک انجینئرنگ کو جدید خطوط پر استوار کرے گی، کمپنی کا چیف ایگزیکٹو وہ شخص ہونا چاہیے جو ٹریفک مینجمنٹ میں ماسٹرز یا پی ایچ ڈی کا حامل ہو، تاکہ پائیدار اور مؤثر منصوبہ بندی ممکن ہو سکے۔
انہوں نے کہا کہ اگر چالان کی رقم کمپنی خود جمع کرے تو صرف دو سال میں شہر کا ٹریفک سسٹم نمایاں حد تک بدل سکتا ہے، ای چالان کے نفاذ کے بعد ٹریفک حادثات میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے اور روزانہ حادثاتی اموات کی اوسط دو تک محدود ہو چکی ہے۔
ڈی آئی جی ٹریفک کے مطابق اب ہیوی گاڑیوں میں ٹریکر نصب کرنا قانوناً لازمی ہے اور خلاف ورزی کی صورت میں ایک لاکھ روپے جرمانہ کیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ موسم سرما میں ڈمپروں کے ٹائر اور بریکنگ سسٹم ربڑ ہونے کے باعث حادثات بڑھ جاتے ہیں، اس لیے ڈمپروں کی فٹنس اور لائسنسنگ کو ترجیحی بنیادوں پر چیک کیا جا رہا ہے۔
پیر محمد شاہ نے کہا کہ شہر میں 400 اسمارٹ ٹریفک سگنلز لگانے کی ضرورت ہے، جن پر مجموعی طور پر 30 ارب روپے لاگت آئے گی۔
انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ پنجاب کی طرز پر سندھ میں بھی جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ کمرشل وہیکل فٹنس سینٹرز قائم کیے جائیں گے۔
ٹریفک قوانین سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شاہراہ فیصل کوئی موٹروے نہیں، اس لیے وہاں 60 کلومیٹر فی گھنٹہ سے زائد رفتار کی اجازت نہیں دی جا سکتی، قانون کی کامیابی اسی صورت ممکن ہے جب شہریوں میں اس نظام کا خوف موجود رہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پہلی بار کیے گئے ٹریفک خلاف ورزی کے جرمانے کو حکومت نے معاف کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے لیے شہری 11 مختلف سہولت مراکز پر جا کر ڈیجیٹل طریقے سے پہلی خلاف ورزی کا چالان منسوخ کروا سکتے ہیں۔
ڈی آئی جی نے عندیہ دیا کہ شہر میں نمبر پلیٹ چھپا کر چالان سے بچنے کی کوشش اب جرم تصور ہوگی اور اس پر ایف آئی آر درج کی جائے گی، شاہراہ فیصل پر جدید کیمروں کی تنصیب کے بعد شہریوں کو “پل صراط” جیسی احتیاط کے ساتھ سفر کرنا ہوگا، جبکہ دسمبر سے موٹرسائیکلوں کو بائیک لین تک محدود کرنے کا فیصلہ بھی نافذ کیا جائے گا۔
تقریب میں کراچی چیمبر آف کامرس کے صدر ریحان حنیف، بی ایم جی کے وائس چیئرمین جاوید بلوانی اور چیئرمین لاء اینڈ آرڈر کمیٹی رانا محمد اکرم نے بھی ٹریفک انتظامات پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
ویب ڈیسک
دانیال عدنان