پیوٹن۔ٹرمپ الاسکا ملاقات کے بارے میں آپ کیا جانتے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 15th, August 2025 GMT
روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن آج جمعہ کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے امریکی ریاست الاسکا میں ملاقات کریں گے۔
اس سربراہی اجلاس میں سب سے اہم موضوع یوکرین تنازع کے حل کی کوششیں ہوں گی، جبکہ روس۔امریکا 2 طرفہ تعلقات پر بھی بات چیت متوقع ہے۔
الاسکا: امریکا کی روس سے قریب ترین ریاستیہ ملاقات الاسکا میں ہوگی، جو بیئرنگ اسٹریٹ کے پار روسی سرحد سے صرف چند میل کے فاصلے پر ہے۔ اجلاس جمعہ کی صبح اینکریج شہر میں قائم جوائنٹ بیس ایلمینڈورف-رچرڈسن پر شروع ہوگا۔
کریملن کے خارجہ پالیسی کے مشیر یوری اوشاکوف کے مطابق اس فوجی بیس کے قریب وہ مقام ہے جہاں دوسری جنگِ عظیم کے دوران لینڈ-لیز معاہدے کے تحت طیارے پہنچانے والے سوویت پائلٹس، فوجی اور شہری دفن ہیں۔
اس مقام کو دونوں ملکوں کے درمیان عسکری بھائی چارے کی یادگار قرار دیا جاتا ہے۔
بالمشافہ ملاقاتسربراہی اجلاس کا آغاز پیوٹن اور ٹرمپ کی ون آن ون ملاقات سے ہوگا، جس میں صرف مترجمین شریک ہوں گے۔ اس کے بعد بات چیت 5-5 ارکان پر مشتمل دونوں وفود کے درمیان جاری رہے گی۔
یہ بھی پڑھیں:پیوٹن کی پہلی مرتبہ الاسکا آمد، جنگ بندی پر مذاکرات کا امکان
ابتدا میں یہ طے تھا کہ اجلاس کے بعد دونوں رہنما مشترکہ پریس کانفرنس کریں گے، لیکن ٹرمپ نے بعد میں کہا کہ اگر بات چیت کامیاب نہ ہوئی تو وہ اکیلے میڈیا سے گفتگو کریں گے۔
اعلیٰ سطحی وفودروسی وفد میں وزیر خارجہ سرگئی لاوروف، وزیر دفاع آندرے بیلوسوف، وزیر خزانہ آنتون سیلوانوف، صدر کے خصوصی نمائندہ برائے غیر ملکی سرمایہ کاری کریل دیمتریف، اور مشیر یوری اوشاکوف شامل ہوں گے۔ اجلاس میں ماہرین بھی شریک ہوں گے۔
امریکی وفد کے اراکین کے بارے میں روس کو اطلاع دی گئی ہے، لیکن سرکاری اعلان سے قبل نام ظاہر نہیں کیے گئے۔ ٹرمپ نے بھی تاحال اپنی ٹیم کا اعلان نہیں کیا۔
امن بات چیت اور دیگر موضوعاتاجلاس کا مرکزی ایجنڈا یوکرین تنازع ہے، تاہم تجارت، معیشت اور دیگر دو طرفہ تعاون کے امور پر بھی بات ہوگی۔
پیوٹن کے مطابق ٹرمپ کی انتظامیہ بحران ختم کرنے اور دونوں ملکوں کے درمیان دیرپا امن قائم کرنے کے لیے ’کافی سنجیدہ اور پرجوش کوششیں‘ کر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:صدر زیلینسکی نے الاسکا میں امریکی اجلاس کو پیوٹن کی ’ذاتی فتح‘ قرار دیدیا
کریملن کا کہنا ہے کہ اس ملاقات کے نتیجے میں کسی معاہدے یا دستاویز پر دستخط متوقع نہیں۔
ٹرمپ نے اس اجلاس کو ایک ’ابتدائی جانچ پرکھ‘ کی ملاقات قرار دیا ہے تاکہ وہ پیوٹن کے مؤقف کو بہتر طور پر سمجھ سکیں۔
انہوں نے یہ بھی اشارہ دیا کہ یوکرین میں ممکنہ تصفیے میں روس کے ساتھ زمینی تبادلے (territorial exchanges) شامل ہوسکتے ہیں، اور انہوں نے یوکرین کی جانب سے اس پر اعتراضات کو مسترد کر دیا ہے۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی اور مغربی یورپی ممالک کے رہنماؤں کو اس اجلاس میں مدعو نہیں کیا گیا۔
پس منظریہ سربراہی اجلاس اچانک اس وقت ترتیب پایا جب گزشتہ ہفتے ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف ماسکو گئے۔
ٹرمپ پہلے ہی اعلان کر چکے تھے کہ وہ یوکرین جنگ ختم کریں گے، لیکن حالیہ دنوں میں انہوں نے روس۔یوکرین مذاکرات کی سست رفتاری پر عدم اطمینان ظاہر کیا۔
کریملن نے کہا کہ وٹکوف ماسکو ایک ایسا ’قابلِ قبول‘ امریکی تجویز لے کر گئے جو اس ملاقات کے انعقاد کا باعث بنی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
الاسکا امریکا امریکی صدر پیوٹن ٹرمپ روسی صدر یوکرین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: الاسکا امریکا امریکی صدر پیوٹن یوکرین کریں گے بات چیت
پڑھیں:
پیوٹن یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے تیار، ایٹمی ہتھیاروں کے معاہدے کا عندیہ: ٹرمپ کا دعویٰ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ انہیں یقین ہے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن یوکرین میں جاری جنگ کے خاتمے کے لیے معاہدہ کرنے پر آمادہ ہیں۔ یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب پیوٹن نے آج الاسکا میں ہونے والے روس امریکا سربراہ اجلاس سے قبل ایٹمی ہتھیاروں پر کنٹرول سے متعلق معاہدے کے امکان کا اشارہ دیا ہے۔
ٹرمپ نے فوکس نیوز ریڈیو کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ اگر ان کی پیوٹن سے ملاقات کامیاب رہی تو وہ یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی اور یورپی رہنماؤں سے رابطہ کریں گے، بصورت دیگر وہ ایسا نہیں کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ جمعہ کے مذاکرات کا مقصد یوکرین کو شامل کرتے ہوئے دوسرا اجلاس ترتیب دینا ہے، تاہم فوری جنگ بندی کے امکانات کے بارے میں انہوں نے شکوک کا اظہار کیا۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ پیوٹن مذاکرات ناکام ہوئے تو بھارت پر مزید ٹیرف لگائیں گے، امریکا کی مودی سرکار کو وارننگ
پیوٹن نے ملاقات سے قبل اپنے اعلیٰ وزرا اور سیکیورٹی حکام سے مشاورت کی اور کہا کہ امریکا کافی مخلص اور متحرک کوششیں کر رہا ہے تاکہ دشمنی اور بحران کا خاتمہ ہو اور تمام فریقین کے لیے قابل قبول معاہدے تک پہنچا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ مستقبل میں امن قائم رکھنے کے لیے اس عمل میں اسٹریٹجک ہتھیاروں پر کنٹرول کے معاہدے بھی شامل ہو سکتے ہیں۔
کریملن کے ایک معاون کے مطابق دونوں رہنما روس امریکا تعلقات میں اقتصادی مواقع پر بھی بات کریں گے۔ مشرقی یورپ کے ایک سینئر اہلکار نے خدشہ ظاہر کیا کہ پیوٹن مذاکرات میں یوکرین سے توجہ ہٹانے کے لیے ٹرمپ کو ایٹمی ہتھیاروں یا کاروباری شعبے میں پیشرفت کی پیشکش کر سکتے ہیں۔
ٹرمپ نے کہا کہ ملاقات کے بعد پریس کانفرنس ہوگی، مگر یہ واضح نہیں کہ وہ مشترکہ ہوگی یا نہیں۔ انہوں نے مذاکرات کو شطرنج کے کھیل سے تشبیہ دیتے ہوئے کہا کہ اس پہلی ملاقات کے کامیاب نہ ہونے کا 25 فیصد امکان ہے۔ ان کے مطابق معاہدے کا حتمی فیصلہ پیوٹن اور زیلنسکی کو خود کرنا ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن یوکرین زیلنسکی کریملن