WE News:
2025-11-18@23:50:19 GMT

پیوٹن۔ٹرمپ الاسکا ملاقات کے بارے میں آپ کیا جانتے ہیں؟

اشاعت کی تاریخ: 15th, August 2025 GMT

پیوٹن۔ٹرمپ الاسکا ملاقات کے بارے میں آپ کیا جانتے ہیں؟

روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن آج جمعہ کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے امریکی ریاست الاسکا میں ملاقات کریں گے۔

اس سربراہی اجلاس میں سب سے اہم موضوع یوکرین تنازع کے حل کی کوششیں ہوں گی، جبکہ روس۔امریکا 2 طرفہ تعلقات پر بھی بات چیت متوقع ہے۔

الاسکا: امریکا کی روس سے قریب ترین ریاست

یہ ملاقات الاسکا میں ہوگی، جو بیئرنگ اسٹریٹ کے پار روسی سرحد سے صرف چند میل کے فاصلے پر ہے۔ اجلاس جمعہ کی صبح اینکریج شہر میں قائم جوائنٹ بیس ایلمینڈورف-رچرڈسن پر شروع ہوگا۔

کریملن کے خارجہ پالیسی کے مشیر یوری اوشاکوف کے مطابق اس فوجی بیس کے قریب وہ مقام ہے جہاں دوسری جنگِ عظیم کے دوران لینڈ-لیز معاہدے کے تحت طیارے پہنچانے والے سوویت پائلٹس، فوجی اور شہری دفن ہیں۔

اس مقام کو دونوں ملکوں کے درمیان عسکری بھائی چارے کی یادگار قرار دیا جاتا ہے۔

بالمشافہ ملاقات

سربراہی اجلاس کا آغاز پیوٹن اور ٹرمپ کی ون آن ون ملاقات سے ہوگا، جس میں صرف مترجمین شریک ہوں گے۔ اس کے بعد بات چیت 5-5 ارکان پر مشتمل دونوں وفود کے درمیان جاری رہے گی۔

یہ بھی پڑھیں:پیوٹن کی پہلی مرتبہ الاسکا آمد، جنگ بندی پر مذاکرات کا امکان

ابتدا میں یہ طے تھا کہ اجلاس کے بعد دونوں رہنما مشترکہ پریس کانفرنس کریں گے، لیکن ٹرمپ نے بعد میں کہا کہ اگر بات چیت کامیاب نہ ہوئی تو وہ اکیلے میڈیا سے گفتگو کریں گے۔

اعلیٰ سطحی وفود

روسی وفد میں وزیر خارجہ سرگئی لاوروف، وزیر دفاع آندرے بیلوسوف، وزیر خزانہ آنتون سیلوانوف، صدر کے خصوصی نمائندہ برائے غیر ملکی سرمایہ کاری کریل دیمتریف، اور مشیر یوری اوشاکوف شامل ہوں گے۔ اجلاس میں ماہرین بھی شریک ہوں گے۔

امریکی وفد کے اراکین کے بارے میں روس کو اطلاع دی گئی ہے، لیکن سرکاری اعلان سے قبل نام ظاہر نہیں کیے گئے۔ ٹرمپ نے بھی تاحال اپنی ٹیم کا اعلان نہیں کیا۔

امن بات چیت اور دیگر موضوعات

اجلاس کا مرکزی ایجنڈا یوکرین تنازع ہے، تاہم تجارت، معیشت اور دیگر دو طرفہ تعاون کے امور پر بھی بات ہوگی۔

پیوٹن کے مطابق ٹرمپ کی انتظامیہ بحران ختم کرنے اور دونوں ملکوں کے درمیان دیرپا امن قائم کرنے کے لیے ’کافی سنجیدہ اور پرجوش کوششیں‘ کر رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:صدر زیلینسکی نے الاسکا میں امریکی اجلاس کو پیوٹن کی ’ذاتی فتح‘ قرار دیدیا

کریملن کا کہنا ہے کہ اس ملاقات کے نتیجے میں کسی معاہدے یا دستاویز پر دستخط متوقع نہیں۔

ٹرمپ نے اس اجلاس کو ایک ’ابتدائی جانچ پرکھ‘ کی ملاقات قرار دیا ہے تاکہ وہ پیوٹن کے مؤقف کو بہتر طور پر سمجھ سکیں۔

انہوں نے یہ بھی اشارہ دیا کہ یوکرین میں ممکنہ تصفیے میں روس کے ساتھ زمینی تبادلے (territorial exchanges) شامل ہوسکتے ہیں، اور انہوں نے یوکرین کی جانب سے اس پر اعتراضات کو مسترد کر دیا ہے۔

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی اور مغربی یورپی ممالک کے رہنماؤں کو اس اجلاس میں مدعو نہیں کیا گیا۔

پس منظر

یہ سربراہی اجلاس اچانک اس وقت ترتیب پایا جب گزشتہ ہفتے ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف ماسکو گئے۔

ٹرمپ پہلے ہی اعلان کر چکے تھے کہ وہ یوکرین جنگ ختم کریں گے، لیکن حالیہ دنوں میں انہوں نے روس۔یوکرین مذاکرات کی سست رفتاری پر عدم اطمینان ظاہر کیا۔

کریملن نے کہا کہ وٹکوف ماسکو ایک ایسا ’قابلِ قبول‘ امریکی تجویز لے کر گئے جو اس ملاقات کے انعقاد کا باعث بنی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

الاسکا امریکا امریکی صدر پیوٹن ٹرمپ روسی صدر یوکرین.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: الاسکا امریکا امریکی صدر پیوٹن یوکرین کریں گے بات چیت

پڑھیں:

سلامتی کونسل اجلاس، حماس نے ٹرمپ کے امن منصوبے کی قرارداد کے مسودے کو مسترد کر دیا

فلسطین کے مزاحمتی گروپوں نے ٹرمپ کے غزہ منصوبے کے مسودے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ سلامتی کونسل میں اس قرارداد کا پیش ہونا اور منظوری فلسطین میں فیصلہ سازی کا اختیار بیرونی قوتوں کے کنٹرول میں کر دے گا۔ مزاحمتی گروپوں نے کہا کہ بیرونی قوتوں یا افواج کی غزہ میں تعیناتی سے فلسطینیوں سے حکومت سازی کا حق چھن جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس سے قبل فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس اور دیگر گروپوں نے ٹرمپ کے امن منصوبے کے تحت غزہ کے کنٹرول کی قرارداد کو مسترد کر دیا۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں ٹرمپ کے امن منصوبے کو آج ووٹنگ کیلیے پیش کیا جائے گا۔ ووٹنگ کے تحت غزہ میں عالمی افواج کی تعیناتی اور حکومت سازی کا فیصلہ بھی کیا جائے گا، تاہم حماس اور دیگر فلسطین کے گروپوں نے ٹرمپ کے امن منصوبے کی حمایت کیلیے پیش کی جانے والی قرارداد کو سلامتی کونسل کے اجلاس میں پیش ہونے سے پہلے ہی مسترد کردیا ہے۔

حماس اور دیگر فلسطینی گروپوں نے کہا کہ غزہ کا کنٹرول بیرونی قوتوں یا پھر کسی عالمی افواج کے سپرد کرنے کے عمل کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ العربیہ کے مطابق فلسطین کے مزاحمتی گروپوں نے ٹرمپ کے غزہ منصوبے کے مسودے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ سلامتی کونسل میں اس قرارداد کا پیش ہونا اور منظوری فلسطین میں فیصلہ سازی کا اختیار بیرونی قوتوں کے کنٹرول میں کر دے گا۔ مزاحمتی گروپوں نے کہا کہ بیرونی قوتوں یا افواج کی غزہ میں تعیناتی سے فلسطینیوں سے حکومت سازی کا حق چھن جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • ولی عہد اور ٹرمپ کی ملاقات: سعودی عرب ابراہیمی معاہدے کا حصہ بننے کے لئے تیار
  • ماسکو :ایس سی او اجلاس ، اسحٰق ڈار کی روسی صدر سے ملاقات
  • سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی وائٹ ہائوس میں امریکی صدر ٹرمپ سے ملاقات
  • سلامتی کونسل اجلاس، حماس نے ٹرمپ کے امن منصوبے کی قرارداد کے مسودے کو مسترد کر دیا
  • سلامتی کونسل نے ٹرمپ کے غزہ پلان کی قرارداد بھاری اکثریت سے منظور کر لی
  • سلامتی کونسل اجلاس، حماس نے ٹرمپ کے امن منصوبے کی قرارداد کے مسودے کو مسترد کردیا
  • سعودی ولی عہد محمد بن سلمان ٹرمپ سے ملنے امریکا روانہ
  • حزب اللہ لبنان کیساتھ نئی اسرائیلی جنگ کے یقینی ہونے کے بارے عبری میڈیا کا انتباہ
  • ایران کے نائب وزیر سیاسی امور کی اسحاق ڈار سے ملاقات، سیاسی مشاورتی اجلاس کی تیاری پر گفتگو
  • ٹرمپ اور نیویارک کے منتخب میئر زوہران ممدانی کی ملاقات کب ہوگی؟