پاکستان کا ’گریٹر اسرائیل‘ منصوبے پر شدید ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 15th, August 2025 GMT
پاکستان نے اسرائیلی قابض حکام کے حالیہ بیانات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’گریٹر اسرائیل‘ کے نام پر فلسطینیوں کو غزہ سے جبری بے دخلی کا منصوبہ بین الاقوامی قوانین، اقوام متحدہ کے چارٹر اور متعلقہ قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے بیان میں کہا کہ یہ بیانات اسرائیل کی غیر قانونی قبضے کو مزید مضبوط کرنے اور خطے میں امن و استحکام کے تمام عالمی اقدامات کو نظرانداز کرنے کے عزم کو ظاہر کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا ’گریٹر اسرائیل‘ منصوبے کا ’تاریخی اور روحانی مشن‘ جاری رکھنے کا عزم
ترجمان نے زور دیا کہ عالمی برادری کو ان اشتعال انگیز تصورات کو فوری طور پر رد کرنا چاہیے اور قابض طاقت کو مزید عدم استحکام پیدا کرنے سے روکنے کے لیے ٹھوس اور عملی اقدامات کرنے چاہییں۔‘
دفتر خارجہ کے مطابق اسرائیل کے یہ عزائم نہ صرف خطے میں امن کے لیے سنگین خطرہ ہیں بلکہ فلسطینی عوام پر جاری جرائم اور مظالم کو بڑھا سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے مغربی کنارے کو 2 حصوں میں تقسیم کا اسرائیلی منصوبہ، سعودی عرب کے بعد جرمنی کا بھی شدید اعتراض
پاکستان نے ایک بار پھر فلسطینی عوام کے حق خودارادیت سمیت تمام جائز حقوق کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا، جس میں 1967ء سے قبل کی سرحدوں پر مبنی ایک آزاد، قابل عمل اور متصل فلسطینی ریاست کا قیام شامل ہے، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
القدس شریف پاکستانی وزارت خارجہ فلسطین گریٹر اسرائیل.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: القدس شریف پاکستانی وزارت خارجہ فلسطین گریٹر اسرائیل گریٹر اسرائیل
پڑھیں:
اسرائیل کی نئی چال؛ فلسطینی ریاست کے قیام کو ہمیشہ کیلیے دفن کرنے کا منصوبہ
اسرائیلی وزیر اسموٹریچ نے راتوں رات مشرقی یروشلم کے علاقے کو مغربی کنارے سے الگ کرنے کا اعلان کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل کے دائیں بازو کے شدت پسند وزیر خزانہ بیتزالل اسموٹریچ نے مغربی کنارے کے حساس ترین علاقے E1 میں غیر قانونی یہودی بستی کے منصوبے کی منظوری کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ قدم فلسطینی ریاست کے تصور کو ہمیشہ کے لیے دفن کر دے گا۔
اسرائیلی وزیر نے اپنے متنازع اعلان میں یہ بھی بتایا کہ وہ 3 ہزار سے زائد یہودی آبادکاروں کو اس علاقے میں رہائشی پلاٹس کی منظوری دیں گے، جو معلیٰ ادومیم بستی کو یروشلم سے جوڑ دے گا۔
یاد رہے کہ اسرائیل کا اس علاقے میں یہودی آبادکاروں کو بسانے کا دیرینہ رہائشی منصوبہ کئی دہائیوں سے عالمی دباؤ کے باعث رکا ہوا تھا لیکن اب اسرائیلی وزیر نے اس پر عمل درآمد اعلان کردیا ہے۔
اسرائیلی وزیر اسموٹریچ نے کہا کہ یہ منصوبہ حقیقت میں فلسطینی ریاست کے تصور کو دفن کر دیتی ہے کیونکہ نہ کوئی پہچاننے والا بچا ہے اور نہ کوئی پہچانے جانے والا۔
فلسطینی وزارت خارجہ نے اس اقدام کو نسل کشی، جبری بے دخلی اور ناجائز قبضے کے جرائم کا تسلسل قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ سب اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے "گریٹر اسرائیل" کی پالیسی کی عکاس ہے۔
ادھر یشا کونسل کے چیئرمین اسرائیل گانٹز اور معلے ادومیم کے میئر گائے یفرخ نے اس اقدام کو "تاریخی اور زبردست کامیابی اور یہودی بستیوں کی تحریک کی مضبوطی میں انقلابی قدم" قرار دیا۔
دوسری جانب بین الاقوامی مبصرین نے بھی اعتراض اُٹھایا کہ E1 منصوبہ مغربی کنارے کو شمال اور جنوب میں تقسیم کر دے گا جس سے ایک متصل فلسطینی ریاست کا قیام ناممکن ہوجائے گا۔
انھوں نے مزید کہا کہ یہ منصوبہ فلسطینی علاقوں کو کاٹ کر رکھ دے گا اور یروشلم، بیت لحم، اور رملہ جیسے شہروں کے درمیان رابطہ ختم ہو جائے گا۔
خیال رہے کہ اسرائیلی نگرانی ادارے پیس ناؤ کا کہنا ہے کہ بدھ کے روز مغربی کنارے میں 4,030 نئے رہائشی یونٹس کی منظوری دی گئی۔ صرف معلیٰ ادومیم میں 3,300 یونٹس کی منظوری سے وہاں کی آبادی میں 33 فیصد اضافہ متوقع ہے۔