فوڈ اتھارٹی کے چھاپے ,ہزاروں لیٹر جعلی دودھ اور مردہ جانور تلف
اشاعت کی تاریخ: 15th, August 2025 GMT
سٹی42: ڈی جی فوڈ اتھارٹی عاصم جاوید کی ہدایت پر فوڈ سیفٹی ٹیموں نے لاہور اور گردونواح میں بڑے پیمانے پر کارروائیاں کرتے ہوئے جعلی دودھ، مردہ بکریاں اور مضر صحت گوشت برآمد کر کے تلف کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق 3 ہزار لیٹر جعلی دودھ تلف، 2 مری ہوئی بکریاں برآمد، 2 من مضر صحت گوشت تلف کرلیا گیا۔ اس کے علاوہ 1 دودھ سپلائر گاڑی اور 1 موٹر سائیکل قبضے میں لے لی گئی، 488 لیٹر ناقص آئل، 175 کلو دودھ پاوڈر اور 4 پمپ بھی ضبط کرلی گئیں.
عاصم جاوید کے مطابق نواحی علاقے دھاریاں میں ایک موٹر سائیکل پر مردہ بکریاں سپلائی کی جا رہی تھیں، جنہیں ذبح شدہ ظاہر کرنے کے لیے گردن پر کٹ لگائے گئے تھے۔ویٹرنری اسپیشلسٹ نے جانوروں کا معائنہ کر کے انہیں مردہ اور ان کا گوشت انسانی صحت کے لیے مضر قرار دیا جس کے بعد گوشت تلف کر کے موٹرسائیکل اور سپلائر کو پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہے۔
محکمہ داخلہ کے کنٹرو ل روم سے صوبے کے تمام حساس جلوسوں کی لائیو مانیٹرنگ جاری
ڈی جی فوڈ اتھارٹی کے مطابق رائیونڈ روڈ پر جعلی دودھ تیار کرنے والا یونٹ رنگے ہاتھوں پکڑا گیا۔ موقع پر کیے گئے ٹیسٹ بھی ناکام ہوئے۔ جعلی دودھ پاوڈر، ویجیٹیبل گھی اور دیگر ممنوعہ اشیاء سے تیار کیا جا رہا تھا، جو صحت کے لیے شدید خطرہ ہے۔
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
مودی کی مصنوعی مقبولیت کاپردہ فاش
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی سوشل میڈیا پر مقبولیت کے حوالے سے بڑا انکشاف سامنے آیا ۔ معروف ڈیجیٹل ریسرچ ادارے “گروک” کی تازہ رپورٹ کے مطابق مودی کے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) اکاؤنٹ پر فالوورز کی ایک بڑی تعداد جعلی یا خودکار بوٹس پر مشتمل ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ نریندر مودی کے ایکس فالوورز میں سے تقریباً 44 سے 65 ملین (یعنی 4 کروڑ 40 لاکھ سے 6 کروڑ 50 لاکھ) اکاؤنٹس مشکوک ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ ان کے کل فالوورز میں سے 40 سے 60 فیصد فالوورز بوٹس یا جعلی ہوسکتے ہیں۔
گروک نے واضح کیا کہ اگرچہ ایکس کے اندرونی ڈیٹا تک رسائی کے بغیر حتمی نتائج ممکن نہیں، لیکن جدید تجزیاتی ٹولز اور ماڈلز کی مدد سے یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ مودی کی سوشل میڈیا “پاپولیریٹی” ایک مصنوعی تصویر پیش کر رہی ہے۔
یہ پہلی بار نہیں کہ مودی کے فالوورز کی حقیقت پر سوالات اٹھے ہوں۔ 2012 میں بھی ایک غیر جانبدار تحقیق میں ان کے 46 فیصد فالوورز جعلی اور41 فیصد غیر فعال قرار دیے گئے تھے۔ بعد ازاں 2017 میں کیے گئے ایک ٹوئٹر آڈٹ میں انکشاف ہوا کہ مودی کے محض 37.4 فیصد فالوورز ہی حقیقی صارفین ہیں۔
ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ بھارت جیسے بڑے جمہوری ملک میں سوشل میڈیا کو انتخابی مہمات اور عوامی رائے پر اثر انداز ہونے کے لیے استعمال کرنا معمول بنتا جا رہا ہے۔ خودکار بوٹس منظم انداز میں مخصوص بیانیے کو فروغ دیتے ہیں، ہیش ٹیگز کو ٹرینڈ کرتے ہیں اور عوامی سوچ کو متاثر کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
گروک کے مطابق اگرچہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز وقتاً فوقتاً جعلی اور بوٹ اکاؤنٹس کو ڈیلیٹ کرتے رہتے ہیں، لیکن بڑی تعداد میں ایسے اکاؤنٹس بدستور سرگرم ہیں اور رائے عامہ کو متاثر کر رہے ہیں۔
ڈیجیٹل ماہرین اور سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ عوام کو سچ بتانے کے لیے سوشل میڈیا کمپنیوں کو زیادہ شفافیت دکھانی چاہیے۔ اگر جعلی مقبولیت اور بوٹس کے ذریعے رائے عامہ کو گمراہ کرنے کا سلسلہ جاری رہا تو یہ جمہوریت کے لئے ایک سنگین خطرہ بن سکتا ہے۔