تمام صورتحال مانیٹر کررہے، دیگر اضلاع کو بھی الرٹ جاری کردیا، علی امین گنڈ اپور
اشاعت کی تاریخ: 15th, August 2025 GMT
پشاور سے جاری اپنے ایک بیان میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ صوبے خصوصاً ملاکنڈ اور ہزارہ ریجنز میں کلاوڈ برسٹ اور بارشوں کی وجہ سے بھیانک قسم کے سیلابی ریلے آئے ہیں، جس کے نتیجے میں مختلف حادثات سے بہت زیادہ جانی و مالی نقصانات ہوئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ صوبے میں موجودہ ہنگامی صورتحال سے متعلق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور کا ویڈیو بیان آگیا۔ پشاور سے جاری اپنے ایک بیان میں علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ صوبے خصوصاً ملاکنڈ اور ہزارہ ریجنز میں کلاوڈ برسٹ اور بارشوں کی وجہ سے بھیانک قسم کے سیلابی ریلے آئے ہیں، جس کے نتیجے میں مختلف حادثات سے بہت زیادہ جانی و مالی نقصانات ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس صورتحال میں لوگوں کو ریسکیو کرنے کے لئے صوبائی حکومت کے 2 ہیلی کاپٹرز کام کر رہے تھے، ان میں سے ایک ہیلی کاپٹر خراب موسم کی وجہ سے افسوسناک حادثے کا شکار ہوا جس کے نتیجے میں عملے کے 5 افراد شہید ہوئے۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ اس ہنگامی صورتحال میں ضلعی انتظامیہ اور صوبائی حکومت کے تمام متعلقہ محکمے اور ادارے ریسکیو اور ریلیف کاروائیوں میں مصروف ہیں، اس صورتحال میں ہم لوگوں کے جان و مال کے تحفظ کے لئے تمام اقدامات یقینی بنا رہے ہیں۔ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ وزیر اعلیٰ ہاؤس میں کنٹرول روم کے ذریعے تمام صورتحال کی مانیٹرنگ کی جا رہی ہے، متاثرہ اضلاع کے ساتھ ساتھ دیگر اضلاع کی انتظامیہ کو بھی ہائی الرٹ کیا گیا ہے اور حفاظتی اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ متاثرہ علاقوں میں ریسکیو کارروائیوں اور بند سڑکوں کو کھولنے کے لئے ہیوی مشینری لگا دی گئی ہے، املاک کو پہنچنے والے نقصانات کے ازالے کے لئے بھی اقدامات کئے جا رہے ہیں، مشکل کی اس گھڑی میں صوبائی حکومت اپنی عوام کے ساتھ کھڑی ہے، ان قدرتی آفات سے ہونے والے نقصانات کا مکمل ازالہ کریں گے۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے عوام سے اپیل ہے کہ احتیاطی تدابیر اپنائیں اور اس سلسلے میں انتظامیہ کے ساتھ مکمل تعاون کریں، ہمارے منتخب عوامی نمائندے بھی اس وقت متاثرہ علاقوں میں موجود ہیں، منتخب نمائندے بھی مقامی انتظامیہ کے ساتھ کوارڈینیشن رکھیں، انشاءاللہ ہم سب مل کر بہت جلد اس صورتحال پر قابو پا لیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ وزیر اعلی علی امین کے ساتھ کے لئے
پڑھیں:
ملک کے 20 پسماندہ ترین اضلاع میں بلوچستان کے 17 ضلعے شامل‘ فہرست جاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251118-08-19
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان پاپولیشن کونسل نے ملک کے پسماندہ ترین اضلاع کی فہرست جاری کر دی۔ رپورٹ کے مطابق ملک کے 20 پسماندہ ترین اضلاع میں سے 17 بلوچستان میں ہیں اور سب سے پسماندہ اضلاع میں واشک، خضدار، کوہلو، ژوب، ماشکیل، ڈیرہ بگٹی، قلعہ سیف اللہ، قلات، جھل مگسی، نصیر آباد، آواران، خاران، شیرانی اور پنجگور بھی پسماندہ ترین اضلاع میں شامل ہیں۔ خیبر پختونخوا کا ضلع کوہستان اور شمالی وزیرستان بھی پسماندہ ترین اضلاع میں شامل ہے۔ اس کے علاوہ تھرپارکر بھی پسماندہ ترین اضلاع کی فہرست بھی شامل ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ روزگار کے شعبے میں 20 میں سے 15 بدترین اضلاع بلوچستان میں ہیں، بلوچستان اورکیپی میں بے روزگاری اور بلامعاوضہ گھریلو مزدوری کی شرح سب سے زیادہ ہے، صحت کی سہولیات تک رسائی میں بلوچستان اور کے پی سب سے زیادہ کمزور ہے، دور دراز اضلاع میں قریبی صحت مرکز تک فاصلہ 30 کلومیٹر سے زاید ہے۔پاکستان پاپولیشن کونسل کے مطابق کمزور ترین گھروں میں 65 فیصد مکانات کچے یا عارضی ڈھانچوں پر مشتمل ہیں، جھل مگسی میں 97 فیصد گھرانے کچے یا نیم پکے گھروں میں رہنے پر مجبور ہیں، بلوچستان کے بیشتر اضلاع میں سڑکوں، ٹرانسپورٹ اور فون سروسز کی شدید کمی ہے، مواصلات کی کمزوری سے ایمرجنسی رسپانس اور ترقیاتی خدمات متاثر ہیں۔ رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ اسکول کراچی میں اور سب سے کم بلوچستان میں ہیں، بلوچستان میں لڑکیوں کیلیے ہائی، ہائر سیکنڈری اسکول تک فاصلہ سب سے زیادہ ہے، بڑے خاندان تعلیمی اور صحت سہولیات تک رسائی کو مزید مشکل بناتے ہیں۔