کراچی میں اربعین حسینیؑ کا مرکزی جلوس حسینیہ ایرانیان کھارادر پر اختتام پذیر
اشاعت کی تاریخ: 16th, August 2025 GMT
نماز ظہرین کے بعد عزادارانِ سید الشہداءؑ نے رہبر معظم آیت اللہ سید علی خامنہ ای کی تصاویر اٹھا کر ان سے تجدید عہد کرتے ہوئے شیطانِ وقت کیخلاف بھرپور احتجاج ریکارڈ کروایا اور امریکا، اسرائیل و ہندوستان کے پرچم نذر آتش کیے۔ اسلام ٹائمز۔ شہر قائد میں چہلم شہدائے کربلا کا مرکزی جلوس نشتر پارک سے برآمد ہوا، جو اپنے مقررہ راستوں سے ہوتا ہوا امام بارگاہ حسينيہ ايرانياں کھارادر پر اختتام پذير ہوگیا، اس موقع پر سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے۔ تفصیلات کے مطابق ختمی مرتبت حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نواسے سید الشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام اور شہدائے کربلا کا چہلم ملک بھر کی طرح کراچی میں بھی مذہبی عقیدت و احترام کے ساتھ منایا گیا۔ پاک محرم ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام مرکزی مجلس عزا نشتر پارک میں منعقد ہوئی، جس میں مصائب شہدائے کربلا علامہ سید شہنشاہ حسین نقوی نے بیان کئے۔ بعد ازاں بوتراب اسکاؤٹس کی قیادت میں مرکزی جلوس عزا برآمد ہوا، جو مقررہ راستوں پر جاری رہا۔ مرکزی جلوس عزا میں علم، تابوت، شبیہ ذوالجناح کی زیارات برآمد کی گئیں، ماتمی انجمنوں نے نوحہ خوانی و سینہ زنی کی۔ مرکزی جلوس میں خواتین، بچوں، بوڑھوں سمیت لاکھوں کی تعداد میں عزاداران امام مظلومؑ شریک ہوئے۔
دوران مرکزی جلوس باجماعت نماز ظہرین امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کراچی ڈویژن کے زیر اہتمام دو بجے مسجد و امام بارگاہ علی رضاؑ کے سامنے ایم اے جناح روڈ پر مولانا سید ناظر عباس تقوی کی زیر اقتدا ادا کی گئی۔ نماز ظہرین کے بعد عزادارانِ سید الشہداءؑ نے رہبر معظم آیت اللہ سید علی خامنہ ای کی تصاویر اٹھا کر ان سے تجدید عہد کرتے ہوئے شیطانِ وقت کے خلاف بھرپور احتجاج ریکارڈ کروایا اور امریکا، اسرائیل اور ہندوستان کے پرچم نذر آتش کیے۔ مرکزی جلوس کے دوران جبری گمشدہ شیعہ افراد کے اہل خانہ کی سربراہی میں عزادارانِ سید الشہداءؑ نے شیعہ لاپتہ افراد کی عدم بازیابی کیخلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ بعد ازاں نوحوں اور مرثیوں کی صداؤں میں مرکزی جلوس مقررہ راستوں سے ہوتا ہوا امام بارگاہ حسینیہ ایرانیان پہنچ کر اختتام پزیر ہوا۔ جلوس کی گزرگاہ پر عزاداروں کیلئے پانی، دودھ اور شربت کی سبیلیں لگائی گئیں، جبکہ نذر و نیاز کی تقسیم بھی کی گئی۔ اس موقع پر سخت سکیورٹی انتظامات کئے گئے، جبکہ ہيلی کاپٹر کے ذريعے جلوس کی فضائی نگرانی بھی کی گئی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سید الشہداء مرکزی جلوس
پڑھیں:
ماہرنگ بلوچ کے والد حکومت کے خلاف مسلح جہدوجہد میں شامل رہے، گلزار امام شمبے کا انکشاف
کالعدم تنظیم کے سابق سربراہ گلزار امام شمبے نے قومی دھارے میں واپسی کے 2 سال بعد اپنے انٹرویو دیتے ہوئے اہم انکشافات کیے ہیں۔
نجی ٹی وی کو انٹرویو میں گلزار امام شمبے نے کہا کہ بی وائی سی اور اس جیسی دیگر طلبا تنظیمیں دراصل بی ایل اے کی نرسری کا کردار ادا کرتی ہیں، جہاں سے نوجوانوں کو عسکریت پسندی کی طرف مائل کر کے بھرتی کیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان سے پکڑا جانے والا گلزار امام شمبے کون ہے؟
انہوں نے کہا کہ کالعدم تنظیموں کے اندرونی اختلافات کے باعث شدت پسند بھی مارے جاتے ہیں، جبکہ ان کی فیملیز کو اصل وجوہات بتانے کے بجائے گمراہ کن بیانیہ دیا جاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 2014 اور 2015 کے دوران ان کے اور براہمداخ بگٹی کے حامیوں کے درمیان بھی جھگڑے ہوئے، جبکہ بڑی تنظیموں میں ڈسپلن اور پسند ناپسند کے نام پر گروہی لڑائیاں ایک عام حقیقت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان: کالعدم تنظیم کا بانی دہشت گرد گلزار امام عرف شمبے گرفتار
گلزار امام شمبے نے ماہ رنگ بلوچ کے والد غفار لانگو کے حوالے سے بھی انکشاف کیا کہ ڈاکٹر نجیب حکومت کے خاتمے کے بعد جب خیر بخش مری کوئٹہ واپس آئے تو غفار لانگو نے ان کا ساتھ دیا اور بعد ازاں پہاڑوں میں مسلح جدوجہد میں شامل ہوگئے۔ انہوں نے تصدیق کی کہ غفار لانگو ریاست مخالف سرگرمیوں میں متحرک رہے۔
اپنے انٹرویو میں گلزار امام شمبے نے مزید کہا کہ بی ایل اے سمیت دیگر تنظیمیں بھارت کی حمایت سے انکار نہیں کر سکتیں۔ ان کے مطابق عطا اللہ مینگل کہا کرتے تھے کہ پاکستان کے خلاف شیطان بھی مدد کرے تو قبول کرنی چاہیے۔ ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ یہ تنظیمیں منشیات اور دیگر غیر قانونی ذرائع سے بھی سرمایہ اکٹھا کرتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کالعدم بی این اے کے سربراہ گلزار امام میڈیا کے سامنے پیش
انہوں نے واضح کیا کہ دنیا بھر میں مزاحمتی تنظیمیں آخرکار سیاسی جدوجہد کو اپناتی ہیں، اسی لیے ہم نے بھی عسکریت پسندی کو ترک کر کے سیاسی راستے کو اختیار کیا ہے، کیونکہ مقاصد کا حصول صرف سیاسی جدوجہد کے ذریعے ممکن ہے۔
گلزار امام شمبے نے یہ بھی کہا کہ ماضی میں افغانستان سے بی ایل اے کو اسلحہ اور پناہ گاہوں کی سپورٹ ملتی رہی ہے، جو آج بھی جاری ہے۔ ان کے مطابق امریکی فوج کے زیر استعمال جدید ہتھیار اور آلات افغانستان کی بلیک مارکیٹ میں دستیاب تھے اور اب بھی وہاں سے اسلحہ اور دیگر سامان سپلائی ہوتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں