کھانے کے دوران دال گرم رکھنے کا ’بکواس طریقہ‘ وائرل
اشاعت کی تاریخ: 16th, August 2025 GMT
کھانے کو ہمیشہ گرم حالت میں کھانے کا مزہ ہی الگ ہے، لیکن ایک خاتون کا دال گرم رکھنے کا نیا طریقہ سوشل میڈیا پر زیادہ متاثر نہ کر سکا۔
یہ بھی پڑھیں:پیوٹن کے سامنے امریکی طاقت کا مظاہرہ، ویڈیو وائرل
انسٹاگرام پر شیئر کی گئی ویڈیو میں خاتون دال چاول کھاتے ہوئے دکھائی دیتی ہیں۔ جب انہیں محسوس ہوا کہ دال ٹھنڈی ہو گئی ہے تو انہوں نے نہ چولہا استعمال کیا اور نہ مائیکروویو۔
اس کے بجائے وہ گیس برنر کا اسٹینڈ اٹھا کر ٹیبل پر لائیں، اس کے نیچے ایک چھوٹی موم بتی جلائی اور اوپر برتن رکھ کر دال کو گرم کرنے لگیں۔
ویڈیو کے کیپشن میں لکھا تھا:’ کھانے کو گرم رکھنے کا بہترین طریقہ‘۔
تاہم یہ طریقہ انٹرنیٹ صارفین کو زیادہ پسند نہیں آیا۔ زیادہ تر فوڈ لورز نے اسے غیر عملی اور عجیب قرار دیا اور کہا کہ اس سے بہتر ہے کہ سیدھا کچن جا کر کھانا دوبارہ گرم کر لیا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انسٹاگرام بکواس طریقہ دال چاول کھانا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انسٹاگرام بکواس طریقہ دال چاول کھانا
پڑھیں:
ٹرینر پر ’اورکا‘ کا جان لیوا حملہ، وائرل ویڈیو کی حقیقت سامنے آگئی
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہے جس میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ایک سمندری ٹرینر ’جیسیکا ریڈکلف‘ کو شو کے دوران ’اورکا‘ وہیل نے مار ڈالا۔
ویڈیو میں خاتون وہیل کی پیٹھ پر رقص کرتی دکھائی دیتی ہے اور پھر وہیل اچانک اسے پانی میں کھینچ لیتی ہے۔
Breaking ????Jessica Radcliffe orca attack real video Twitter — dolphin Jessica accident original, is it true? nachrichten deutsch https://t.co/fWVMvd8gpY
That is how Jessica's life was ended by the Orca she trains ,rip ????#jessica #rip #orcaattack pic.twitter.com/AXrPM6ilY0
— Hiroshi Suyama (@ner0xxxx) August 13, 2025
لیکن حقائق جانچنے والے ماہرین نے واضح کیا ہے کہ یہ ویڈیو مکمل طور پر مصنوعی ذہانت (AI) سے بنائی گئی ہے اور اس واقعے کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔
نہ تو جیسیکا ریڈکلف نامی کوئی ٹرینر موجود ہے، نہ ہی یہ واقعہ کسی میرین پارک میں پیش آیا۔
ویڈیو کے مناظر، آواز اور حتیٰ کہ پارک کا نام بھی جعلی ہے۔ ماہرین کے مطابق اس قسم کی جھوٹی ویڈیوز ماضی کے حقیقی حادثات سے ملتی جلتی بنا کر پھیلائی جاتی ہیں تاکہ لوگ آسانی سے یقین کر لیں۔
ماہرین نے عوام کو مشورہ دیا ہے کہ سوشل میڈیا پر دیکھی گئی ہر ویڈیو کو معتبر ذرائع سے تصدیق کیے بغیر سچ نہ مانیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں