اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 اگست 2025ء) چین نے کہا ہے کہ وہ ایران کے جوہری پروگرام پر دوبارہ پابندیاں عائد کرنے کی مخالفت کرتا ہے۔ اس سے قبل تین مغربی ممالک کے گروپ ای تھری نے اقوام متحدہ کو بتایا تھا کہ اگر اگست کے آخر تک اس سلسلے میں کوئی سفارتی حل نہیں نکلتا تو وہ ایران پر دوبارہ پابندیاں نافذ کر دیں گے۔

یورپی ممالک نے ایران پر عائد پابندیاں 2015 کے معاہدے کے بعد نرم کر دی تھیں، جس کے بدلے تہران نے اپنے جوہری پروگرام پر تجویز کردہ پابندیاں قبول کر لی تھیں۔

تاہم بدھ کو برطانیہ، فرانس اور جرمنی پر مشتمل یورپی گروپ ای تھری کے وزرائے خارجہ نے ایک مشترکہ خط میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش اور سلامتی کونسل کو خبردار کیا کہ وہ پابندیاں دوبارہ نافذ کر دیں گے۔

(جاری ہے)

چینی بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ ایران پر پابندیوں کے دوبارہ نفاذ کی مخالفت کرتا ہے اور سمجھتا ہے کہ اس سے فریقین کے درمیان اعتماد کی فضا کے قیام کی کوششوں کو نقصان پہنچے گا۔

چینی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ پابندیاں دوبارہ عائد کرنا،بات چیت کے جلد از جلد دوبارہ آغاز کی سفارتی کوششوں کے لیے سازگار نہیں ہے۔

اس سے قبل ایران نے کہا تھا کہ وہ چین اور روس کے ساتھ مل کر پابندیوں کی واپسی کو روکنے کی کوشش کر رہا ہے۔

یورپی ممالک نے ایران کو اقوام متحدہ کے جوہری ادارے، بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے ساتھ تعاون کی معطلی پر اپنی وارننگز میں قدرے سختی پیدا کر دی ہے۔

یہ تازہ پیش رفت ایران اور اسرائیل کے درمیان بارہ روزہ جنگ کے بعد سامنے آئی ہے۔ اس جنگ میں اسرائیل نے ایران کی متعدد جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا تھا جب کہ امریکہ نے بھی تین ایرانی جوہری تنصیبات پر بمباری کی تھی۔

ای تھری کی جانب سے بدھ کے روز بھیجے گئے مراسلے میں ان نکات کی نشاندہی کی گئی ہے، جن کی مبینہ خلاف ورزی کا ایران مرتکب ہوا ہے۔

ان میں افزودہ یورینیم کے اس ذخیرے میں اضافہ کرنا بھی شامل ہے، جو 2015 کے معاہدے میں طے شدہ حد سے 40 گنا زیادہ ہے۔

یورپی وزرائے خارجہ کے مراسلے کے مطابق، ''ای تھری ممالک ایران کے جوہری پروگرام سے پیدا ہونے والے بحران کے سفارتی حل کے لیے پوری طرح پرعزم ہیں اور مذاکراتی حل تک پہنچنے کی کوششیں جاری رکھیں گے۔‘‘

2015 کا معاہدہ جسے جوائنٹ کمپری ہینسیو پلان آف ایکشن (جے سی پی او اے) کہا جاتا ہے، اس وقت عملاً ختم ہو گیا تھا، جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 2018 میں اپنے پہلے دور صدارت کے دوران اس سے علیحدہ ہو گئے تھے اور ایران کے خلاف امریکی پابندیاں دوبارہ نافذ کر دی گئی تھیں۔

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے یورپی مراسلے کے جواب میں کہا تھا کہ ایران پر پابندیوں کا دوبارہ نفاذ ’’منفی عمل‘‘ ہو گا لیکن اس کے متوقع معاشی اثرات بڑھا چڑھا کر پیش کیے جا رہے ہیں۔

انہوں نے جمعرات کو سرکاری ٹی وی پر کہا، ''ہم ان پابندیوں کو روکنے کی کوشش کریں گے۔ اگر یہ کام نہ ہوا اور انہوں نے پابندیاں نافذ کیں، تو ہمارے پاس اس کا جواب دینے کے ذرائع ہیں۔ ہم وقت آنے پر ان پر بات کریں گے۔‘‘

ادارت: مقبول ملک

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ایران پر ایران کے

پڑھیں:

ایرانی وزیر دفاع کا دورہ ترکی، دشمن کیخلاف متحد ہونیکا عہد

ترک وزیر دفاع نے گفتگو میں کہا کہ جس طرح ایران ترکی کی سلامتی کو اپنی سلامتی سمجھتا ہے، اسی طرح ترکی بھی سلامتی کو فروغ دینے کے لئے ہر ممکن کوشش کرے گا، خاص طور پر مشترکہ سرحدوں پر اس کو ملحوظ رکھے گا۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر دفاع امیر عزیز نصیر زادہ نے جمہوریہ ترکی کے وزیر قومی دفاع یاشار گولر کی سرکاری دعوت کے جواب میں انقرہ کا دورہ کیا اور ملک کے حکام سے ملاقات کی۔ ایرانی وزیر دفاع نے پڑوسی ملک کے دورے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ دورہ دوطرفہ دفاعی تعلقات اور علاقائی امور پر براہ راست بات چیت کا موقع ہے۔ نصیر زادہ نے دونوں ممالک کے درمیان گہرے ثقافتی اور مذہبی مشترکات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور ترکی کے درمیان یہ نکات اتنے وسیع ہیں کہ ان کے مقابلے میں اختلافات معمولی ہو جاتے ہیں، لیکن دشمنوں نے ہمیشہ ان اختلافات کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے اور مشترکات کو کم کرنے کی کوشش کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ہمسایہ ممالک کے ساتھ دفاعی تعلقات اور رابطوں کی ترقی اور استحکام کو ایران کی ترجیحات میں سے ایک قرار دیتے ہوئے فرمایا ہے کہ ترکی عالم اسلام اور بین الاقوامی سطح پر ایک اہم ملک کی حیثیت سے موثر اقتصادی، سیاسی اور عسکری صلاحیتوں کا حامل ہے اور اس ملک کے ساتھ دفاعی اور عسکری تعلقات کی توسیع عالم اسلام اور خطے کے چیلنجوں کے حل میں موثر ثابت ہوسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ صہیونی حکومت نے غزہ، لبنان، یمن اور شام میں متعدد حملوں کے بعد قطر کو نشانہ بنایا ہے اور یہ تمام معاملات اس بچوں کی قاتل صیہونی حکومت کے توسیع پسندانہ اور بحران ایجاد کرنے والے مزاج کی علامت ہیں، جس نے خطے کے ممالک پر پے در پے حملوں اور بے گناہوں کے قتل عام کے ساتھ خود کو دنیا کے لوگوں کی نظروں میں سب سے زیادہ قابل نفرت حکومتوں میں سرفہرست قرار دلوایا دیا ہے، خطہ اس کی مذمت اور اس شیطانی حکومت کے جرائم سے نمٹنے کی ضرورت پر متفق ہے۔ آخر میں انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی سطح کو بڑھانے میں فوجی تعاون کو مضبوط بنانے کے کردار پر زور دیتے ہوئے ترک وزیر دفاع کو تہران کا دورہ کرنے اور طے پانے والے معاہدوں پر عمل درآمد کی دعوت دی۔ ترک وزیر دفاع نے اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر دفاع کے انقرہ کے دورے کی اہمیت کی طرف بھی اشارہ کیا اور اسے کو دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعلقات کی واضح علامت قرار دیا۔ خطے میں دہشت گرد گروہوں کی موجودگی کا ذکر کرتے ہوئے جنرل گولر نے دہشت گردی کے خلاف جنگ اور خطے میں سلامتی کو یقینی بنانے کے لئے مشترکہ تعاون کے لئے آمادگی کا اعلان کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ جس طرح ایران ترکی کی سلامتی کو اپنی سلامتی سمجھتا ہے، اسی طرح ترکی بھی سلامتی کو فروغ دینے کے لئے ہر ممکن کوشش کرے گا، خاص طور پر مشترکہ سرحدوں پر اس کو ملحوظ رکھے گا۔  

متعلقہ مضامین

  • جی7 ممالک کی جانب سے ایران پر پابندیوں کی بحالی کا مطالبہ، ایرانی وزارتِ خارجہ کا شدید ردعمل
  • پابندیوں کی بحالی کا مطلب ایران کیساتھ سفارتکاری کا خاتمہ نہیں، فرانس
  • ایران اچانک حملے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے، سابق صیہونی وزیر جنگ
  • مشتاق احمد سمیت تمام پاکستانیوں کی رہائی کیلیے بااثر یورپی ملک سے رابطے میں ہیں، اسحاق ڈار
  • جی 7کا روسی تیل کے خریداروں کو نشانہ بنانے کا اعلان
  • روس نے ایران پر پابندیاں مسترد کردیں
  • اردگان نے ایرانی اداروں اور شخصیات کے اثاثے منجمد کرنے کا حکم دیدیا
  • اردگان نے ایرانی اداروں اورشخصیات کے اثاثے منجمد کرنے کا حکم دیدیا
  • ایرانی وزیر دفاع کا دورہ ترکی، دشمن کیخلاف متحد ہونیکا عہد
  • دنیا کی توجہ غزہ پرمرکوز! اسرائیل کا ایران پر دوبارہ حملے کا منصوبہ