یاسین ملک کی بیٹی نے والد کی سزا کیخلاف عالمی برادری سے مدد مانگ لی
اشاعت کی تاریخ: 16th, August 2025 GMT
کشمیری حریت راہنما محمد یاسین ملک کی 13 سالہ بیٹی کا عالمی طاقتوں بشمول چین و امریکا اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو مخاطب کرتے ہوئے انصاف کی درخواست کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ان کے والد کو مودی حکومت جعلی مقدمات میں پھنسا کر " کنگرو کورٹ " کے ذریعے ظلم کا نشانہ بنارہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کشمیری حریت راہنما محمد یاسین ملک کی 13 سالہ بیٹی رضیہ سلطان نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری مداخلت کرے تاکہ ان کے والد کو سیاسی انتقام کے تحت دی جانے والی سزا سے بچایا جا سکے۔ رضیہ سلطانہ کا عالمی طاقتوں بشمول چین و امریکا اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو مخاطب کرتے ہوئے انصاف کی درخواست کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ان کے والد کو مودی حکومت جعلی مقدمات میں پھنسا کر " کنگرو کورٹ " کے ذریعے ظلم کا نشانہ بنارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر کی خود ارادیت کی جدوجہد کی ایک نمایاں آواز یاسین ملک طویل عرصے سے بھارتی حکام کی گرفت میں ہیں، ان کی بیٹی کی جذباتی اپیل ان کی قید کی سخت حقیقت کو اُجاگر کرتی ہے جہاں انہیں موت کی سزا کا سامنا ہے اور یہ مقدمہ وسیع پیمانے پر غیر منصفانہ اور غیر شفاف سمجھا جاتا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: یاسین ملک کرتے ہوئے
پڑھیں:
دہشتگردوں کیخلاف کریک ڈاؤن؛ 850 سے زائد سوشل میڈیا اکاؤنٹس رپورٹ، سیکڑوں بلاک
اسلام آباد:پاکستان میں دہشت گردوں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے خلاف بڑا کریک ڈاؤن کیا گیا، جس میں 850 سے زائد اکاؤنٹس رپورٹ اور سیکڑوں بلاک کردیے گئے ہیں۔
حکومت نے آن لائن دہشت گردی کے خاتمے کے لیے فیصلہ کن اقدام کرتے ہوئے مختلف عالمی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر کالعدم تنظیموں کے سیکڑوں اکاؤنٹس رپورٹ اور بلاک کر دیے۔ ساتھ ہی عالمی برادری سے انتہا پسندانہ پراپیگنڈا روکنے میں یکساں عزم دکھانے کی اپیل بھی کی گئی ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیٹو ایجنسی اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے اقوام متحدہ، امریکا اور برطانیہ کی جانب سے کالعدم قرار دی گئی تنظیموں ، تحریک طالبان پاکستان، بلوچ لبریشن آرمی اور بلوچ لبریشن فرنٹ سے منسلک 850 سے زائد اکاؤنٹس رپورٹ کیے۔
ان میں سے 533 اکاؤنٹس، جن کے فالوورز کی تعداد 20 لاکھ سے زائد تھی، بلاک کیے جا چکے ہیں جب کہ باقی پر کارروائی جاری ہے۔ کثیر الجہتی حکمت عملی حکومتی کارروائی میں درج ذیل اقدامات شامل ہیں:
فیس بک، انسٹاگرام، ٹک ٹاک، ایکس (ٹوئٹر)، ٹیلیگرام اور واٹس ایپ پر دہشت گرد اکاؤنٹس کی رپورٹنگ اور ڈیٹا کی فراہمی کی درخواست کی گئی۔ پی ٹی اے اور بڑے عالمی پلیٹ فارمز کے نمائندوں کے درمیان براہِ راست ملاقاتیں تاکہ کارروائی میں تیزی لائی جا سکے۔
وفاقی وزیر برائے آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکیشن شیزا فاطمہ خواجہ کی ٹیلیگرام حکام سے خصوصی آن لائن میٹنگ، جس سے غیر معمولی تعاون حاصل ہوا، حالانکہ پاکستان میں ٹیلیگرام پر پابندی ہے۔
24 جولائی 2025ء کو وزیر مملکت طلال چوہدری اور بیرسٹر عقیل کی میڈیا بریفنگ، جس میں عالمی اور مقامی میڈیا سے AI پر مبنی خودکار مواد بلاکنگ سسٹم اپنانے کی اپیل کی گئی۔
حکومتی اعداد و شمار کے مطابق فیس بک اور ٹک ٹاک نے 90 فیصد سے زائد درخواستوں پر عمل کیا۔ ٹیلیگرام نے پابندی کے باوجود بھرپور تعاون کیا، تاہم ایکس اور واٹس ایپ کا ردِعمل مایوس کن رہا، جن کی عملدرآمد کی شرح صرف 30 فیصد رہی۔
مسلسل خطرہ اور عالمی اپیل
حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان کا الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا دہشت گرد پراپیگنڈے سے پاک ہے، لیکن شدت پسند گروہ سوشل میڈیا کے ذریعے تشدد کو فروغ دینے، بھرتی کرنے اور خوف پھیلانے میں سرگرم ہیں۔
حکومت نے عالمی پلیٹ فارمز سے 3 نکاتی مطالبہ کیا ہے کہ دہشت گردوں سے منسلک تمام اکاؤنٹس مستقل بند کیے جائیں۔ جدید AI سسٹم کے ذریعے مواد کو فوری حذف کیا جائے اور پاکستان کے ریگولیٹرز اور سکیورٹی اداروں سے براہِ راست، تیز رفتار رابطہ قائم کیا جائے۔