Express News:
2025-08-16@21:20:58 GMT

میرجمہوریت، غوث بخش بزنجو

اشاعت کی تاریخ: 16th, August 2025 GMT

72 سالہ زندگی میں سے 25 سال اذیت خانوں اور پاکستان کی مختلف جیلوں میں عوامی حقوق، آزادی اور جمہوریت کے لیے صعوبتیں برداشت کرنے والے میر غوث بخش بزنجو دسمبر 1917میں کوئٹہ سے 300 کلومیٹر دور ریاست قلات کے کچے گھروں اور جھونپڑیوں والے گاؤں شانک، ضلع آواران میں میر سفر خان کے گھر اور ماں در بی بی کی گود میں پیدا ہوئے۔

یہ ایک تاریخی دور تھا جب دنیا کے نقشے پر سوویت یونین میں مزدوروں کی حکومت قائم ہونے کے ساتھ ساتھ دنیا بھر میں سامراج سے آزادی کی قومی تحریکیں مظلوم اور محکوم عوام کو متاثر کر رہی تھیں۔ میر غوث بخش ابھی دودھ پیتے بچے ہی تھے کہ طاعون کی وبا پھیلی، جس کے باعث ان کا خاندان ضلع خضدار منتقل ہوگیا اور باقی عمر وہیں گزارنے کے بعد وہیں مٹی کے سپرد ہوئے۔

بزنجو لفظ ’’بِیزَن‘‘ سے نکلا ہے جو فردوسی کی کتاب شاہنامہ کے مشہور داستانی ہیرو کا نام ہے۔ یہ صرف نام نہیں بلکہ ایک خطاب تھا جو میر صاحب کے کسی دادا کو ملا تھا اور یوں یہ پورے قبیلے پر لاگو ہوگیا۔ میر غوث بخش کے دادا سردار فقیر محمد بزنجو 1839 میں محراب خان کی حکومت میں مکران کے گورنر تھے۔

میر بزنجو کی عمر ابھی ایک سال ہی تھی کہ ان کے والد میر سفر خان کا انتقال ہوگیا۔ ماں کے سوا کوئی سہارا نہ تھا۔ اس یتیم کی جائیداد پر لالچی اور مکار لوگ قبضہ کرنے لگے یہاں تک کہ وہ نوبت آگئی کہ میر دو وقت کی روٹی کے محتاج ہوگئے، لیکن ماں در بی بی نے ہمت نہ ہاری اور مسلسل جدوجہد کر کے ان لٹیروں سے جائیداد واپس لینے کی کوشش کرتی رہیں۔

 چھوٹی عمر ہی میں میر نے اپنے وطن میں غلامی کا راج دیکھا۔ شادی کے موقع پر دلہن کو جہیز کے ساتھ غلام اور باندی دینا عام تھا۔ غلام رکھنا، بیچنا اور تحفے میں دینا ایک رواج تھا۔ غلامی اپنی کلاسیکی شکل میں موجود تھی۔ آقا اور غلام کے ساتھ ساتھ ہاری اور زمیندار کا نظام بھی موجود تھا۔

ہاری نیم غلامی کی زندگی گزارتے، زمیندار ان کی محنت کا زیادہ تر حصہ ہڑپ کر جاتے اور ہاری ہمیشہ مقروض رہتے۔ 1922کے قریب انگریز حکومت کے پولیٹیکل ایجنٹ کرنل کیس اور بلوچستان میں مشنری تحریک کے رہنما ڈاکٹر ہنری ہالینڈ غلامی کے خاتمے کے لیے آئے۔

کرنل کیس مکران جاتے ہوئے جھاؤ سے گزرے تو ماں در بی بی نے ننھے غوثی کو سامنے پیش کیا اور ان کی قبضہ شدہ زمین اور جائیداد کے بارے میں بتایا۔ کرنل کیس نے عدالت قائم کر کے زمین عدالت کے قبضے میں لے لی، یوں اس یتیم بچے کی جائیداد بچ گئی اور غلامی کا انسان دشمن قانون بھی ختم ہوا۔

 کرنل کیس نے حکم دیا کہ زمین کی آمدنی بچے اور اس کے خاندان پر خرچ کی جائے اور غوثی کے خاندان کو کوئٹہ منتقل کر دیا۔ سردار اکبر بگٹی اور سردار خیر بخش مری کی جائیداد بھی اسی عدالت میں تھی۔ میر بزنجو کو سینڈمین اسکول میں داخل کیا گیا جہاں انھوں نے فٹ بال کھیلنا شروع کیا۔

ساتویں جماعت تک پہنچتے پہنچتے وہ ایشیا کی بہترین ٹیم ’’سینڈمین ٹیم‘‘ کے رکن بن گئے۔ 1935 میں کوئٹہ میں خطرناک زلزلہ آیا جس میں ہزاروں لوگ مارے گئے، اجتماعی قبریں کھودنی پڑیں۔ اس صورتحال میں میر کا خاندان کراچی منتقل ہوا اور میر غوث بخش نے سندھ مدرسہ میں داخلہ لیا۔

بعد میں اعلیٰ تعلیم کے لیے علی گڑھ یونیورسٹی گئے جہاں میٹرک مکمل کیا۔ یہ وہ دور تھا جب دنیا جاگیرداری سے نکل کر صنعتی دور میں داخل ہو رہی تھی اور نوآبادیاتی نظام کے خلاف تحریکیں زور پکڑ رہی تھیں۔ اس وقت میر بزنجو بھی آزادی کی ان تحریکوں سے متاثر ہوئے۔

1937میں انھوں نے کانگریس اور پھر کمیونسٹ پارٹی میں شمولیت اختیار کی اور بلوچستان میں سرگرم ہوئے۔ قادر بخش نظامانی، امین کھوسو اور میر محمد حسین عنقا جیسے رہنماؤں سے تعلق قائم ہوا۔ 1939 میں قلات نیشنل پارٹی کے کنونشن میں بطور بلوچ لیگ کے نمایندے شریک ہوئے۔

نیشنل پارٹی میں شمولیت ان کی سیاست کا اہم قدم تھی، لیکن 6 جولائی 1939 کو ان پر حملہ کیا گیا، بعد ازاں پارٹی پر پابندی لگا دی گئی، رہنماؤں کو گرفتار کر کے جلا وطن کیا گیا، گھروں کو جلایا گیا اور کھیت اجاڑ دیے گئے۔

آزاد ہونے کے بعد انھوں نے بلوچستان کے مختلف حصوں میں لوگوں کو منظم کرنے کا کام جاری رکھا، لیکن 1940 کے اوائل میں قلات نیشنل پارٹی پر دوبارہ پابندی لگا دی گئی۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد پارٹی پر سے پابندی ہٹی تو انھوں نے دوبارہ سرگرمیاں شروع کیں۔ 1941میں انھوں نے پارٹی کو آل انڈیا اسٹیٹس پیپلز کانفرنس میں شامل کرایا اور نہرو، شیخ عبداللہ اور دیگر بڑے رہنماؤں سے ملے۔

1947 میں گول میز کانفرنس میں قلات کی نمایندگی خان احمد یار خان نے کی اور پاکستان نے قلات کی آزاد حیثیت تسلیم کی، لیکن 27 مارچ 1948 کو قلات پاکستان میں ضم کر دیا گیا اور میر بزنجو کو گرفتار کر لیا گیا۔ اس کے بعد ان کی زندگی کا بڑا حصہ قید و بند اور اذیت خانوں میں گزرا۔ انھوں نے کمیونسٹ پارٹی، استمان گل، نیشنل عوامی پارٹی، این ڈی پی اور پاکستان نیشنل پارٹی جیسے پلیٹ فارمز سے جدوجہد جاری رکھی۔

1973میں بلوچستان کے گورنر بنے، بلوچستان یونیورسٹی اور بولان میڈیکل کالج کی بنیاد رکھی، مگر بعد میں حکومت ختم کر دی گئی اورآپریشن شروع کیا گیا۔

زندگی کے آخری ایام تک وہ پاکستان نیشنل پارٹی کے صدر رہے اور ایم آر ڈی تحریک میں بھرپور کردار ادا کیا۔ اگست 1989 میں ان کا انتقال ہوا اور انھیں ان کے آبائی گاؤں نال میں دفنایا گیا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: نیشنل پارٹی کرنل کیس انھوں نے کیا گیا کے بعد

پڑھیں:

حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کا امکان، اسپیکر نے شیخ وقاص کیخلاف کارروائی روک دی

حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کا امکان، اسپیکر نے شیخ وقاص کیخلاف کارروائی روک دی WhatsAppFacebookTwitter 0 14 August, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(سب نیوز) وفاقی حکومت اور پاکستان تحریک انصاف کے نمائندوں کے درمیان گزشتہ روز قومی اسمبلی کے اسپیکر کے دفتر میں ملاقات ہوئی جس میں دونوں فریقین نے مذاکرات کے امکان پر بات چیت کی، جبکہ اسپیکر نے پی ٹی آئی کے وقاص اکرم شیخ کیخلاف تادیبی کارروائی کیلئے ووٹنگ کا عمل جذبہ خیرسگالی کے تحت موخر کر دیا۔
ذرائع کے مطابق، اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے پی ٹی آئی کے وفد کو سہولت دیتے ہوئے شیخ وقاص اکرم کی ایوان سے 40دن سے زائد غیر حاضری پر سزا کی قرارداد کو روکے رکھا۔ اس اقدام کو ممکنہ مذاکرات سے قبل کشیدگی کم کرنے کی کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔ ملاقات کے دوران اسپیکر نے سیاسی عمل میں شمولیت کی ضرورت پر زور دیا۔
اعظم نذیر تارڑ اور طارق فضل چوہدری نے بھی اس موقف کی حمایت کی جبکہ پی ٹی آئی وفد نے اس معاملے پر اپنی پارلیمانی پارٹی اور دیگر رہنماوں سے مشاورت کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ وہ اس پر جواب دیں گے۔اسی دوران، پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما سید نوید قمر نے اپوزیشن بنچوں پر پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان اور سابق اسپیکر اسد قیصر سے ملاقات کی اور انہیں مشورہ دیا کہ وہ سیاسی راستہ اختیار کریں تاکہ پیپلز پارٹی ان کی مدد کر سکے۔
اسپیکر کے دفتر میں ہونے والی ملاقات کے دوران اگرچہ دونوں فریق مذاکرات کے حامی نظر آئے، تاہم، ذرائع نے تصدیق کی کہ کسی بھی باضابطہ عمل کے آغاز کیلئے جیل میں موجود پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی منظوری درکار ہو گی، جو حکومتی جماعتوں سے بات چیت کے مخالف ہیں۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ بدھ کو پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں اکثریت نے مذاکرات کی حمایت کی، تاہم ایک ذریعے کا کہنا تھا کہ حتمی فیصلہ عمران خان کا ہوگا۔ حکومتی اتحادی نون لیگ اور پیپلز پارٹی نے نجی طور پر پی ٹی آئی رہنماوں کو پیغام دیا ہے کہ وہ پی ٹی آئی کی سیاسی بحالی میں مدد کیلئے تیار ہیں، جو صرف باضابطہ مذاکرات کے ذریعے ممکن ہو سکتی ہے۔
ماضی میں پی ٹی آئی متعدد مرتبہ مذاکرات کے مواقع ضایع کر چکی ہے، کیونکہ عمران خان صرف اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت پر اصرار کرتے رہے ہیں، جبکہ اسٹیبلشمنٹ کو اس میں دلچسپی نہیں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربشری بی بی کی ہدایت پر عمران خان جیل میں حکیمی ادویات بھی استعمال کرنے لگے بشری بی بی کی ہدایت پر عمران خان جیل میں حکیمی ادویات بھی استعمال کرنے لگے وزیراعظم کی نشان پاکستان لینے سے معذرت، اپنا نام فہرست سے نکال دیا ڈیزل کی قیمت میں 11.50روپے فی لیٹر تک کی کمی، پیٹرول مہنگا ہونے کا امکان جمہوریت، دفاع اور خودمختاری پر کبھی سمجھوتا نہیں ہوگا،بلاول بھٹو زرداری امریکا سمیت دنیا بھر میں پاکستانی اپنی آزادی کی حفاظت کیلئے ہمہ وقت تیار ہیں، پاکستانی سفیر رضوان سعید شیخ وزیراعظم سے سینیٹر ایمل ولی خان کی ملاقات، اے این پی کی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کی دعوت TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • مسلم لیگ ن نے این اے 66 وزیر آباد کیلئے بلال فاروق تارڑ کو ٹکٹ دےدیا
  • سندھ حکومت خیبرپختونخوا کے بھائیوں کی مدد کے لیے حاضر ہے، شرجیل میمن
  • گوردواروں ، چرچ اورمندروں کےتحفظ وتزئین و آرائش کیلئے اربو ں روپے منظور
  • میں پی ٹی آئی میں ہوتا تو عمران خان مئی 2024 میں رہا ہو چکے ہوتے، شیر افضل مروت
  • پی ٹی آئی کا سیاسی گرداب
  • اڈیالہ جیل میں عمران خان سے پارٹی رہنماؤں کی ملاقات نہیں ہوسکی
  • اترپردیش فتح پور مقبرے میں توڑ پھوڑ کے معاملے میں اب تک کوئی گرفتاری نہیں ہوئی
  • حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کا امکان، اسپیکر نے شیخ وقاص کیخلاف کارروائی روک دی
  • حکومت مذاکرات کی متلاشی، اسپیکر نے شیخ وقاص کیخلاف کارروائی روک دی