قبائلی علاقوں میں مسلح گروہوں کا راج، سرکاری فنڈزکا 10فیصدیہ گروہ لیجاتے ہیں، فضل الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 17th, August 2025 GMT
قبائلی علاقوں میں مسلح گروہوں کا راج، سرکاری فنڈزکا 10فیصدیہ گروہ لیجاتے ہیں، فضل الرحمان WhatsAppFacebookTwitter 0 17 August, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)جمعیت علما اسلام (جے یو آئی)کے امیر مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ قبائلی علاقوں میں مسلح گروہوں کا راج ہے، سرکاری فنڈز کا 10 فیصد یہ مسلح گروہ لے جاتے ہیں، تاجر کاروبار نہیں کر سکتے ہر کسی کو بھتہ دینا پڑتا ہے۔
اسلام آباد میں عوامی نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام آل پارٹی کانفرنس سے خطاب میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حکومت کی رٹ کے حوالے سے یہ بڑا سوالیہ نشان ہے، معاملات حل کرنے کے بجائے طاقت ور ادارے اپنی اتھارٹی قائم کرنے کے چکر میں ہیں۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کے پی اور بلوچستان کے معدنی ذخائر عوام کی ملکیت ہیں، ملٹی نیشنل کمپنیاں سرمایہ کاری کریں تو نوکریاں اور وسائل مقامی لوگوں کا حصہ ہے، معاملات حل کرنے کے بجائے طاقت ور ادارے اپنی اتھارٹی قائم کرنے کے چکر میں ہیں، قوانین موجود ہیں اس کے تحت سرمایہ کاری ہوتی ہے۔ سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ فاٹا انضمام کو آٹھ دس سال ہوچکے، اب وہاں کمیٹی بنائی جاتی ہے کہ جرگہ سسٹم بحال کیا جائے،9 سال بعد جرگہ سسٹم بحال کرنیکی کیو ں ضرورت پیش آئی؟ فاٹا کے وسائل تک رسائی کے لیے انضمام کیا گیا، فاٹا میں اب بدامنی آئی تو اسے عوام پر ڈالنے کے لیے جرگہ سسٹم بحال کیا جارہا ہے،کہاں ہیں وہ سبز باغ جو قبائل کو دکھائے گئے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاست دانوں اور عوام کو بیدار رہنے کی ضرورت ہے، متفقہ چیزوں کو بحث میں لایا جائے، ہمارے ملک کا پارلیمانی اور سیاسی نظام سوالیہ نشان ہے؟ عوام کے ووٹ کے حق پر ڈاکا ڈالنا نہ کل جائز تھا نہ آج جائز ہے، نیشنل ایکشن پلان اب ایک حوالہ تو رہ گیا ہے، نہ یہ آئین کا حصہ ہے نہ قانون کا حصہ، یہ صرف ایک اے پی سی کا اعلامیہ ہے، اس کے امتیازی حصوں کو ختم کیا جائے، نیشنل اکنامک پلان کی ضرورت ہے تاکہ مستقبل میں عوام مطمئن ہو کہ یہ میری ملکیت ہے اور اس کا منافع میرا ہے، بات چیت کے ذریعے ہی مسائل حل ہوسکتے ہیں، بدامنی کے پیچھے عوامل کو تلاش کیا جائے۔مولانا فضل الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ افغان مہاجرین کی جبری بے دخلی کا عمل ان حالات میں مناسب نہیں ،کیٹیگریز طے کی جائیں، بہت سے افغان ہیں جنہوں نے سالہا سال سے سرمایہ کاری کی ہوئی ہے، بہت سے افغان طلبا ہمارے ہاں سے انجینئر اور ڈاکٹر بنے ہیں، یہ ہمارے اسکلز ہیں ان کو ضائع نہ کریں، جو طلبا ہیں ان کو تعلیم مکمل کرنے دی جائے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرخیبرپختونخوا حکومت کے تباہ شدہ ہیلی کاپٹر کا بلیک باکس مل گیا خیبرپختونخوا حکومت کے تباہ شدہ ہیلی کاپٹر کا بلیک باکس مل گیا پنجاب کے دریاوں میں پانی کی سطح مسلسل بلند، درجنوں دیہات سے زمینی رابطہ منقطع اسحاق ڈار اور برطانوی ہم منصب کا رابطہ، سیلاب سے جانی نقصان پر اظہار افسوس پنجاب بھر میں شدید طوفانی بارشوں کا امکان، سیاحوں کو نقل و حمل محدود کرنے کا حکم معروف عالمی کوہ پیما ساجد سدپارہ کی کلین اینڈ گرین اسلام آباد موومنٹ کے زیر اہتمام شجرکاری مہم میں شرکت وزیراعظم شہباز شریف سے سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق کی ملاقاتCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان کرنے کے
پڑھیں:
مہمند میں حادثے کا شکار ہیلی کاپٹر کا سامان چوری، 2 ملزمان گرفتار
دائیں تصویر میں حادثے کے شکار ہیلی کاپٹر کا ملبہ جائے حادثہ پر بکھرا ہو ہے—فائل فوٹومہمند میں حادثے کا شکار ہونے والے ہیلی کاپٹر کا سامان چوری کر لیا گیا۔
پولیس نے ہیلی کاپٹر کا سامان چوری کرنے والے 2 ملزمان کو گرفتار کر لیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان نے جائے حادثہ سے ہیلی کاپٹر کے ملبے سے سامان چوری کیا تھا۔
خیال رہے کہ 15 اگست کو خیبر پختون خوا حکومت کا سرکاری ہیلی کاپٹر امدادی کارروائیوں سے واپسی پر ضلع مہمند میں گر کر تباہ ہو گیا تھا، حادثے میں 2 پائلٹس سمیت عملے کے 5 افراد شہید ہوئے تھے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز خیبر پختونخوا حکومت کا سرکاری ہیلی کاپٹر امدادی کارروائیوں سے واپسی پر ضلع مہمند میں کریش ہوگیا تھا، حادثے پر آج سوگ منایا جارہا ہے، سرکاری عمارتوں پر قومی پرچم سرنگوں ہے۔
ہیلی کاپٹر حادثے کی تحقیقاتی ٹیم دوبارہ ضلع مہمند پہنچ گئی، سرکاری حکام کے مطابق تحقیقاتی ٹیم نے جائے حادثہ کا زمینی جائزہ لیا۔
تحقیقاتی ٹیم نے گزشتہ روز بھی جائے وقوعہ کا فضائی جائزہ لیا تھا۔
سرکاری ذرائع کے مطابق تحقیقاتی ٹیم نے ہیلی کاپٹر کے ذریعے جائے وقوع کی ویڈیوز اور تصاویر بھی بنائی تھیں، دشوار گزار علاقے کے باعث تحقیقاتی ٹیم کا ہیلی کاپٹر جائے وقوع یا اطراف میں لینڈ نہیں کر سکا۔
تحقیقاتی ٹیم نے جائزہ لیا کہ حادثے کا شکار ہیلی کاپٹر کس طرف سے آیا تھا اور کس طرف جا رہا تھا، تحقیقاتی ٹیم نے وہ پہاڑ بھی دیکھا جس سے ٹکرا کر ممکنہ طور پر سرکاری ہیلی کاپٹر تباہ ہوا، جائے وقوع پر بلند پہاڑ ہیں، جو گزشتہ روز بادلوں اور دھند میں ڈوبے ہوئے تھے۔
حادثے کا شکار ہونے والے ہیلی کاپٹر نے 20 منٹ کی پرواز کی تھی، ابتدائی رپورٹ کے مطابق حادثہ خراب موسم اور شدید دھند کے باعث پیش آیا، شہید افراد کے ڈی این اے سیمپل ٹیسٹ کے لیے لاہور بھجوا دیے گئے ہیں، شہداء میں پائلٹس شاہد سلطان اور ریٹائرڈ ونگ کمانڈر آفتاب شامل ہیں۔