بجلی بلز میں ٹی وی فیس ختم کرنے سے مالی بوجھ بڑھ گیا ہے، حکام وزارت اطلاعات
اشاعت کی تاریخ: 19th, August 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) وزارت اطلاعات کے حکام کا قائمہ کمیٹی اجلاس میں کہنا ہے بجلی کے بلوں میں ٹی وی فیس ختم کرنے سے مالی بوجھ بڑھ گیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کا اجلاس چیئرمین پولین بلوچ کی صدارت میں ہوا۔ دورانِ اجلاس پیپلز پارٹی کی رکن سحر کامران نے گزشتہ اجلاس کے احتجاجاً ختم ہونے کا معاملہ اٹھا دیا اور کہا کہ گزشتہ اجلاس اس لیے ختم ہوا تھا کہ وزارت کی جانب سے پی ٹی وی کے حوالے سے تفصیلات نہیں دی گئی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی وی میں اب تک تنخواہیں نہیں دی گئیں۔ اس موقع پر مہتاب اکبر راشدی اور آصف خان نے بھی پی ٹی وی میں تنخواہوں اور پنشن کی ادائیگی نہ ہونے کی شکایت کر دی۔
اسلام آباد راولپنڈی سمیت ملک کے بیشتر علاقوں میں آج بارش کا امکان
وزارت اطلاعات کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ جون 2025ء تک تنخواہیں اور پنشن کی ادائیگی کر دی گئی ہے۔
رکن کمیٹی سحر کامران نے کہا کہ آپ ہمیں تحریری طور پر بتائیں کہ آپ نے تنخواہیں ادا کر دی ہیں، جس پر حکام نے کہا کہ یہ درست ہے کہ ہم نے جون2025 کی تنخواہیں ادا کی ہیں مگر بقایا جات موجود ہیں ۔ بلوں میں ہم35 روپے لیتے تھے، وہ ختم کردیے گئے ہیں، جس سے مالی بوجھ بڑھا ہے۔ سحر کامران نے کہا کہ وہ تو ابھی ختم کیا گیا ہے، اس کا اثر آئندہ پڑے گا۔
حکام نے بتایا کہ اچھی بات یہ ہے کہ وزیر اعظم نے ہمارے لیے 11ارب روپے رکھے ہیں، اس سے معاملات بہتر ہو جائیں گے۔
حکومت نے مالی سال 26-2025 کیلئے دیت کی رقم کا اعلان کر دیا
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ سیلاب کا معاملہ بہت اہم ہے، اس لیے ہم اجلاس ملتوی بھی کر سکتے تھے۔ کمیٹی نے گزشتہ اجلاس احتجاجاً ختم کیا تھا، ہمیں بریف بہت تاخیر سے ملا تھا۔ ہمارے سوالات آپ کے پاس ہیں، اس کے جواب آپ تحریری دے دیں۔ اس کے بعد ہم اسپیکر سے مل کر آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
پیٹرول اور ڈیزل اسمگل کرنے والوں کے خلاف کیا کارروائی ہو گی؟
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم کے اجلاس میں پیٹرولیم ترمیمی بل 2025 پر بحث کے دوران اسمگل شدہ پیٹرولیم مصنوعات کے خلاف سخت کارروائیوں کی تجاویز پیش کی گئی ہیں۔ وزارت پیٹرولیم نے بتایا کہ مجوزہ بل میں 6 نئی شقیں شامل کی جا رہی ہیں، جن کے تحت اسمگل شدہ مصنوعات فروخت کرنے والے پیٹرول پمپس کو سیل کرنے اور ان کا سامان ضبط کرنے کی تجاویز دی گئی ہیں۔
ارکان کمیٹی نے تجویز دی کہ اسمگلنگ میں ملوث گاڑیوں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے۔ بل کے تحت کسٹمز حکام کو ایسی گاڑیاں ضبط کرنے کے اختیارات دیے جا رہے ہیں جو غیر قانونی طریقے سے پیٹرولیم مصنوعات کی ترسیل میں ملوث پائی جائیں گی۔
مزید پڑھیں: پیٹرولیم مصنوعات کی اسمگلنگ پر 10 سے 50 لاکھ تک جرمانہ ہوگا، قومی اسمبلی میں بل منظور
کمیٹی کی رکن سینیٹر سعدیہ عباسی نے بل پر رائے دیتے ہوئے کہا کہ اسے عجلت میں منظور نہ کیا جائے بلکہ انڈسٹری اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت ضروری ہے جبکہ دوسری جانب سینیٹر مولانا عبدالواسع نے بل کو بلوچستان کے عوام کے لیے تباہ کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر اس بل کے تحت گاڑیاں ضبط کی گئیں تو بلوچستان کے لوگوں کے لیے روزگار کے دروازے بند ہو جائیں گے۔ بڑے اسمگلروں کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی جاتی؟ صرف چھوٹے لوگوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
سیکریٹری پیٹرولیم نے بتایا کہ بلوچستان میں 5 سے 6 ہزار ایسی گاڑیاں ضبط کی گئی ہیں جو اسمگل شدہ پیٹرول کی ترسیل میں ملوث تھیں تاہم بارڈر کے ذریعے لائسنس یافتہ گاڑیوں سے پیٹرول لانے پر کوئی پابندی نہیں، اور مجوزہ اقدامات صرف اُن بڑے ٹینکرز کے لیے ہیں جو 40 ہزار لیٹر سے زائد پیٹرول لاتے ہیں۔
سیکریٹری پیٹرولیم نے واضح کیا کہ چھوٹی گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں، جو بارڈر سے محدود مقدار میں پیٹرول لاتی ہیں، ان پر کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پیٹرول اور ڈیزل اسمگل سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم