پشاور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔19 اگست ۔2025 )خیبر پختونخوا میں بارشوں اور سیلاب سے مزید 45 افراد جاں بحق ہوگئے جس کے بعد اموات کی مجموعی تعداد 358 تک پہنچ گئی مشیر صحت احتشام علی نے بتایا کہ سیلاب سے گزشتہ 24 گھنٹوں میں 45 اموات اور 33 زخمی رپورٹ ہوئے، محکمہ صحت ہنگامی بنیادوں پر متاثرہ علاقوں میں خدمات فراہم کر رہا ہے.

پی ڈی ایم اے نے صوبہ کے مختلف اضلاع میں اب تک ہونے والے جانی و مالی نقصانات کی رپورٹ جاری کردی جس کے مطابق صوبہ میں ہونے والی بارشوں اور فلش فلڈ کے باعث مختلف حادثات میں اب تک 358 افراد جاں بحق اور 181 زخمی ہوئے ہیں.

(جاری ہے)

یہ حادثات صوبہ کے مختلف اضلاع سوات، بونیر ، باجوڑ، مانسہرہ، شانگلہ , دیر لوئر، بٹگرام اور صوابی میں پیش آئے رپورٹ کے مطابق جاں بحق افراد میں 287 مرد، 41 خواتین اور 30 بچے شامل ہیں جبکہ زخمیوں میں 144 مرد، 27 خواتین اور 10 بچے شامل ہیں مجموعی طور پر 780 گھر وں کو نقصان پہنچا جس میں 431 گھروں کو جزوی اور 349 گھر مکمل منہدم ہوئے.

سیلاب سے زیادہ متاثرہ ضلع بونیر میں اب تک مجموعی طور پر 225 افراد جاں بحق ہوئے ہیں پی ڈی ایم اے کے مطابق 17 سے 19اگست کے دوران شدید بارشوں کا امکان ظاہر کیا گیا ہے جبکہ بارشوں کا موجودہ سلسلہ 21 اگست تک وقفے وقفے سے جاری رہنے کا امکان ہے صوبائی مشیر صحت احتشام علی کے مطابق سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں 822 متعدی بیماریوں کے کیسز رپورٹ ہوئے، گزشتہ 24 گھنٹوں میں 442 نئے مریض ہسپتالوں میں لائے گئے، متعدی بیماری سے کوئی ہلاکت نہیں ہوئی.

مشیر صحت نے بتایا کہ خیبر پختونخوا میں 32 میڈیکل کیمپس قائم ہیں میں 7447 مریضوں کا معائنہ کیا جاچکا ہے سیلاب سے 46 طبی مراکز متاثر ہوئے جبکہ 4 مکمل طور پر تباہ ہوگئے مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر ڈاکٹر سیف کا کہنا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ تمام اضلاع میں ریلیف وبحالی سرگرمیاں تیزی سے جاری ہیں، سیلاب سے متاثرہ افراد کو بروقت ادائیگی کے لئے ڈیجیٹل ایپ لانچ کر دی گئی ہے جس کا مقصد شفافیت اور بروقت ادائیگی کو یقینی بنانا ہے.

انہوں نے کہا کہ ریلیف اور بحالی سرگرمیوں کے لیے 3 ارب روپے جاری کیے گئے ہیں، ریسکیو آپریشن کے دوران 5210 افراد کو بحفاظت نکالا گیا، امدادی سرگرمیوں میں 6 ہزار اہلکار، 5 آرمی ہیلی کاپٹر اور ایک صوبائی ہیلی کاپٹر حصہ لے رہے ہیں، متاثرہ اضلاع میں 176 ریسکیو مراکز قائم کر دیے گئے ہیں بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ 100 سڑکیں کلیئر کر دی گئی ہیں، ریلیف آئٹم کے 89 ٹرکس سیلاب سے متاثرہ اضلاع پہنچائے گئے ہیں جبکہ مزید ٹرکس بھی آج روانہ کئے جائینگے.

انہوں نے بتایا کہ سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں 2800 ٹینٹس، 6100 میٹریس، 2700 ہائی جین کٹس، 4300 کچن سیٹس، 3100 ترپال، 7400 مچھر دانی، 6800 کمبل اور 500 گیس سلنڈرز تقسیم کئے گئے ہیں متاثرہ اضلاع میں 289 میڈیکل کیمپس بھی قائم کردیے ہیں، ابھی تک 822 متعدی امراض کے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جن کو بروقت قائم کیمپ میں علاج فراہم کیا گیا انہوں نے کہا کہ وزیراعلی نے اپنی ایک مہینے جبکہ کابینہ نے 15 دن کی تنخواہیں سیلاب زدگان کو عطیہ کی ہے، اسمبلی ممبران نے 7 دن، گریڈ 17 سے اوپر افسران نے دو دن جبکہ گریڈ 1 سے 16 سرکاری ملازمین نے ایک دن کی تنخواہ سیلاب متاثرین کے لئے عطیہ کی ہے.

مزید برآں خیبرپختونخوا کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں شانگلہ اور بونیر میں پاکستان آرمی کے انجینئرز کور کی امدادی کارروائیاں جاری ہیں، پیر بابا بائی پاس کو ہر قسم کی ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا ہے، پیر بابا بازار میں عوام کی سہولت کیلئے ملبہ ہٹانے کا عمل رات بھر سے جاری ہے پاک فوج کی جانب سے گاں گوکند جانے والی سڑک کو تین مقامات سے لینڈ سلائیڈنگ ہٹا کر کھول دیا گیا ہے، آرمی انجینئرز کی بھاری مشینری نے لینڈ سلائیڈز کو ختم کرکے سڑک آلوچ پران کو کھول دیا، پاک فوج کی اربن سرچ اینڈ ریسکیو ٹیمیں بھاری مشینری کے ساتھ مل کر بیسونی اور قادر نگر میں مسلسل سرچ آپریشن کر رہی ہیں اب تک بیشونی کے قریب نالے سے پانچ افراد کی لاشیں برآمد کر لی گئی ہیں.

ادھر گزشتہ روز بونیر ، شانگلہ اور سوات کی سیلابی صورتحال کے بعد صوابی میں بھی بادل پھٹنے کا واقعہ پیش آیا، صوابی کی تحصیل ٹوپی کے علاقہ ڈلورائی میں ہونے والی طوفانی بارش اور لینڈ سلائیڈ کے بعد پاک فوج کی امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں فوری رسپانس کے تحت پاک فوج کے دستوں نے فوری طور پر پہنچ کر سول انتظامیہ کی مدد کی، تحصیل ٹوپی کے متاثرہ علاقوں ڈلورائی، سرکوئی اور بادہ میں پاک فوج کی جانب سے ہنگامی بنیادوں پر کارروائیاں کی گئیں. 

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سیلاب سے متاثرہ متاثرہ علاقوں خیبر پختونخوا افراد جاں بحق متاثرہ اضلاع کہ سیلاب سے پاک فوج کی اضلاع میں کے مطابق گئے ہیں

پڑھیں:

فلپائن: زلزلے میں 72 افراد ہلاک، 20 ہزار زیادہ بے گھر

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 03 اکتوبر 2025ء) فلپائن میں آنے والےزلزلے میں 72 ہلاکتوں کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ 20 ہزار سے زیادہ لوگ بے گھر ہو گئے ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں ہسپتالوں پر بوجھ میں اضافہ ہو گیا ہے جبکہ بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچنے سے امدادی کاموں میں مشکلات کا سامنا ہے۔

6.9 شدت کا یہ زلزلہ 30 ستمبر کو رات دس بجے بوگو شہر کے ساحلی علاقے سیبو میں آیا جس کی گہرائی تقریباً 10 کلومیٹر بتائی گئی ہے۔

زلزلہ آنے کے بعد متاثرہ علاقوں میں افراتفری پھیل گئی۔ حکام نے ابتداً سونامی کی وارننگ بھی جاری کی جسے بعد ازاں واپس لے لیا گیا۔ Tweet URL

زلزلے سے بوگو، میڈیلن اور سان ریمگیو میں 200 سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے۔

(جاری ہے)

اس آفت نے مجموعی طور پر ایک لاکھ 11 ہزار سے زیادہ لوگوں کو متاثر کیا ہے جن کی بڑی تعداد ثانوی جھٹکوں کے خوف سے اپنے تباہ شدہ گھروں کے باہر یا کھلی جگہوں پر مقیم ہے۔

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) کے مطابق، فلپائنی حکام نے چار علاقوں میں ہنگامی حالت نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ امدادی کوششوں کے لیے ہنگامی بنیاد پر وسائل جاری کیے گئے ہیں جبکہ امدادی کارروائیوں کے لیے ایک مرکز بھی بنایا گیا ہے۔

ہسپتالوں پر شدید دباؤ

ابتدائی اطلاعات کے مطابق، زلزلے سے مکانات، گرجا گھروں، سکولوں، سرکاری عمارتوں اور نقل و حمل کے بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ کم از کم دو بندرگاہیں بھی زلزلے سے متاثر ہوئی ہیں جبکہ کئی سڑکیں جزوی طور پر بند ہیں جس کے باعث امدادی سامان کی ترسیل میں رکاوٹ پیش آ رہی ہے۔

امدادی شراکت داروں نے پناہ کے سامان، صاف پانی اور امدادی رسائی کو فوری ترجیح قرار دیا ہے جبکہ متاثرین کو صحت و صفائی اور پانی صاف کرنے کا سامان پہنچانے کی تیاری کی جا رہی ہے۔

عالمی ادارہ مہاجرت (آئی او ایم) نے بھی بے گھر ہو جانے والے لوگوں کی مدد کا اعلان کیا ہے۔

اس آفت نے طبی خدمات کو بھی شدید متاثر کیا ہے۔ شمالی سیبو کے ہسپتال اپنی گنجائش سے کہیں زیادہ دباؤ میں ہیں جبکہ طبی مراکز ہمسایہ صوبوں سے لائی گئی ہنگامی طبی ٹیمیں تعینات کی گئی ہیں۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) میں مغربی الکاہل خطے کے ریجنل ڈائریکٹر سائیا ماؤ پیوکالا نے کہا ہے کہ ادار ےکا دفتر حکومت کو ہر ممکن مدد پہنچائے گا۔

340 ثانوی جھٹکے

زلزلے کے بعد سے اب تک اس کے 340 سے زیادہ ثانوی جھٹکے آ چکے ہیں جن کی شدت 4.8 تک رہی۔ حکام نے خبردار کیا ہے کہ آئندہ دنوں یہ جھٹکے جاری رہنے کا امکان ہے۔

پیوکالا نے امدادی کارروائیوں کے لیے مالی وسائل کی فراہمی پر زور دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ فلپائن سمیت خطے کے 37 ممالک قدرتی آفات کے خطرے سے دوچار ہیں۔ بحرالکاہل کے 'رنگ آف فائر' پر واقع فلپائن کو تواتر سے زلزلوں، آتش فشاں پھٹنے اور طوفانوں کا سامنا رہتا ہے جبکہ موسمیاتی بحران نے ان خطرات کو مزید بڑھا دیا ہے۔

ملک میں اقوام متحدہ کی ٹیم نے زلزلہ متاثرین سے ہمدردی اور ان کے ساتھ مسلسل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے عملے اور رضاکاروں کی خدمات کو سراہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سیلاب متاثرین کا سروے جاری، 81 ہزار افراد کا ڈیٹا جمع
  • افغانستان میں عدم استحکام کے باعث خیبر پختونخوا میں امن و امان کے مسائل ہیں، علی امین گنڈا پور
  • خیبر پختونخوا کابینہ میں مزید تبدیلیاں کردی گئیں
  • فلپائن: زلزلے میں 72 افراد ہلاک، 20 ہزار زیادہ بے گھر
  • پنجاب میں سیلاب سے متاثرہ 81 ہزار سے زائد افراد کی تفصیلات جمع کر لی گئیں
  • پنجاب میں سیلاب متاثرین کیلیے 1857 ٹیمیں سرگرم، صوبے کی تاریخ کا سب سے بڑا سروے جاری
  • پنجاب کی تاریخ کا سب سے بڑا فلڈ سروے، 27 اضلاع سے ہزاروں متاثرین کا ریکارڈ جمع
  • خیبر پختونخوا کابینہ میں مزید تبدیلیاں
  • وزیراعلیٰ مریم نواز کی ہدایت پر سیلاب متاثرین کا سروے تیزی سے جاری، ہر فرد کے نقصان کا ازالہ کیا جائے گا
  • پنجاب حکومت نے سی سی ڈی کو جدید گاڑیوں کی فراہمی کیلئے 2 ارب روپے جاری کر دئیے