شدید بارش نے کراچی کو ڈبودیا، سڑکیں دریا کا منظر پیش کرنے لگیں، شہری رُل گئے
اشاعت کی تاریخ: 19th, August 2025 GMT
کراچی میں اب تک سب سے زیادہ بارش سعدی ٹاؤن میں 35.8 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، گلشن معمار میں 33.3 ملی میٹر بارش ہوئی جبکہ ناظم آباد میں 26 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، سرجانی ٹاؤن میں 12.4، پی ای ایف بیس مسرور میں 11، کورنگی میں 4.6، یونیورسٹی روڈ 4.4، گلشن حدید اور ڈی ایچ اے فیز ٹو میں 3 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ اسلام ٹائمز۔ کراچی میں شدید بارش نے جل تھل ایک کردیا، کئی سڑکیں ڈوب گئیں، ریڈ لائن منصوبے سمیت ادھورے ترقیاتی کاموں نے شہریوں کو دہری مشکل میں مبتلا کردیا، کورنگی میں سب سے زیادہ 148 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی جاچکی ہے جبکہ شہر کے دیگر علاقوں میں بھی 100 ملی میٹر تک بارش برس چکی ہے، ملیر لیاقت مارکیٹ سمیت کئی علاقوں میں پانی گھروں میں داخل ہوگیا۔ کراچی میں طویل انتظار کے بعد ہونے والی بارش نے میئر کراچی اور سندھ حکومت کے دعوؤں کو دھو ڈالا، شہر میں صبح سے شروع ہونے والے بارش کے سلسلے نے جل تھل ایک کردیا، شہر کے بیشتر علاقے اور مرکزی سڑکیں پانی میں ڈوب گئیں۔ شارع فیصل پر نرسری، فیصل بیس سمیت کئی مقامات پر گھٹنوں گھٹنو پانی جمع ہوگیا، نیشنل ہائی پر قائد آباد اور قذافی ٹاؤن کے اطراف بھی سڑکوں پر گھٹنوں گھٹنوں پانی کھڑا ہوگیا، ملیر لیاقت مارکیٹ سمیت کئی علاقوں میں گھروں میں کئی کئی فٹ پانی داخل ہوگیا۔
صدر سمیت اولڈ ایریا کی بیشتر سڑکوں پر اربن فلڈنگ کی صورتحال پیدا ہوگئی، نارتھ ناظم آباد کو مسلسل بارش کے باعث کلاؤڈ برسٹ جیسی صورتحال کا سامنا ہے۔ ریڈ لائن منصوبے کے تعمیراتی کام کے باعث یونیورسٹی روڈ پر صفورہ، موسمیات، نیو ٹاؤن، جیل چورنگی تک صورتحال تشویشناک صورت اختیار کرگئی۔ بارش کے بعد شہر کی سڑکیں تلاب کا منظر پیش کرنے لگیں، سڑکوں پر پانی جمع ہونے سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے جبکہ ادھورے ترقیاتی کاموں نے رہی سہی کسر پوری کردی۔ لیاقت آباد میں سڑک دھسنے سے مسافر بس گڑھے میں پھنس گئی، عزیز آباد میں سڑک دھسنے سے موٹرسائیکل کو نقصان پہنچا، شہر کی مختلف سڑکوں پر پانی جمع ہونے سے موٹرسائیکلیں خراب ہوگئیں۔
کراچی ویدر اپ ڈیٹ کے مطابق کراچی کے کچھ علاقوں میں بارش 100 ملی میٹر سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ کورنگی میں سب سے زیادہ 148 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی جاچکی ہے، شہر کے مشرقی اور جنوب مشرقی حصے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ بارش کے شہر کے وسیع علاقے میں بجلی غائب ہونے کی اطلاعات موصول ہورہی ہیں تاہم کے الیکٹرک نے دعویٰ کیا ہے کہ بارش کے حالیہ اسپیل کے بعد کےالیکٹرک کا بجلی تقسیمی نظام مجموعی طور پر مستحکم رہا ہے۔ ترجمان کے الیکٹرک کے مطابق کراچی کو 2100 میں سے 1950 سے زائد فیڈرز سے بلاتعطل بجلی کی فراہمی جاری ہے، کلیئرنس کے بعد بارش سےمتاثرہ فیڈرز پربجلی بحالی کا عمل تیزی سے جاری ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ملی میٹر بارش ریکارڈ کی سب سے زیادہ علاقوں میں سڑکوں پر بارش کے کے بعد شہر کے
پڑھیں:
ٹینکر مافیا کراچی کا 30 فیصد پانی چوری کر رہی ہے، آئینی چیف جسٹس فوری نوٹس لیں، الطاف شکور
پی ڈی پی چیئرمین نے کہا کہ زیرِ زمین پانی کا غیر منظم استعمال، صنعتوں و ہاؤسنگ سوسائٹیز کے بورنگ ویلز اور گندے پانی کی ری سائیکلنگ نہ ہونے سے پانی کا بحران مزید بڑھ رہا ہے، کراچی ہر روز لاکھوں گیلن بغیر ٹریٹمنٹ کے فضلہ سمندر میں پھینک دیتا ہے جسے صنعتی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین الطاف شکور نے مرکزی عہدیداران کی میٹنگ میں کراچی میں پانی کے بڑھتے ہوئے خطرناک بحران پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی کا طاقتور ٹینکر مافیا غیر قانونی ہائیڈرینٹس کے ذریعے شہر کے پانی کا تقریباً 30 فیصد چوری کر رہا ہے، جسے حکمران طبقے اور کرپٹ بیوروکریسی کی خفیہ حمایت حاصل ہے۔ انہوں نے وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس، جسٹس امین الدین سے اپیل کی ہے کہ وہ اس اہم عوامی مسئلے پر اپنا پہلا سو موٹو نوٹس لیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت غیر قانونی ہائیڈرینٹس کے خلاف رینجرز کی مدد سے فوری کریک ڈاؤن، KWSB کا موثر مانیٹرنگ سسٹم، پائپ لائنوں کی GPS ٹریکنگ، KWSB افسران کا کارکردگی آڈٹ، اور مرکزی لائنوں سمیت حب، دھابیجی، پپری کی ہنگامی مرمت یقینی بنائی جائے، پمپنگ اسٹیشنز کے لیے بلا تعطل بجلی کی فراہمی، مخصوص فیڈرز، بیک اپ جنریٹرز اور KE سے قریبی رابطہ انتہائی ضروری ہے، ٹینکر مافیا کو ریگولیٹ کیا جائے، فی گیلن ریٹ مقرر کیے جائیں اور صرف مخصوص ہائیڈرینٹس سے پانی بھرنے کی اجازت دی جائے، ٹوکن پر مبنی ڈیجیٹل نظام بھی متعارف کرایا جائے۔