وفاقی حکومت نے پاکستان کے ذمے واجب الادا قرضوں کا حجم کم کرنے اور مالی سال2028 تک ڈیبٹ ٹو جی ڈی پی کی شرح کم کرکے 61.5 فیصد تک لانے کی حکمت عملی تیار کرلی ہے مڈٹرم ڈیٹ سٹریٹجی رپورٹ آئی ایم ایف کو بھی بھیجوائی گئی ہے۔

اس حوالے سے وزارت خزانہ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کے ذمہ واجب الادا قرضوں میں کمی کیلئے تیار کی جانیوالی مڈٹرم ڈیٹ اسٹریٹجی رپورٹ 2026 - 28 کے تحت قرضوں پر سود ادائیگیوں کا بوجھ جی ڈی پی کے لحاظ سے 7.

8 فیصد سے کم کر کے 4.9 فیصد، بیرونی قرضوں کو 18 فیصد تک لانے، مقامی قرضوں اوسطاً میچورٹی کی معیاد ساڑھے 4 سال مقرر کی گئی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال مہنگائی کی شرح ساڑھے سات فیصد، آئندہ مالی سال 6.8 فیصد اور مالی سال 2028 کے دوران ساڑھے چھ فیصد تک رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

اسی طرح رواں مالی سال جی ڈی پی گروتھ 4.2 فیصد ، آئندہ مالی سال 5.1 فیصد اور مالی سال 2028 کے دوران گروتھ کا تخمینہ 5.7 فیصد لگایا گیا ہے اور وفاقی پرائمری سرپلس رواں مالی سال 1.3 فیصد، آئندہ مالی سال 1 فیصد اور مالی سال 2028 کے دوران بھی 1 فیصد تک رہنے کی توقع ہے۔

مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کا رواں مالی سال 5.0 فیصد، آئندہ مالی سال 4.5 فیصد اور مالی سال 2028 کے دوران 3.9 فیصد تک رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

وزارت خزانہ حکام کے مطابق تین سال کے دوران مجموعی قرضوں کی شرح میں جی ڈی پی کے لحاظ سے کمی لائی جائے گی جس کے تحت رواں مالی سال کے اختتام تک ملک پر واجب الادا قرضوں کی شرح کم کر کے 66 فیصد، آئندہ مالی سال 64 فیصد اور مالی سال 2028 کے دوران 61.5 فیصد تک لائی جائے گی۔

قرضوں پر سود ادائیگیوں کا بوجھ اس وقت جی ڈی پی کے لحاظ سے 6.3 فیصد ہے جس کو آئندہ مالی سال کم کر کے 5.4 فیصد اور مالی سال 2028 تک 4.9 فیصد تک لایا جائے گا۔

مقامی قرضوں کی میچیورٹی کی مدت کا ہدف مالی سال 2028 تک 4.6 سال مقرر کیا گیا ہے حکومت نے بیرونی قرضوں کا بوجھ کم کرنے کیلئے بیرونی قرضوں کا حجم مالی سال 2028 تک بلحاظ جی ڈی پی 17.9 فیصد تک لانے کا ہدف رکھا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف شرط پر قرضوں کی ادائیگیوں کیلئے میچورٹی کی مدتبڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

حکام کے مطابق رواں مالی سال کے اختتام تک مقامی قرضوں اوسط میچورٹی کی مدت ساڑھے چار سال، بیرونی قرضوں کی ادائیگی کیلئے اوسطاً میچورٹی کی مدت ساڑھے چھ سال تک بڑھایا جائے گا، 2028 تک عملدرآمد کی ڈیڈ لائن مقرر کی گئی ہے، اوسطا میچورٹی معیاد پر عملدرآمد کا آغاز رواں مالی سال سے ہی کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ اس وقت مقامی قرضوں کی ادائیگیوں کیلئے اوسطاً میچورٹی ٹائم تین سال 8 ماہ اور غیر ملکی قرضوں کی ادائیگیوں کیلئے 6 سال 1 ماہ ہے آئی ایم ایف کی شرط پر 30 فیصد مقامی قرض کیلئے وقت کی شرط پوری کی جائے گی۔

ذرائع کے مطابق مقامی قرض کا 30 فیصد فکسڈ پالیسی ریٹ پر ہوگا ابھی تقریباً 20 فیصد مقامی قرض ایور پیج ٹائم ٹو ری فکس پر ہے، ایوریج ٹائم ٹو ری فکس کی معیاد تقریباً 1 سال سے زائد ہے جسے بڑھا کر 2 سال مقرر کی جارہی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مڈٹرم ڈیٹ سٹرٹیجی رپورٹ 2026 - 28 کے تحت شریعہ کمپلائٹ کا کوٹہ بڑھا کر 20 فیصد مقرر کیا گیا ہے جو کہ اس وقت 13 فیصد تک محدود ہے مالی سال 2025 کے اختتام تک ملک پر واجب الادا قرضوں کا حجم 78 ہزار 700 ارب روپے تک پہنچ گیا جس میں مقامی قرضوں کا حجم 53 ہزار 500 ارب روپے اور غیر ملکی قرضوں کا حصہ 25 ہزار 201 ارب روپے ہے۔

رپورٹ میں درج ہے کہ قرضوں کا حجم بلحاظ ڈالر 278 ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے جو کہ جی ڈی پی کا تقریباً 68.6 فیصد ہے، مقامی قرضوں میں لانگ ٹرم قرضوں کا حجم 45 ہزار 260 ارب روپے ہے جس میں سکوک بانڈز کا حجم 6 ہزار ارب روپے سے زائد اور پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز کا حجم 35 ہزار 236 ارب روپے ہے۔

شارٹ ٹرم مقامی قرضوں کا حجم 8 ہزار 136 ارب روپے ہے جس میں سے مارکیٹ ٹریٹری بل کا سائز 8 ہزار ارب روپے سے زائد ہے۔

اسی طرح بیرونی قرضوں میں 22 ہزار 1384 ارب روپے کے لانگ ٹرم قرضے ہیں اور 201 ارب روپے کے شارٹ ٹرم قرضے ہیں بیرونی قرضوں میں نان گورنمنٹ ایکسٹرنل ڈیٹ کا سائز بھی تقریباً 7 ہزار ارب روپے سے زائد ہے۔

قرضوں کا اوسطاً میچورٹی ٹائم بڑھانے کیلئے آئی ایم ایف نے شرط عائد کی تھی اس سے قبل بھی اوسطا میچورٹی ٹائم آئی ایم ایف شرط پر ہی بڑھا یا گیا تھا۔

وزارت خزانہ حکام کا کہنا ہے کہ اگلے تین سال کے دوران ان اہداف کو حاصل کیا جائے گا اور آئندہ ماہ سے ہونے والے اقتصادی جائزہ مذاکرات میں عملدرآمدرپورٹ پیش کی جائے گی۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: فیصد اور مالی سال 2028 کے دوران ذرائع کا کہنا ہے کہ واجب الادا قرضوں آئندہ مالی سال رواں مالی سال قرضوں کا حجم آئی ایم ایف ارب روپے ہے میچورٹی کی قرضوں کی جی ڈی پی جائے گی جائے گا مقرر کی فیصد تک کی شرح گیا ہے سال کے

پڑھیں:

سول ہسپتال کوئٹہ میں مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں سول ہسپتال کوئٹہ کے آڈٹ کے دوران ادویات کے ریکارڈ میں انحراف اور 537 روپے کے آکیسجن سلینڈر کیلئے 40 ہزار ادا کرنے سمیت دیگر بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں سنڈیمن پرووینشل (سول) ہسپتال کوئٹہ میں کروڑوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں اور سنگین انتظامی بدنظمی کا انکشاف ہوا ہے۔ کمیٹی کے چیئرمین اصغر علی ترین کی زیر صدارت اجلاس میں پیش کی گئی اسپیشل آڈٹ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2017 تا 2022 کے دوران اسپتال انتظامیہ نے 3 کروڑ روپے مالیت کی ادویات خریدیں، لیکن سپلائی آرڈرز اور بلز میں شدید تضاد پایا گیا۔ ریکارڈ کے مطابق آرڈر ایک کمپنی کو جاری کیا گیا، جبکہ ادائیگی کسی دوسری کمپنی کو کی گئی۔ اس کے علاوہ اسٹاک رجسٹر اور معائنہ کی رپورٹس بھی موجود نہیں ہیں۔

رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا کہ مالی سال 2019-20 کے دوران سول ہسپتال کے مرکزی اسٹور سے دو کروڑ 28 لاکھ روپے مالیت کی ادویات غائب ہو گئیں۔ اس سنگین غفلت پر مؤقف اختیار کیا گیا کہ سابقہ فارماسسٹ نے بیماری کے باعث بروقت انٹریاں درج نہیں کیں۔ تاہم تشویشناک بات یہ ہے کہ مذکورہ فارماسسٹ کی جانب سے آج تک مکمل ریکارڈ جمع نہیں کرایا گیا۔ اس کے علاوہ آکسیجن سلنڈرز کی زائد نرخوں پر خریداری سے حکومتی خزانے کو ساڑھے 13 لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔

آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا کہ معاہدے کے تحت سلنڈرز کی قیمت 537 روپے مقرر تھی، لیکن وبائی دور میں مارکیٹ سے 40 ہزار روپے فی سلنڈر کے ناقابل یقین نرخ پر خریداری کی گئی۔ مزید یہ کہ تمام کوٹیشنز ایک ہی تحریر میں تیار کی گئی تھیں، جس سے شفافیت پر سنگین سوالات کھڑے ہو گئے ہیں۔ کمیٹی نے ان تمام معاملات پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وضاحت کو غیر تسلی بخش قرار دیا اور ذمہ دار افسران کی شناخت اور غفلت کے مرتکب اہلکاروں کے خلاف کارروائی اور انکوائری کرکے ایک ہفتے میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔

متعلقہ مضامین

  • شاہانہ زندگی گزارنے والے ممکنہ ٹیکس چوروں کی نشاندہی کرلی گئی
  • عالمی مارکیٹ میں سونا مہنگا ہوگیا، مقامی سطح پر بھی قیمتوں میں مزید اضافہ
  • پاکستان میں تعلیم کا بحران؛ ماہرین کا صنفی مساوات، سماجی شمولیت اور مالی معاونت بڑھانے پر زور
  • کینیڈا اور فلپائن کا دفاعی معاہدہ، چین کو روکنے کی نئی حکمتِ عملی
  • سول ہسپتال کوئٹہ میں مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف
  • صرف ایک سال میں 10 ہزار ارب روپے کا نیا بوجھ، حکومتی قرضے 84 ہزار ارب سے متجاوز
  • ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ
  • ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ، مجموعی قرض 84 ہزار ارب ہوگیا
  • ایک سال میں حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب روپے کا اضافہ، مجموعی قرض 84 ہزار ارب سے تجاوز کر گیا
  • پاکستان میں ذہنی امراض بڑھ گئے، گزشتہ سال 1 ہزار افراد نے خودکشی کرلی