حکیومت نے قرض کا حجم اور اس کی شرح کم کرنے کے لیے حکمت عملی تیار کرلی
اشاعت کی تاریخ: 19th, August 2025 GMT
وفاقی حکومت نے پاکستان کے ذمے واجب الادا قرضوں کا حجم کم کرنے اور مالی سال2028 تک ڈیبٹ ٹو جی ڈی پی کی شرح کم کرکے 61.5 فیصد تک لانے کی حکمت عملی تیار کرلی ہے مڈٹرم ڈیٹ سٹریٹجی رپورٹ آئی ایم ایف کو بھی بھیجوائی گئی ہے۔
اس حوالے سے وزارت خزانہ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کے ذمہ واجب الادا قرضوں میں کمی کیلئے تیار کی جانیوالی مڈٹرم ڈیٹ اسٹریٹجی رپورٹ 2026 - 28 کے تحت قرضوں پر سود ادائیگیوں کا بوجھ جی ڈی پی کے لحاظ سے 7.
ذرائع کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال مہنگائی کی شرح ساڑھے سات فیصد، آئندہ مالی سال 6.8 فیصد اور مالی سال 2028 کے دوران ساڑھے چھ فیصد تک رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
اسی طرح رواں مالی سال جی ڈی پی گروتھ 4.2 فیصد ، آئندہ مالی سال 5.1 فیصد اور مالی سال 2028 کے دوران گروتھ کا تخمینہ 5.7 فیصد لگایا گیا ہے اور وفاقی پرائمری سرپلس رواں مالی سال 1.3 فیصد، آئندہ مالی سال 1 فیصد اور مالی سال 2028 کے دوران بھی 1 فیصد تک رہنے کی توقع ہے۔
مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کا رواں مالی سال 5.0 فیصد، آئندہ مالی سال 4.5 فیصد اور مالی سال 2028 کے دوران 3.9 فیصد تک رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
وزارت خزانہ حکام کے مطابق تین سال کے دوران مجموعی قرضوں کی شرح میں جی ڈی پی کے لحاظ سے کمی لائی جائے گی جس کے تحت رواں مالی سال کے اختتام تک ملک پر واجب الادا قرضوں کی شرح کم کر کے 66 فیصد، آئندہ مالی سال 64 فیصد اور مالی سال 2028 کے دوران 61.5 فیصد تک لائی جائے گی۔
قرضوں پر سود ادائیگیوں کا بوجھ اس وقت جی ڈی پی کے لحاظ سے 6.3 فیصد ہے جس کو آئندہ مالی سال کم کر کے 5.4 فیصد اور مالی سال 2028 تک 4.9 فیصد تک لایا جائے گا۔
مقامی قرضوں کی میچیورٹی کی مدت کا ہدف مالی سال 2028 تک 4.6 سال مقرر کیا گیا ہے حکومت نے بیرونی قرضوں کا بوجھ کم کرنے کیلئے بیرونی قرضوں کا حجم مالی سال 2028 تک بلحاظ جی ڈی پی 17.9 فیصد تک لانے کا ہدف رکھا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف شرط پر قرضوں کی ادائیگیوں کیلئے میچورٹی کی مدتبڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
حکام کے مطابق رواں مالی سال کے اختتام تک مقامی قرضوں اوسط میچورٹی کی مدت ساڑھے چار سال، بیرونی قرضوں کی ادائیگی کیلئے اوسطاً میچورٹی کی مدت ساڑھے چھ سال تک بڑھایا جائے گا، 2028 تک عملدرآمد کی ڈیڈ لائن مقرر کی گئی ہے، اوسطا میچورٹی معیاد پر عملدرآمد کا آغاز رواں مالی سال سے ہی کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ اس وقت مقامی قرضوں کی ادائیگیوں کیلئے اوسطاً میچورٹی ٹائم تین سال 8 ماہ اور غیر ملکی قرضوں کی ادائیگیوں کیلئے 6 سال 1 ماہ ہے آئی ایم ایف کی شرط پر 30 فیصد مقامی قرض کیلئے وقت کی شرط پوری کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق مقامی قرض کا 30 فیصد فکسڈ پالیسی ریٹ پر ہوگا ابھی تقریباً 20 فیصد مقامی قرض ایور پیج ٹائم ٹو ری فکس پر ہے، ایوریج ٹائم ٹو ری فکس کی معیاد تقریباً 1 سال سے زائد ہے جسے بڑھا کر 2 سال مقرر کی جارہی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مڈٹرم ڈیٹ سٹرٹیجی رپورٹ 2026 - 28 کے تحت شریعہ کمپلائٹ کا کوٹہ بڑھا کر 20 فیصد مقرر کیا گیا ہے جو کہ اس وقت 13 فیصد تک محدود ہے مالی سال 2025 کے اختتام تک ملک پر واجب الادا قرضوں کا حجم 78 ہزار 700 ارب روپے تک پہنچ گیا جس میں مقامی قرضوں کا حجم 53 ہزار 500 ارب روپے اور غیر ملکی قرضوں کا حصہ 25 ہزار 201 ارب روپے ہے۔
رپورٹ میں درج ہے کہ قرضوں کا حجم بلحاظ ڈالر 278 ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے جو کہ جی ڈی پی کا تقریباً 68.6 فیصد ہے، مقامی قرضوں میں لانگ ٹرم قرضوں کا حجم 45 ہزار 260 ارب روپے ہے جس میں سکوک بانڈز کا حجم 6 ہزار ارب روپے سے زائد اور پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز کا حجم 35 ہزار 236 ارب روپے ہے۔
شارٹ ٹرم مقامی قرضوں کا حجم 8 ہزار 136 ارب روپے ہے جس میں سے مارکیٹ ٹریٹری بل کا سائز 8 ہزار ارب روپے سے زائد ہے۔
اسی طرح بیرونی قرضوں میں 22 ہزار 1384 ارب روپے کے لانگ ٹرم قرضے ہیں اور 201 ارب روپے کے شارٹ ٹرم قرضے ہیں بیرونی قرضوں میں نان گورنمنٹ ایکسٹرنل ڈیٹ کا سائز بھی تقریباً 7 ہزار ارب روپے سے زائد ہے۔
قرضوں کا اوسطاً میچورٹی ٹائم بڑھانے کیلئے آئی ایم ایف نے شرط عائد کی تھی اس سے قبل بھی اوسطا میچورٹی ٹائم آئی ایم ایف شرط پر ہی بڑھا یا گیا تھا۔
وزارت خزانہ حکام کا کہنا ہے کہ اگلے تین سال کے دوران ان اہداف کو حاصل کیا جائے گا اور آئندہ ماہ سے ہونے والے اقتصادی جائزہ مذاکرات میں عملدرآمدرپورٹ پیش کی جائے گی۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فیصد اور مالی سال 2028 کے دوران ذرائع کا کہنا ہے کہ واجب الادا قرضوں آئندہ مالی سال رواں مالی سال قرضوں کا حجم آئی ایم ایف ارب روپے ہے میچورٹی کی قرضوں کی جی ڈی پی جائے گی جائے گا مقرر کی فیصد تک کی شرح گیا ہے سال کے
پڑھیں:
سیلاب کے نقصانات کا مکمل تخمینہ لگنے کے بعد بحالی کے کاموں کی حکمت عملی بنائی جائے گی، وزیراعظم
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سیلاب کے نقصانات کا مکمل تخمینہ لگنے کے بعد بحالی کے کاموں کی حکمت عملی بنائی جائے گی تاکہ عوام کو کم وقت میں بھرپور ریلیف دیا جائے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت حالیہ بارشوں اور سیلاب کے پیش نظر ملک بھر میں جانی و مالی نقصانات سمیت ، فصلوں اور لائف سٹاک کے خسارہ کے تخمینہ پر جائزہ اجلاس پوا۔
شرکا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ تمام صوبے اور متعلقہ ادارے ملک میں سیلابی صورتحال اور حالیہ بارشوں کے پیش نظر نقصانات کا تفصیلی تخمینہ لگائیں تاکہ بحالی کے لیے واضح اور موثر لائحہ عمل اختیار کیا جا سکے۔
وزیراعظم نے اجلاس کے شرکا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تمام وزرائے اعلی نے بارشوں اور حالیہ سیلاب کے پیش نظر صورتحال کو بروقت اور موثر طریقے سے حل کرنے کے لیے بھرپور اقدامات کیے جو قابل تحسین ہیں۔
انہوں نے ہدایت کی کہ وفاقی اور بین الصوبائی ادارے نقصانات کے تخمینے میں ایک دوسرے سے بھرپور تعاون کریں، بارشوں اور حالیہ سیلاب کی نقصانات کے جائزہ میں جانی و مالی نقصان کے علاوہ فصلوں کی تباہ کاری اور مال مویشی کے نقصانات کو بھی شمار کیا جائے۔
وزیراعظم نے کاہ کہ سپارکو سے سیٹلائٹ اسسمنٹ میں مدد لی جائے، فصلوں کو سیلاب کے بعد مختلف امراض سے بچانے کے لئے فوری اقدامات کئے جائیں جبکہ سیلاب زدہ علاقوں میں موزوں فصلوں کی کاشت کے لیے بھی خصوصی اقدامات کیے جائیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ذرائع مواصلات کی بحالی اور متاثرہ سڑکوں کی تعمیر و مرمت کو اولین ترجیح دی جائے، تمام وزراء اور متعلقہ ادارے سیلاب زدہ علاقوں اور لوگوں کی بحالی کے مرحلے میں عوام کے شانہ بشانہ موجود رہیں۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے تمام متعلقہ اداروں کو سیلاب اور بارش زدہ علاقوں میں جانی و مالی نقصانات اور فصلوں، ذرائع مواصلات اور لائف سٹاک میں ہونے والے نقصانات کا جامع اور حقیقت پسندانہ تخمینہ لگانے کی ہدایت کی۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے اس موقع پر کہا کہ مکمل تخمینے کے بعد ہی حکومت بحالی کے کاموں کی جامع حکمت عملی مرتب کرے گی تاکہ موثر انداز میں متاثرہ علاقوں اور لوگوں کی بحالی پر کام کیا جا سکے۔
وزیراعظم نے تمام وفاقی اور متعلقہ صوبائی اداروں کو باہمی ہم آہنگی اور بھرپور تعاون سے کام کرنے کی ہدایت کی.اجلاس میں وزیراعظم کو چیئرمین این ڈی ایم اے سمیت دیگر متعلقہ اداروں کی طرف سے سیلابی صورتحال میں اب تک کیے جانے والے تعمیر و بحالی کے کاموں پر بریفنگ دی گئی۔
بریفنگ میں وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ گنے، کپاس اور چاول کی فصلوں کے نقصانات کے تخمینے پر کام کا آغاز کر دیا گیا ہے، اور آئندہ دس سے پندرہ دنوں پانی کی مقدار کم ہونے پر اس پر کام مکمل کرلیا جائے گا۔
اجلاس میں نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار، وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق ملک، وفاقی وزیر برائے پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ احسن اقبال، وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ، وفاقی وزیر برائے اکنامک افیئرز ڈیویژن احد خان چیمہ، تمام صوبوں کے چیف سیکرٹریز، چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک اور دیگر متعلقہ سرکاری اداروں کے عہدے داران نے شرکت کی۔