انسداد دہشت گردی ترمیمی بل 2025 کے مندرجات سامنے آگئے
اشاعت کی تاریخ: 19th, August 2025 GMT
قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ نے بھی انسداد دہشتگردی ترمیمی بل 2025 کو کثرتِ رائے سے منظور کر لیا ، جس کے تحت ریاستی اداروں کو مزید اختیارات دے دیے گئے ہیں۔ تاہم، اس قانون پرسیاسی اختلافات اور عوامی خدشات بھی سامنے آ رہے ہیں۔
 سینیٹ اجلاس کے دوران وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے بل پیش کیا، جسے اکثریتی ووٹوں سے منظور کر لیا گیا۔ اس موقع پر طلال چوہدری نے کہا کہ ہم ایک ایسے وقت سے گزر رہے ہیں جیسے 2012-13 میں تھا۔ دہشتگردی کا سامنا ہے اور روزانہ ہمارے اہلکار اور شہری جانیں قربان کر رہے ہیں۔ ایسے میں مضبوط قانونی ہتھیار کے بغیر دہشتگردی کے خلاف مؤثر جنگ ممکن نہیں۔”
 بل کے اہم نکات:
 مشکوک افراد کو اب 6 ماہ تک حراست میں رکھا جا سکے گا (پہلے یہ مدت 3 ماہ تھی)
 قانون تین سال کے لیے نافذ العمل ہوگا
 اطلاق صرف دہشت گردی سے متاثرہ علاقوں تک محدود ہوگا
 مسلح افواج اور سول آرمڈ فورسز کو یہ اختیار حاصل ہوگا کہ وہ کسی بھی فرد کو ملکی سلامتی، دفاع یا امن و امان کے خلاف سرگرمیوں کے شبہے میں حراست میں رکھ سکیں
 اغوا ءبرائے تاوان اور ٹارگٹ کلنگ جیسے سنگین جرائم میں ملوث افراد کو بھی اس قانون کے تحت زیرِ حراست رکھا جا سکے گا
 ٹھوس شواہد کے بغیر کسی کی گرفتاری ممکن نہیں
 حراست میں لیے گئے افراد کے خلاف تحقیقات مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (JIT) کرے گی، جس میں ایس پی رینک کے پولیس افسران، ایجنسیز اور دیگر اداروں کے نمائندے شامل ہوں گے
 آئین کے آرٹیکل 10 کے تحت حراست کی مدت میں توسیع کی جا سکے گی
 اپوزیشن کا موقف: آئین سے ماورا قانون سازی قابلِ قبول نہیں
 بل کی منظوری کے دوران اپوزیشن نے سخت اعتراضات اٹھائے۔ پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے ایوان میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ قانون آئینی حدود سے باہر ہے۔ کسی شخص کو بغیر جرم ثابت ہوئے 6 ماہ تک قید رکھنا بنیادی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ عوام پہلے ہی ریاستی اداروں سے بداعتمادی کا شکار ہیں، ایسے قوانین سے یہ فاصلہ مزید بڑھ سکتا ہے۔
 انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ بھی اس طرز کے قوانین کو مسترد کر چکی ہے اور اس بل میں ماورا آئین اقدامات کی گنجائش نہیں ہونی چاہیے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
بدقسمتی سے اسمبلی فورمز کو احتجاج کا گڑھ بنا دیا گیا : ملک محمد احمد خان
لاہور(این این آئی)اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے کہا ہے کہ بدقسمتی سے اسمبلی فورمز کو احتجاج کا گڑھ بنا دیا گیا ہے۔لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کچھ معاملات ایسے ہیں جن پر آپ کو متفق ہونا پڑے گا، سیاست کو ایک رستہ ملنا چاہیے۔ملک محمد احمد خان کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے بڑی اچھی بات کی ہے کہ انہوں نے بات چیت کے دروازے کو کھولا ہے، بات چیت ہی واحد حل ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم امن چاہتے ہیں، ہم اکنامک گروتھ چاہتے ہیں۔ صوبوں میں بیٹھے لوگ وفاق سے نہ بات کریں تو بنیادیں ہل جاتی ہیں، جنگوں یا قتل کے بعد بھی بات چیت سے ہی مسئلہ حل کیا جاتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بھارتی دہشت گردی کے ثبوت دنیا کے سامنے رکھے ہیں، پاکستان نے اپنی سفارتی و جنگی برتری دونوں ثابت کیں، پاکستانی انٹیلی جنس کی برتری کو بھی دنیا نے تسلیم کر لیا، بھارت پاکستان میں دہشت گردی کرتا ہے۔اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ بھارت بلوچستان میں پیسے دے کر لوگوں کو خرید کر پاکستان میں دہشت گردی کرواتا ہے، پاکستان میں پراکسی کا لبادہ اوڑھ کر بھارتی سرمایہ کاری ہوتی ہے، بھارتی جاسوس کلبھوشن اور جہلم کے اسٹیشن سے بھارتی جاسوس پکڑے، پہلگام واقعے کو بہانہ بنا کر بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا، پہلگام واقعے کو چار پانچ ماہ ہو گئے، 150 دنوں میں ثبوت نہ دیا تو الزام کی کیا حیثیت رہ جاتی ہے۔