اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سینیٹ میں انسداد دہشت گردی ترمیمی بل 2025 کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا، اپوزیشن نے بل کی منظوری کے خلاف احتجاج کیا۔

نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق سینیٹ کا اجلاس ڈپٹی چیئرمین سیدال ناصر کی زیرِ صدارت ہوا، جس میں وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چودھری نے انسداد دہشتگردی ترمیمی بل 2025 پیش کیا، اپوزیشن ارکان نے بل کو آئین اور بنیادی حقوق کے منافی قرار دیا، کامران مرتضیٰ نے بل پر ترامیم پیش کیں اور اسے اسلامی نظریاتی کونسل بھجوانے کی تحریک دی۔

سینیٹر کامران مرتضیٰ کی ترامیم مسترد کر دی گئیں جس پر اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا اور ایوان سے واک آئوٹ کیا۔

ہرات، صنعتی ٹاؤن میں 5 ہزار مزدوروں کا اضافہ

بل کے مطابق مسلح افواج اور سول آرمڈ فورسز کو ملکی سلامتی، دفاع، امن و امان، اغوا برائے تاوان، اور ٹارگٹ کلنگ میں ملوث کسی بھی شخص کو 3 ماہ تک حفاظتی حراست میں رکھنے کا اختیار حاصل ہوگا جبکہ زیر حراست شخص کے خلاف تحقیقات مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کرے گی اور یہ قانون آئندہ 3 سال تک نافذ العمل رہے گا۔

بل کے مطابق سیکشن 11 فور ای کی ذیلی شق ایک میں ترمیم کر دی گئی، ترمیم کے تحت مسلح افواج یا سیول آرمڈ فورسز کسی بھی شخص کو حفاظتی حراست میں رکھنے کی مجاز ہوں گی۔ ان جرائم میں ملوث شخص کی حراست کی مدت آرٹیکل 10 کے تحت 3 ماہ سے بڑھائی جا سکے گی، زیر حراست شخص کے خلاف تحقیقات مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کرے گی۔

ہرات، میرویس عزیزی کی جانب سے 10 ارب ڈالرز کے بجلی کی پیداوار کے بڑے منصوبے کا  آغاز ہو گیا 

متعلقہ تحقیقاتی ٹیم ایس پی رینک کے پولیس افیسر، خفیہ ایجنسیوں، سول مسلح افواج ، مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں پر مشتمل ہوگی۔

کامران مرتضیٰ نے کہا کہ اگر ہم ترمیم کی مخالفت کررہے ہیں تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم دہشتگردوں کے حامی ہیں، اس بل کو کمیٹی میں بھجواتے تو قیامت نہیں آجاتی، یہ ترمیم آرٹیکل 9 کی خلاف ورزی ہے۔

پاکستان تحریکِ انصاف کے سینیٹر بیرسٹر علی ظفر نے مخالفت میں کہا کہ یہ بل اسلامی تعلیمات اور انصاف کے تقاضوں کے خلاف ہے، جہاں انصاف نہیں ہوگا وہاں دہشتگردی بڑھے گی، بل کو صرف دہشتگردی کی تعریف تک محدود ہونا چاہئے،جلد بازی میں یہ قانون سازی نہ کی جائے کیونکہ اس کا سیاسی مخالفین اور اختلاف رائے رکھنے والوں کے خلاف استعمال کیا جا سکتا ہے۔

ڈاکٹر آصف محمود جاہ کی کتاب ’’محتسب کی ڈائری‘‘ کی آئی سی سی آئی میں تقریب رونمائی

وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے بل کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ملک دہشتگردی کی آگ میں جل رہا ہے اور نوجوانوں کو تحفظ فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے، اس قانون میں ماضی میں بھی کئی ترامیم کی جا چکی ہیں اور سیکشن 4 کے تحت وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو فوج طلب کرنے کا اختیار حاصل ہے، سب آرٹیکل ون کے تحت ملزم کو وکیل کرنے کا حق بھی حاصل ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اس قانون کومزید بہتر بنانے کے لیے ترامیم شامل کی گئی، مُلک دہشت گردی کی آگ میں جل رہا ہے، نوجوانوں کو تحفظ دینا ہمارا کام ہے، اگر خیبر پختونخوا میں یہ استعمال ہونا ہے تو ادھر کی صوبائی حکومت اس کی اجازت دے گی، اگر آپ مُلک کے لیے خطرہ ہیں تو آپ کو 90 روز کے لیے حفاظتی تحویل میں لیا جائے گا، اگر آپ کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہیں تو رہا کر دیا جائے گا، اس قانون کے تحت کسی کو لاپتہ یا غائب نہیں کرنا۔

سینیٹر فیصل واوڈا کا معافی کی خبروں پر بھی ردعمل آ گیا

سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ جو بریفنگ وفاقی وزیر قانون نے یہاں دی، میڈیا کو دی جاتی تو بہت سے سوالات ختم ہو جاتے، جب میں شاہ محمود قریشی کو ہتھکڑی میں دیکھتا ہوں تو مجھے دُکھ ہوتا ہے، ہم یہ بھی نہیں چاہتے کہ ملک میں دہشت گردی بڑھے، مُلک میں دہشت گردی ہو تو کبھی فوج یا کبھی حکومت کو الزام دیا جاتا ہے، اس بل میں ترمیم سے یہ نہیں ہو گا کہ پکڑنے جانے والے کو اپنا جُرم بھی پتا نہ ہو، قانون سازی کی راہ میں اس لیے روڑے نہ اٹکائیں کہ یہ حکومت پیش کر رہی ہے، بل میں تعاون کریں، ہمیں اس دہشت گردی کے طوفان کا راستہ قانون سازی کے ذریعے روکنا ہے۔

عمران خان کے 400،500سے زیادہ وکالت نامہ سائن  کر چکا ہوں جو کہ ورلڈریکارڈ ہے، وکیل سلمان صفدر

پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ یہ بل ہمیں منظور کرنا ہوگا کیونکہ ہم دہشتگردی کے خلاف بڑے محاذ پر لڑ رہے ہیں، ہماری کوشش ہے کہ انصاف آئین کے مطابق یقینی بنایا جائے، روزانہ شہادتیں 400 سے زائد ہو رہی ہیں ، ہم نے تو اس بل کو لانے میں دیر کر دی، اگر اندر جانے کی بات ہے تو پیپلز پارٹی پہلے اندر جائے گی، انصاف ہو اور آئین کے مطابق ہو، پاکستان میں پراسیکیوشن کمزور ہے، نیشنل اسمبلی میں اس بل کو ٹھیک سے نہیں سمجھایا گیا۔

ایم کیو ایم کے سینیٹر فیصل سبزواری نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کی جڑیں اکثر کمپرومائزز کی وجہ سے مضبوط ہوئیں، سیاسی کارکنوں کو بھی دہشت گرد کہہ کر غائب کیا گیا، ریاستِ پاکستان لاپتہ کا سلسلہ ختم کرے، بی ایل اے اور مجید بریگیڈ کے ساتھ نمٹنے کے لیے آپ کو ساری چیزیں چاہیئں۔

بل پر بحث کے بعد ایوان نے انسداد دہشتگردی ترمیمی بل 2025 کو کثرتِ رائے سے منظور کر لیا۔

سینیٹ میں مزید قانون سازی کے دوران پٹرولیم ایکٹ 1934 میں مزید ترمیم کا بل بھی متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا، جسے وزیرِ پیٹرولیم علی پرویز ملک نے پیش کیا۔

ایوان نے سی ڈی اے ترمیمی آرڈیننس 2025 اور نیشنل فوڈ سیفٹی اتھارٹی آرڈیننس 2025 کی معیاد میں 120 روز کی توسیع کی قراردادیں بھی منظور کیں۔

چیئرمین سینیٹ نے اعلان کیا کہ ایوان کے ارکان نے سیلاب متاثرین کی امداد کے لیے اپنی 5 روز کی تنخواہیں عطیہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، وزیرِ قانون نے اپنی پوری ماہانہ تنخواہ عطیہ کرنے کا اعلان کیا اور دیگر ارکان کو بھی اس کی ترغیب دی۔

جمعیت علما اسلام کے سینیٹر دلاور خان اور سینیٹر احمد خان نے انسداد دہشتگردی ترمیمی بل کی حمایت کی، جس پر وزیرِ قانون نے ان کا شکریہ ادا کیا۔
 

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: انسداد دہشتگردی ترمیمی بل مسلح افواج نے کہا کہ کے مطابق گردی کی کرنے کا کے خلاف کے تحت کے لیے

پڑھیں:

آزاد کشمیر احتجاج: وزیرِاعظم کی مذاکرات کی پیشکش عوامی رائے میں دانش مندانہ اقدام قرار

عوامی حلقوں نے آزاد کشمیر میں جاری بحران کے تناظر میں وزیرِاعظم کی جانب سے اعلیٰ سطح پر ایک بااختیار کمیٹی کے قیام اور مذاکرات کی پیشکش کو ایک نہایت دانش مندانہ اقدام اور بروقت فیصلہ قرار دیا ہے،۔

رائے عامہ کے ایک عمومی سروے کے مطابق اس نوعیت کی مذاکراتی مداخلت سے موجودہ بحران کے حل کی راہ ہموار ہوسکتی ہے، وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے نامزدکردہ مذاکراتی کمیٹی مظفرآباد پہنچ گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:آزادکشمیر احتجاج: وزیراعظم کی ہدایت پر 7 رکنی کمیٹی تشکیل، اسلام آباد میں بھی اہم اجلاس طلب

وزیراعظم شہباز شریف نے آزاد جموں و کشمیر میں جاری پرتشدد احتجاج پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عوام سے پرامن رہنے کی اپیل کی ہے۔

وزیراعظم نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت کی کہ احتجاج کے دوران زیادہ صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں، عوام کے جذبات کا احترام کیا جائے اور سخت رویہ اختیار کرنے سے گریز کیا جائے۔

وزیر اعظم نے کشمیر کے مسائل کے حل کے لیے تشکیل کردہ مذاکراتی کمیٹی میں توسیع کرتے ہوئے رانا ثنااللہ، سردار یوسف، احسن اقبال، قمر زمان کائرہ اور سابق صدر آزاد جموں و کشمیر مسعود خان کو شامل کیا ہے۔

مزید پڑھیں: وزیر دفاع خواجہ آصف کی آزاد کشمیر کے عوام سے پرامن رہنے کی اپیل

عوامی رائے کے مطابق اب حالات کو سنبھالنے اور معاملے کو درست سمت میں آگے بڑھانے کی اصل ذمہ داری جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی پر عائد ہوتی ہے۔

عوام کا کہنا ہے کہ اگر کمیٹی نے وزیرِاعظم کی اس مثبت پیشکش کو قبول نہ کیا، تو اس میں کوئی شک باقی نہیں رہے گا کہ قیادت کا ایجنڈا دراصل کچھ اور ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

احتجاج جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی شہباز شریف مذاکرات مذاکراتی کمیٹی وزیر اعظم

متعلقہ مضامین

  • ایران نے اسرائیل سے روابط کے الزام میں 6 مبینہ دہشت گردوں کو پھانسی دے دی
  • انسدادِ شدت پسندی قانون امن کے فروغ میں سنگِ میل ثابت ہوگا، ڈاکٹر احمد جاوید قاضی
  • عالمی قافلے و رضاکاروں پر حملہ اسرائیلی دہشتگردی ہے ،عنایت اللہ خان
  • حکومت پنجاب کا شدت پسندی کے خاتمے کے لیے ’انسدادِ شدت پسندی ایکٹ 2025‘ پر پالیسی ڈائیلاگ
  • بلوچستان کی ترقی روکنے کی سازشیں
  • اے این ایف کی کارروائیاں، خاتون سمیت 9 ملزمان گرفتار، 22 لاکھ روپے سے زائد مالیت کی منشیات برآمد
  • سینیٹ میں جو بھی آئین سازی ہوتی ہے، باہمی اتفاق رائے سے کرتا ہوں، یوسف رضا گیلانی
  • آزاد کشمیر احتجاج: وزیرِاعظم کی مذاکرات کی پیشکش عوامی رائے میں دانش مندانہ اقدام قرار
  • ہماری بادشاہت تو نہیں جو چاہے کردیں، قانون کو دیکھ کر ہی فیصلہ کرنا ہے،جسٹس منصور علی شاہ کے کیس میں ریمارکس
  • اسلام آباد:وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑسے امریکی ناظم الامور نٹالی بیکر ملاقات کررہی ہیں