امریکہ نے 6 ہزار سے زائد غیر ملکی طلبا کے ویزے منسوخ کر دیے ہیں۔ اس اقدام کے پیچھے مختلف وجوہات سامنے آئی ہیں، جن میں قانون کی خلاف ورزیاں، مقررہ مدت سے زیادہ قیام اور سکیورٹی خدشات شامل ہیں۔
امریکی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ زیادہ تر ویزے ان طلبا کے منسوخ کیے گئے جو امریکہ میں رہائش کے ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے قانونی قیام کی مدت سے تجاوز کر گئے تھے۔ کچھ طلبا نے قوانین کی سنگین خلاف ورزیاں کیں، جن میں نشے کی حالت میں ڈرائیونگ، چوری، یا پرتشدد رویہ شامل تھا۔
دہشتگردی کی حمایت پر بھی ویزے منسوخ
حکام کے مطابق، تقریباً 200 سے 300 طلبہ ایسے بھی تھے جن پر دہشتگردی کی حمایت یا مشتبہ روابط کا شبہ ظاہر کیا گیا، جس کے نتیجے میں ان کے ویزے بھی منسوخ کر دیے گئے۔ یہ تعداد اگرچہ کل منسوخ شدہ ویزوں کے مقابلے میں کم ہے، لیکن اس نے امریکہ کے سیکیورٹی خدشات کو نمایاں کر دیا ہے۔
سخت امیگریشن پالیسی کا تسلسل
یہ اقدام ٹرمپ انتظامیہ کی سخت گیر امیگریشن پالیسیوں کا ایک تسلسل سمجھا جا رہا ہے، جس میں غیر ملکی طلبا کے حوالے سے بھی مزید سختی برتی جا رہی ہے ۔
امریکی حکام نے سوشل میڈیا کی نگرانی، پسِ منظر کی چھان بین اور ویزا اپلائی کرنے والے افراد کی **اسکریننگ کا دائرہ مزید وسیع کر دیا ہے۔
مخصوص ہدایات برائے سفارت کار
رپورٹ کے مطابق امریکی وزارت خارجہ نے دنیا بھر میں تعینات اپنے سفارت کاروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ ان افراد کی ویزا درخواستوں کے بارے میں خاص طور پر محتاط رویہ اختیار کریں جو سیاسی سرگرمیوں میں شامل رہے ہوں یا امریکہ مخالف خیالات کے حامل سمجھے جاتے ہوں۔
طلبہ میں بے چینی
اس اچانک اور بڑے پیمانے پر ویزے منسوخ کیے جانے سے غیر ملکی طلبہ کی برادری میں شدید تشویش پائی جا رہی ہے، خاص طور پر ان لوگوں میں جو تعلیمی ویزا پر امریکہ آئے اور قانون کی مکمل پاسداری کر رہے تھے۔ بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس پالیسی سے تعلیمی شعبے میں غیر یقینی صورتحال پیدا ہو رہی ہے اور امریکہ کی بین الاقوامی تعلیمی ساکھ بھی متاثر ہو سکتی ہے۔

Post Views: 6.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ویزے منسوخ غیر ملکی

پڑھیں:

سوڈان،خونریز جنگ، والدین کے سامنے سینکڑوں بچے قتل، اجتماعی قبریں و لاشیں

خرطوم(ویب ڈیسک) سوڈان کے شہر الفاشر سے فرار ہونے والے عینی شاہدین نے انکشاف کیا ہے کہ نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے جنگجوؤں نے شہر پر قبضے کے دوران بچوں کو والدین کے سامنے قتل کیا، خاندانوں کو الگ کر دیا، اور شہریوں کو محفوظ علاقوں میں جانے سے روک دیا۔بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق الفاشر میں اجتماعی قتل عام، جنسی تشدد، لوٹ مار اور اغوا کے واقعات بدستور جاری ہیں۔ اقوامِ متحدہ نے بتایا کہ اب تک 65 ہزار سے زائد افراد شہر سے نکل چکے ہیں، لیکن دسیوں ہزار اب بھی محصور ہیں۔

جرمن سفارتکار جوہان ویڈیفل نے موجودہ صورتحال کو “قیامت خیز” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران بنتا جا رہا ہے۔عینی شاہدین کے مطابق جنگجوؤں نے عمر، نسل اور جنس کی بنیاد پر شہریوں کو الگ کیا، کئی افراد کو تاوان کے بدلے حراست میں رکھا گیا۔ رپورٹس کے مطابق صرف پچھلے چند دنوں میں سینکڑوں شہری مارے گئے، جب کہ بعض اندازوں کے مطابق 2 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوا ہے کہ الفاشر میں درجنوں مقامات پر اجتماعی قبریں اور لاشیں دیکھی گئی ہیں۔ ییل یونیورسٹی کے تحقیقاتی ادارے کے مطابق یہ قتل عام اب بھی جاری ہے۔سوڈان میں جاری یہ خانہ جنگی اب ملک کو مشرقی اور مغربی حصوں میں تقسیم کر چکی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق جنگ کے نتیجے میں ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد بے گھر اور دسیوں ہزار ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ خوراک اور ادویات کی شدید قلت نے انسانی المیہ پیدا کر دیا ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • سوڈان،خونریز جنگ، والدین کے سامنے سینکڑوں بچے قتل، اجتماعی قبریں و لاشیں
  • شہرِ قائد میں 6 روز کے دوران 26 ہزار سے زائد ای چالان
  • پاکستان سے اب تک 8 لاکھ 28 ہزار سے زائد افغان مہاجرین وطن واپس چلے گئے
  • پاکستان سے اب تک 8لاکھ 28 ہزار سے زائد افغان مہاجرین وطن واپس چلے گئے
  • سوڈان میں قیامت خیز جنگ, والدین کے سامنے سینکڑوں بچے قتل، ہزاروں افراد محصور
  • پاکستان سے اب تک 8 لاکھ 28 ہزار سے زائد افغان مہاجرین وطن واپس
  • ایم ڈی کیٹ کے نتائج کا اعلان،کراچی کے طلبا نے سب کو پیچھے چھوڑ دیا
  • ایران میں امریکی سفارتخانے پر قبضے کے گہرے اثرات
  • برطانیہ میں 8 ہزار سے زائد غیر قانونی تارکین وطن گرفتار
  • برطانیہ‘ غیر قانونی تارکین وطن کیخلاف کارروائیاں‘ 8 ہزار سے زائد گرفتار