اگلے چند ہفتوں میں پیوٹن کے ارادوں کے بارے میں جان جائیں گے،ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 19th, August 2025 GMT
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ یوکرین کو نیٹو میں شامل ہونے کی خواہش نہیں رکھنی چاہیے تھی، کوئی نہ کوئی سیکیورٹی کا انتظام ہوگا، لیکن وہ نیٹو نہیں ہوگا۔
ایک انٹرویو دیتے ہوئے صدرٹرمپ نے کہا کہ امید ہے روس کے صدر پیوٹن یوکرین جنگ بندی پر اچھا رویہ اختیار کریں گے،اگر ایسا نہ ہوا تو صورتحال سخت ہو سکتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ یہ بھی ممکن ہے کہ پیوٹن کسی معاہدے کا ارادہ نہ رکھتا ہو،ہم اگلے چند ہفتوں میں پیوٹن کے ارادوں کے بارے میں جان جائیں گے، میں یقین دہانی کرواتا ہوں کہ امریکی فوجی یوکرین میں نہیں جائیں گے۔
یوکرین کو کافی زمین ملنے والی ہے،میں ہمیشہ یوکرین کو روس اور یورپ کے درمیان ایک بفر زون سمجھتا رہا ہوں، میں نے یورپی رہنماؤں کے سامنے پیوٹن کو فون نہیں کیا تھا۔
انہوں نے کہاکہ پیوٹن کے ساتھ گرمجوش تعلقات رکھنا اچھی بات ہے، میں وقت ضائع نہیں کرنا چاہتا، میں صرف اس جنگ کا خاتمہ چاہتا ہوں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
امریکی صدر نائیجیریا کو دھمکی: اگر عیسائیوں کا قتل نہ رُکا تو بندوقوں کے ساتھ جائیں گے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نائیجیریا میں عیسائیوں کے مبینہ قتل عام پر سخت ردِعمل دیتے ہوئے اس افریقی ملک کو ممکنہ فوجی کارروائی کی دھمکی دے دی۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اگر نائیجیریا کی حکومت نے ملک میں عیسائیوں کے قتل کو نہ روکا تو امریکا نہ صرف تمام امداد معطل کر دے گا بلکہ اس بدنما ملک میں بندوقوں کے ساتھ داخل ہونے سے بھی گریز نہیں کرے گا۔
امریکی صدر نے کہا کہ اگر نائیجیریا میں ہمارے پیارے عیسائیوں کا قتل عام جاری رہا تو ہم کارروائی کے لیے تیار ہیں، میں محکمہ جنگ کو ہدایت دے چکا ہوں کہ ممکنہ فوجی اقدام کی تیاری رکھے، اگر ہم نے حملہ کیا تو وہ تیز، سخت اور فیصلہ کن ہوگا بالکل ویسا ہی جیسا دہشت گرد عیسائیوں پر حملہ کرتے ہیں۔
امریکی صدر نے دعویٰ کیا کہ نائیجیریا میں عیسائیوں کے خلاف تشدد ایک وجودی خطرہ بن چکا ہے اور اس کے پیچھے انتہا پسند ملوث ہیں جو بڑے پیمانے پر قتل و غارت گری کر رہے ہیں، نائیجریا فوری اور مؤثر اقدامات کرے ورنہ امریکا سخت ردعمل دینے پر مجبور ہوگا۔
تاحال ابھی تک نائیجیریا کی حکومت کی جانب سے ٹرمپ کے بیان پر کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔