بنگلہ دیش نے پاکستان کے سفارتی اور سرکاری پاسپورٹ ہولڈرز کے لیے ویزا شرط ختم کردی ہے، 1971 میں پاکستان سے علیحدگی کے بعد پہلی مرتبہ یہ سہولت فراہم کی گئی ہے، جسے دونوں ممالک کے تعلقات میں مثبت پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے، اس فیصلے کے بعد پاکستانی حکام اب بغیر ویزا کے بنگلہ دیش کا سفر کر سکیں گے۔

بنگلہ دیشی میڈیا کے مطابق حسینہ واجد کی حکومت کے خاتمے کے بعد پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تعلقات کی مختلف جہتوں میں بہتری پیدا ہوئی ہے، دونوں ممالک نے اقتصادی، تجارتی اور سفارتی شعبوں میں تعاون کے فروغ سمیت دیگر امور پر کئی معاہدے طے کیے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان دو طرفہ تعلقات کے فروغ کے لیے 6 معاہدوں پر دستخط

ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ وقت بھی دور نہیں ہے، جب دونوں ممالک کے عوام کے لیے بھی ویزا فری انٹری ہوگی، سابق سفارتکار عبدالباسط نے وضاحت کی کہ اس وقت یہ سہولت صرف ڈپلومیٹک اور آفیشل پاسپورٹ ہولڈرز کے لیے دستیاب ہے، تاہم امید کی جا سکتی ہے کہ مستقبل میں دونوں ممالک کے درمیان ویزا ویور ایگریمنٹ بھی دستخط ہو جائے گا۔

’اس کے بعد عام شہری بھی آسانی سے بغیر ویزا کے آمد و رفت کر سکیں گے، جس سے دوطرفہ سفر اور کاروباری روابط میں اضافہ متوقع ہے۔‘

عبدالباسط کا کہنا تھا کہ یہ قدم دونوں ممالک کے تعلقات میں ایک مثبت پیش رفت ہے اور موجودہ خوشگوار سفارتی ماحول کو مزید مستحکم کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے، انہوں نے زور دیا کہ تعلقات کو صرف رسمی سطح پر نہیں بلکہ عملی اور تذویراتی سطح پر بھی فروغ دینا ضروری ہے، تاکہ تجارتی، اقتصادی اور ثقافتی شعبوں میں تعاون بڑھایا جا سکے۔

مزید پڑھیں: پاکستان بنگلہ دیش تعلقات میں بہتری کا عمل سبوتاژ کرنے کی کوششیں ناکام ہوں گی، دفتر خارجہ

عبدالباسط کے مطابق ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ کمیشن کا قیام بھی ایک اہم اقدام ہے، جو دونوں ممالک کے درمیان سرمایہ کاری، تجارتی تعلقات اور اقتصادی شراکت داری کو مضبوط بنانے میں معاون ثابت ہو گا، اس کمیشن کے ذریعے تجارتی معاہدوں، کاروباری سہولیات اور سرمایہ کاری کے مواقع کی نگرانی اور فروغ ممکن ہو گا۔

’انتخابات کے بعد ڈھاکہ میں جو بھی حکومت آئے گی، امید ہے کہ وہ اس عمل کو مزید آگے بڑھائے گی اور دوطرفہ تعلقات کو نئی جہت دے گی۔‘

امورخارجہ پر گہری نظر رکھنے والی نگین اشرف کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کے تعلقات اور خطے کے لیے ایک اہم قدم ہے، 1970 کے بعد یہ پہلا ایسا قدم ہے جس سے کئی دہائیوں کی دوری کے بعد تعلقات بہتر ہونے کی امید پیدا ہوئی ہے، اس سے خطے میں پاکستان کے حق میں توازن بھی بدل رہا ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان بنگلہ دیش کو چاول برآمد کرے گا

’یہ قدم دونوں ملکوں کے لیے تعاون کے دروازے کھول سکتا ہے، اس میں کاروباری اور اقتصادی تعاون، تعلقات میں اعتماد پیدا کرنا، اور خطے کی سلامتی کے مسائل پر ساتھ کام کرنا شامل ہے۔‘

نگین اشرف کا کہنا تھا کہ ڈھاکہ کی عبوری حکومت نے اسلام آباد کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے کی کوشش کی ہے، اور یہ قدم دونوں ملکوں کے درمیان اعتماد بڑھانے میں مددگار ہو سکتا ہے، سب سے اچھی بات یہ ہے کہ یہ آسان اور سستا طریقہ ہے، اور افسران کے لیے بہت مفید ہے جو خراب تعلقات کو درست کرنا چاہتے ہیں۔

نگین اشرف کے مطابق ایسے اقدامات مستقبل میں بھی فائدہ مند ہیں، مثال کے طور پر، چین کا پاکستان اور بنگلہ دیش کے ساتھ تعلق، خاص طور پر فوجی، اسٹریٹجک اور انفرا اسٹرکچر کے منصوبوں میں تعاون، دونوں ملکوں کے تعاون کو اور مضبوط کر سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: بنگلہ دیش میں پاکستانی پرچموں کی فروخت میں اضافہ، خوبصورت ویڈیو وائرل

’ابتدائی اقدامات سفارتکاروں کے لیے ملاقاتیں اور بات چیت آسان بناتے ہیں، باقاعدہ ملاقاتیں پھر طے شدہ منصوبوں کو عملی طور پر نافذ کرنے میں مدد دیتی ہیں۔‘

’لیکن یاد رکھنا ضروری ہے کہ یہ خوشی اور تعلقات کی بہتری تب ہی برقرار رہ سکتی ہے جب دونوں ملک بیرونی دباؤ اور ممکنہ رکاوٹیں مثلاً بھارت صحیح طریقے سے سنبھالیں۔ یہ اقدامات اکیلے کافی نہیں ہوتے، لیکن یہ مزید تعاون اور اعتماد پیدا کرنے اور خطے میں یکجہتی بڑھانے کا راستہ کھولتے ہیں۔‘

ماہر امور خارجہ ظفر ہلالی کا کہنا تھا کہ انڈین ایجنٹ حسینہ واجد کے جانے کے بعد پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تعلقات کافی حد تک بہتری کی جانب بڑھ چکے ہیں، جس میں مزید بہتری آرہی ہے، جو دونوں ممالک کے لیے ایک مثبت شروعات ہے، ویزا فری انٹری دونوں ممالک کے تعلقات میں مزید مضبوطی لانے اور باہمی تعاون کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان نے بنگلہ دیشی طلبہ کو 500 اسکالر شپس دینے کا اعلان کردیا

ظفر ہلالی کے مطابق دنیا کے کئی ممالک اپنے عوام کو بغیر ویزا سفر کی سہولت فراہم کرتے ہیں، جیسا کہ شینگن ویزا کے تحت یورپی ممالک کے شہری آسانی سے سرحدیں عبور کر سکتے ہیں۔

’تاہم، ہمارے خطے میں یہ صورتحال مختلف رہی ہے، اب پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان پہلی بار سفارتی پاسپورٹ ہولڈرز کو بغیر ویزا سفر کی سہولت دی جا رہی ہے، امید کی جا رہی ہے کہ مستقبل میں یہ سہولت عام شہریوں کے لیے بھی دستیاب ہو سکے گی۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسلام آباد امور خارجہ انفرا اسٹرکچر بنگلہ دیش بھارت پاسپورٹ ہولڈرز پاکستان چین ظفر ہلالی عبدالباسط عبوری حکومت کاروباری روابط نگین اشرف.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسلام آباد انفرا اسٹرکچر بنگلہ دیش بھارت پاسپورٹ ہولڈرز پاکستان چین ظفر ہلالی عبدالباسط عبوری حکومت کاروباری روابط نگین اشرف

پڑھیں:

امریکا اور بھارت کے درمیان 10 سالہ دفاعی معاہدہ، خطے میں نئی صف بندی کا آغاز

امریکا اور بھارت نے 10 سالہ دفاعی فریم ورک معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔ امریکی وزیرِ دفاع پِیٹ ہیگسیتھ نے کہا ہے کہ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون، ٹیکنالوجی کے تبادلے اور معلومات کے اشتراک کو مزید مضبوط بنائے گا۔

ہیگسیتھ کے مطابق، یہ فریم ورک علاقائی استحکام اور مشترکہ سلامتی کے لیے سنگِ میل ثابت ہوگا۔ انہوں نے ایکس (سابق ٹوئٹر) پر کہا: “ہمارے دفاعی تعلقات پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہیں۔”

بھارتی وزیرِ دفاع راج ناتھ سنگھ کے ساتھ یہ ملاقات آسیان دفاعی وزرائے اجلاس پلس کے موقع پر کوالالمپور میں ہوئی۔ معاہدے پر دستخط کے بعد امریکی وزیرِ دفاع نے بھارت کے ساتھ تعلقات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ “یہ تعلقات دنیا کے سب سے اہم شراکت داریوں میں سے ایک ہیں۔”

ہیگسیتھ نے اس معاہدے کو “مہتواکانکشی اور تاریخی” قرار دیا اور کہا کہ یہ دونوں افواج کے درمیان مزید گہرے اور بامعنی تعاون کی راہ ہموار کرے گا۔

یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے حال ہی میں بھارتی وزیرِ خارجہ سبرامنیم جے شنکر سے ملاقات کی تھی۔ دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات اور خطے کی سلامتی پر گفتگو کی۔

I just met with @rajnathsingh to sign a 10-year U.S.-India Defense Framework.

This advances our defense partnership, a cornerstone for regional stability and deterrence.

We're enhancing our coordination, info sharing, and tech cooperation. Our defense ties have never been… pic.twitter.com/hPmkZdMDv2

— Secretary of War Pete Hegseth (@SecWar) October 31, 2025

یاد رہے کہ حالیہ مہینوں میں امریکا اور بھارت کے تعلقات میں کشیدگی دیکھی گئی تھی، جب سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر 50 فیصد تجارتی محصولات عائد کیے تھے اور نئی دہلی پر روس سے تیل خریدنے کے الزامات لگائے تھے۔

امریکا نے گزشتہ ماہ H-1B ویزا پر ایک وقتی 100,000 ڈالر فیس بھی عائد کی تھی، جس سے بڑی تعداد میں بھارتی متاثر ہوئے۔

 

متعلقہ مضامین

  • پاکستانی سفیر کی سعودی شوریٰ کونسل کے سپیکر سے ملاقات، دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال
  • پاکستانی ویزا 24 گھنٹوں میں مل جاتا ہے، براہ راست فلائٹ کا مسئلہ ہے: بنگلا دیشی ہائی کمشنر
  • بھارتی فضائی حدودکی پابندی سےپاکستان سےبراہ راست فضائی رابطوں میں تاخیرکاسامنا ہے،ہائی کمشنربنگلادیش
  • پاک افغان تعلقات عمران خان دور میں اچھے تھے، ذبیح اللہ مجاہد
  • ریاست کو شہریوں کی جان بچانے کیلئے ہر ممکن قدم اٹھانے کا جذبہ دکھانا ہو گا: لاہور ہائیکورٹ
  • پاکستان۔ بنگلا دیش تعلقات میں نئی روح
  • ایران کا پاکستان کیساتھ توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھانے کا ارادہ خطے میں بڑی تبدیلی ہے، محمد مہدی
  • لیبیا میں پھنسے 309 بنگلہ دیشی شہری وطن واپس پہنچ گئے
  • امریکا اور بھارت کے درمیان 10 سالہ دفاعی معاہدہ، خطے میں نئی صف بندی کا آغاز
  • پاکستان کینیڈا تعلقات میں پیش رفت، تجارت و سرمایہ کاری بڑھانے پر اتفاق