جنوبی کوریا نے چین سے تعلقات بحال کرنے کی خواہش کا اظہار کردیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, August 2025 GMT
بیجنگ:
جنوبی کوریا نے گزشتہ کئی برسوں سے کشیدگی کے بعد چین کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کی خواہش کا اظہار کردیا۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق جنوبی کوریا کے وفد نے دورہ چین کے دوران بیجنگ میں بتایا کہ چین کے ساتھ حالیہ برسوں میں تعلقات خراب رہے ہیں تاہم اب امید ہے کہ تعلقات معمول پر آئیں گے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ جنوبی کوریا کے صدر لی جائے میونگ نے وفد کو چین بھیج دیا ہے اور وہ خود امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے لیے واشنگٹن کے دورے پر ہیں۔
جنوبی کوریا کی اسمبلی کے سابق اسپیکر پارک بائیونگ سیوگ کی سربراہی میں وفد نے چین کے وزیرخارجہ وانگ یی سے ملاقات کی اور اپنے صدر کا چینی صدر شی جن پنگ کو لکھا گیا خط ان کے حوالے کردیا۔
پارک بائیونگ سیوگ نے چینی وزیر خارجہ کو بتایا کہ انہیں امید ہے کہ وفد کی آمد سے چین اور جنوبی کوریا کے درمیان تعلقات کی بحالی کے لیے دروازے کھل جائیں گے جو حالیہ برسوں میں خراب رہے ہیں۔
چین اور جنوبی کوریا کے درمیان تعلقات 2017 میں اس وقت خراب ہوگئے تھے جب کوریا نے امریکی میزائل ڈیفنس سسٹم کی تنصیب کی تھی، جس کی چین نے مخالفت کی تھی۔
بعد ازاں 2023 میں بھی تلخ بیانات کا تبادلہ ہوا تھا جب اس وقت کے جنوبی کوریا کے صدر یون سوک یول نے چین کے خلاف تنقید کی تھی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جنوبی کوریا کے چین کے نے چین
پڑھیں:
پاک افغان تعلقات عمران خان دور میں اچھے تھے، ذبیح اللہ مجاہد
سویلین حکومت تعلقات قائم کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے، اسٹیبلشمنٹ اس کی اجازت نہیں دیتی،پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو روکنے کا اختیار نہیں، ترجمان کا ٹی وی چینل کو انٹرویو
امارت اسلامیہ افغانستان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو روکنے کا اختیار نہیں۔ عمران کے دور میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اچھے تھے، خاص طور پر تجارت، ٹی ٹی پی کو کنٹرول کرنے کی کوششوں اور دیگر شعبوں میں، سب کچھ آسانی سے چل رہا تھا۔ پاکستان کی سویلین حکومت افغانستان کے ساتھ باہمی مفادات کی بنیاد پر تعلقات قائم کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے لیکن اسٹیبلشمنٹ اس کی اجازت نہیں دیتی۔ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے مجاہد نے کہا کہ افغانستان کے لیے پاکستان کے خصوصی ایلچی صادق خان کابل میں تھے اور انہوں نے افغان حکام سے مثبت بات چیت کی، لیکن اسی عرصے کے دوران پاکستان نے افغان سرزمین پر حملے بھی کیے۔مجاہد نے نوٹ کیا کہ پاکستان کی طرف سے ڈیورنڈ لائن کے ساتھ کراسنگ کی بندش سے دونوں طرف کے تاجروں کو بڑا نقصان ہوا ہے، اور انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایسے معاملات کو سیاست سے الگ رکھنا چاہیے، دوسری طرف پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات روکنا ہمارا اختیار نہیں۔دریائے کنڑ پر ڈیم بننے کی خبروں پر پاکستان کی تشویش سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افغان سرزمین پر تعمیرات اور دیگر سرگرمیاں مکمل طور پر افغانستان کا حق ہے، اگر دریائے کنڑ پر کوئی ڈیم بنایا جاتا ہے تو اس سے پاکستان کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا، پانی اپنی قدرتی سمت میں بہنا جاری رہے گا، اور اسے مقررہ راستے میں ہی استعمال کیا جائے گا۔ذبیح اللہ مجاہد نے سابق پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے دور میں افغانستان اور پاکستان کے تعلقات پر بھی تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ عمران کے دور میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اچھے تھے، خاص طور پر تجارت، ٹی ٹی پی کو کنٹرول کرنے کی کوششوں اور دیگر شعبوں میں، سب کچھ آسانی سے چل رہا تھا۔انہوں نے پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ افغان سرزمین پر ہونے والی دہشت گردانہ سرگرمیوں کے بارے میں کسی بھی معلومات کو امارت اسلامیہ کے ساتھ شیٔر کرے تاکہ مناسب کارروائی کی جاسکے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی فریق چاہتا ہے کہ ہم پاکستان کے اندر ہونے والے واقعات کو بھی روکیں، لیکن پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو روکنا ہمارے اختیار سے باہر ہے۔ امارت اسلامیہ پاکستان میں عدم تحفظ نہیں چاہتی اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے کہ افغان سرزمین سے کوئی خطرہ پیدا نہ ہو۔افغان ترجمان نے امید ظاہر کی کہ کابل اور اسلام آباد کے درمیان مذاکرات کے اگلے دور میں دو طرفہ مسائل کے دیرپا حل تلاش کرنے کے لیے دیانتدارانہ اور ٹھوس بات چیت ہوگی۔