گریٹر اسرائیل وژن کسی صورت قبول نہیں؛ سعودی عرب
اشاعت کی تاریخ: 25th, August 2025 GMT
سعودی عرب نے نیتن یاہو کے نام نہاد گریٹر اسرائیل منصوبے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا۔
عرب میڈیا کے مطابق سعودی عرب کے شہر جدہ میں غزہ کی المناک صورت حال پر ہونے والے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی وزرائے خارجہ کونسل کا اجلاس ہوا۔
خیال رہے کہ اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کی۔
اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے گریٹر اسرائیل منصوبے کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ فلسطین کا واحد حل دو ریاستی ہے۔
سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے مزید کہا کہ اسرائیل غزہ میں یکطرفہ کارروائی کر رہا ہے، غزہ میں اسرائیلی حملے عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہیں۔
سعودی وزیر خارجہ نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے توسیع پسندانہ بیانات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ گریٹر اسرائیل وژن کسی صورت قبول نہیں۔
یاد رہے کہ اسرائیل نے مغربی کنارے میں 3 ہزار سے زائد یہودی آبادکاروں کو بسانے کا منصوبے کی منظوری دی ہے جس سے یروشلم اور مغربی کنارے ایک دوسرے سے کٹ جائیں گے۔
اس متنازع منصوبے کا اعلان کرتے ہوئے اسرائیلی وزیر خزانہ نے کہا تھا کہ یہ منصوبہ فلسطینی ریاست کے تصور کو ہمیشہ کے لیے دفن کردے گا۔
اقوام متحدہ اور یورپی ممالک سمیت متعد ممالک اور عالمی تنظیموں نے اس منصوبے کی شدید الفاظ میں مذمت کی تھی۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: گریٹر اسرائیل کرتے ہوئے
پڑھیں:
اسرائیلی حملوں کی محض مذمت کافی نہیں، اسحاق ڈار
وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ دنیا کو اب اسرائیل کا راستہ روکنا ہو گا، سلامتی کونسل میں اصلاحات کی جانی چاہیں اور بطور ایٹمی طاقت پاکستان مسلم امہ کے ساتھ کھڑا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ اسرائیلی حملوں کی محض مذمت کافی نہیں، اب ہمیں واضح لائحہ عمل اختیار کرنا ہو گا۔ عرب ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسرائیل کا لبنان اور شام کے بعد قطر پر حملہ ناقابل قبول اور خلافِ توقع تھا۔ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ وقت آگیا ہے کہ غزہ میں غیر مشروط جنگ بندی یقینی بنائی جائے، اسرائیلی اشتعال انگیزیوں سے واضح ہے کہ وہ ہرگز امن نہیں چاہتا۔ وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ دنیا کو اب اسرائیل کا راستہ روکنا ہو گا، سلامتی کونسل میں اصلاحات کی جانی چاہیں اور بطور ایٹمی طاقت پاکستان مسلم امہ کے ساتھ کھڑا ہے۔