سلمان اکرم راجہ کا پی ٹی آئی کے عہدے سے علیحدگی کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, August 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے پارٹی عہدے سے علیحدگی کا فیصلہ کرلیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سلمان اکرم راجہ نے اپنے ایک بیان میں پارٹی کا عہدہ چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کر کے عہدہ واپس لینے کی استدعا کروں گا۔
انہوں نے واضح کیا کہ وہ پی ٹی آئی سیکریٹری جنرل کا عہدہ چھوڑ رہے ہیں تاہم اپنی بطور وکیل اور عدالتی خدمات کو بلا معاوضہ جاری رکھیں گے۔
سماجی رابطے کی سائٹ پر اپنے پیغام میں سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ چیئرمین کے اعتماد پر شکر گزار ہوں، میں زندگی بھر جمہوریت، آئین اور قانون کی بالادستی کیلئے جدوجہد کی، خواتین اور اقلیتوں پر جبر کے خلاف ہمیشہ آواز بلند کی، مزدوروں اور پنشنرز کے حقوق کی جنگ لڑی۔
انہوں نے کہا کہ میں نے ایئر مارشل اصغر خان کیس اور NRO کے خلاف قانونی جدوجہد کی، ٹیریان، عدت، سائفر اور فوجی عدالتوں کے خلاف مقدمات میں کامیابی حاصل کی، مخصوص نشستوں کا مقدمہ جیتنا بھی بڑی کامیابی ہے۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ مجھے بیس جھوٹے دہشتگردی کے مقدمات میں ملوث کیا گیا، جیل سے نہیں ڈرتا، اپنی جدوجہد جاری رکھوں گا، میں نہ جاگیردار ہوں نہ روایتی سیاستدان، میرا مختصر خاندان میرے ساتھ کھڑا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی کے اندر اور باہر ہر قسم کے حملے برداشت کیے اور ڈٹ کر کھڑا رہا، آئندہ بھی بانی پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑا رہوں گا اور اپنی وکالتی خدمات بلامعاوضہ جاری رکھوں گا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سلمان اکرم راجہ نے پی ٹی ا ئی نے کہا کہ
پڑھیں:
وقف سیاہ قانون کے ختم ہونے تک قانونی اور جمہوری جدوجہد جاری رہیگی، مولانا ارشد مدنی
جمعیۃ علماء ہند کے صدر نے کہا کہ یہ نیا وقف قانون ملک کے اس آئین پر براہ راست حملہ ہے جو شہریوں اور اقلیتوں کو نہ صرف برابر کا حق دیتا ہے بلکہ انہیں مکمل مذہبی آزادی بھی فراہم کرتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ آف انڈیا نے وقف (ترمیمی) قانون 2025 کو منسوخ کرنے سے منع کر دیا ہے۔ حالانکہ عدالت نے وقف قانون کی کچھ دفعات پر جزوی ترمیم اور ایک پر مکمل طور سے روک لگا دی ہے۔ اس فیصلے پر جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی کا ردعمل سامنے آیا ہے۔ انہوں نے وقف قانون کی 3 اہم متنازعہ دفعات پر ملی عبوری راحت کے فیصلے کا استقبال کیا ہے۔ انہوں نے اپنے فوری ردعمل میں کہا ہے کہ ’’انصاف اب بھی زندہ ہے‘‘۔ جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ کے ذریعہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے متعلق اپنا یہ اطمینان ظاہر کیا ہے۔
اس پوسٹ میں انہوں نے لکھا ہے کہ جمعیۃ علماء ہند وقف قانون کی 3 اہم متنازعہ دفعات پر ملی عبوری راحت کے فیصلے کا استقبال کرتی ہے۔ اس عبوری راحت نے ہماری اس امید کو یقین میں بدل دیا ہے کہ انصاف اب بھی زندہ ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے عزم ظاہر کیا کہ جمعیۃ علماء ہند اس سیاہ قانون کے ختم ہونے تک اپنی قانونی اور جمہوری جدوجہد جاری رکھے گی۔ مولانا ارشد مدنی کے مطابق یہ نیا وقف قانون ملک کے اس آئین پر براہ راست حملہ ہے جو شہریوں اور اقلیتوں کو نہ صرف برابر کا حق دیتا ہے بلکہ انہیں مکمل مذہبی آزادی بھی فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ قانون مسلمانوں کی مذہبی آزادی چھین لینے کی ایک آئین مخالف سازش ہے، اس لئے جمعیۃ علماء ہند نے وقف قانون 2025 کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ سپریم کورٹ اس سیاہ قانون کو ختم کر کے ہمیں مکمل آئینی انصاف فراہم کرے گا۔ قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ نے آج وقف (ترمیمی) قانون 2025 کی کچھ دفعات پر روک لگا دی ہے۔ چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوئی اور جسٹس اے جی مسیح کی بنچ نے وقف کرنے کے لئے 5 سال تک اسلام پر عمل کرنا لازمی قرار دینے والے التزام پر اس وقت تک روک لگا دی ہے جب تک کہ متعلقہ ضابطہ قائم نہیں ہو جاتا۔ اس کے علاوہ اب کلکٹر کو جائیداد تنازعہ پر فیصلہ لینے کا حق نہیں ہوگا۔ اپنے عبوری فیصلے میں سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا کہ ریاستی وقف بورڈ میں 3 سے زائد غیر مسلم رکن نہیں ہونے چاہئیں، جبکہ مرکزی وقف بورڈ میں 4 سے زائد غیر مسلم اراکین نہیں ہوں گے۔