WE News:
2025-11-03@14:53:17 GMT

وہ 5ممالک جو مصنوعی ذہانت کی دوڑ میں سب سے آگے ہیں

اشاعت کی تاریخ: 25th, August 2025 GMT

وہ 5ممالک جو مصنوعی ذہانت کی دوڑ میں سب سے آگے ہیں

مصنوعی ذہانت دنیا بھر میں تیزی سے ترقی کر رہی ہے اور اس تیزی نے عالمی سطح پر ایک ٹیکنالوجی کی دوڑ کو جنم دیا ہے، جس میں حکومتیں اور نجی کمپنیاں دونو شامل ہیں۔ ماہرین کے مطابق مصنوعی ذہانت نے تقریباً ہر شعبے میں انقلاب برپا کیا ہے اور مستقبل میں یہ انسانوں کے کئی کرداروں کی جگہ بھی لے سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ہیومن چیٹ: سعودی عرب میں تیار نیا مقامی مصنوعی ذہانت ماڈل لانچ کرنے کا اعلان

صنعتی میدانوں جیسے صحت، مالیات، ٹرانسپورٹ، تفریح اور خودکار نظام میں مصنوعی ذہانت کے باعث زبردست تبدیلیاں دیکھنے کو ملی ہیں۔

مصنوعی ذہانت کیا ہے؟

یہ ایسی مشینوں کی تیاری ہے جو انسانی ذہانت کی نقل کرتے ہوئے سیکھنے، فیصلہ سازی، مسئلے حل کرنے، زبان سمجھنے، ڈیٹا کے تجزیے اور سفارشات فراہم کرنے جیسے کام سرانجام دے سکیں۔

امریکا

امریکا اس وقت عالمی سطح پر اے آئی کا لیڈر ہے۔ دنیا کے تقریباً 60 فیصد اعلیٰ اے آئی محققین امریکی جامعات اور کمپنیوں سے وابستہ ہیں۔ ملک میں نجی سطح پر اے آئی میں سرمایہ کاری کا حجم 249 ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے جبکہ حکومت بھی اس شعبے کو بھرپور انداز میں سپورٹ کررہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نازیبا گفتگو کرنے پر میٹا کا ’بے قابو‘ اے آئی چیٹ بوٹ زیرعتاب، انکوائری جاری

اوپن اے آئی، گوگل اور میٹا جیسی کمپنیاں جدید ترین ماڈلز (مثال کے طور پر GPT-5) سامنے لاچکی ہیں۔

چین

چین بھی تیزی سے اے آئی کی دوڑ میں آگے بڑھ رہا ہے۔ حکومت اور نجی کمپنیوں کی جانب سے بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی جا رہی ہے اور جدید ماڈلز تخلیق کیے جا رہے ہیں۔ چینی حکومت کا ہدف ہے کہ 2027 تک اے آئی میں سرمایہ کاری کو 38.

1 ارب ڈالر تک پہنچایا جائے، جو اس شعبے کی ترقی کے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔

برطانیہ

برطانیہ بھی ایک نمایاں کھلاڑی ہے جس کی اے آئی انڈسٹری کی مالیت تقریباً 21 ارب ڈالر ہے۔ یہ ایک مضبوط اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم رکھتا ہے اور ڈیپ مائنڈ اور ڈارک ٹریسجیسی نمایاں کمپنیوں کا مرکز ہے۔

کینیڈا

کینیڈا نے بھی مصنوعی ذہانت میں تیزی سے ترقی کی ہے۔ اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری، ذمہ دارانہ اے آئی تحقیق کو فروغ دینے والے جامعات اور اہم کمپنیاں جیسے کوہیئر اور اسکیل اے آئی اس کی پوزیشن کو مضبوط بنارہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بچوں کے لیے یوٹیوب کو چکمہ دینا مشکل ہوگیا، عمر کی شناخت کرنے والا اے آئی متعارف

کینیڈا برطانیہ کے ساتھ مل کر بھی اے آئی میں اپنی عالمی حیثیت بڑھا رہا ہے۔

جرمنی

یورپ میں جرمنی اے آئی کا سب سے نمایاں ملک سمجھا جاتا ہے، خاص طور پر صنعتی شعبے میں۔ یہاں جرمن ریسرچ سینٹر فار آٹیفیشل انٹیلیجنس (DFKI) جیسے ادارے موجود ہیں جبکہ سیمنز اور بی ایم ڈبلیو جیسی بڑی کمپنیاں مینوفیکچرنگ میں اے آئی کا استعمال کر کے کارکردگی بڑھا رہی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news امریکا برطانیہ ٹیکنالوجی جرمنی چین کینیڈا مصنوعی ذہانت

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا برطانیہ ٹیکنالوجی چین کینیڈا مصنوعی ذہانت مصنوعی ذہانت سرمایہ کاری اے ا ئی یہ بھی ہے اور

پڑھیں:

ایران کا پاکستان کیساتھ توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھانے کا ارادہ خطے میں بڑی تبدیلی ہے، محمد مہدی

ماہرِ امور خارجہ کا پنجاب یونیورسٹی میں منعقدہ سیمینار سے خطاب میں کہنا تھا کہ حالیہ ایران، اسرائیل جنگ کے بعد ایران اور پاکستان کے تعلقات میں بہتری آئی ہے، تاہم ایران سے توانائی کے منصوبے جیسے پاکستان ایران گیس پائپ لائن اور تاپی پائپ لائن عالمی پابندیوں کی وجہ سے مشکل کا شکار ہیں۔ ایران کیساتھ توانائی کے تعاون کے حوالے سے پاکستان کو واضح مشکلات کا سامنا ہے، مگر اس کے باوجود دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری کی امید ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ماہرخارجہ امور محمد مہدی نے کہا کہ مئی کے حالیہ واقعات نے جنوبی ایشیاء کی سلامتی کے تصورات کو ہلا کر رکھ دیا ہے، یہ تصور کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ایٹمی جنگ کا امکان معدوم ہوچکا ہے، اب ماضی کا حصہ بن چکا ہے اور روایتی جنگ میں بالادستی کا تصور بھی اب ختم ہو چکا ہے، بھارت کی بی جے پی حکومت سیاسی مصلحتوں کی وجہ سے پاکستان سے مذاکرات پر آمادہ نہیں۔ سائوتھ ایشین نیٹ ورک فار پبلک ایڈمنسٹریشن کے زیر اہتمام ''جنوبی ایشیائی ممالک اور بدلتی ہوئی جغرافیائی سیاسی صورتحال'' کے موضوع پر پنجاب یونیورسٹی میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے محمد مہدی نے کہا کہ 1998 میں بھارت کے ایٹمی دھماکوں کے بعد پاکستان کے جوابی دھماکوں کے نتیجے میں دونوں ممالک نے امن کی اہمیت کو سمجھا تھا، مگر مئی کے واقعات نے ثابت کیا کہ خطے کی دو ایٹمی طاقتوں کے مابین کشیدگی کسی بھی وقت بڑھ سکتی ہے۔
 
انہوں نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے موجودہ تعلقات میں تناؤ کی وجہ سے سارک اور دیگر علاقائی ڈائیلاگ کے امکانات مفقود ہوچکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جنوبی ایشیاء میں بیروزگاری اور معاشی عدم استحکام کا مسئلہ سنگین ہوچکا ہے، بنگلا دیش میں طلباء کی تحریک اسی صورتحال کا نتیجہ ہے، جب نوجوانوں کو روزگار کے مواقع نہیں ملتے تو ان کے ردعمل کے طور پر اس قسم کی تحریکیں ابھرتی ہیں۔ انہوں نے امریکہ میں صدر ٹرمپ کی کامیابی کو اس تناظر میں بیان کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ نے امریکہ میں بڑھتے ہوئے معاشی مسائل کو حل کیا جو ان کی سیاسی کامیابی کی وجہ بنی۔ محمد مہدی نے کہا کہ جنوبی ایشیاء کے ممالک میں بیروزگاری کا بحران تو ہر جگہ موجود ہے، مگر ہر ملک اپنے اپنے طریقے سے اس کا سامنا کر رہا ہے، بنگلا دیش میں طلباء کی بے چینی اور تحریک اسی صورت حال کا آئینہ دار ہے۔
 
انہوں نے کہا کہ اگرچہ بنگلا دیش کی تعلیمی سطح خطے کے کچھ دیگر ممالک سے بہتر سمجھی جاتی ہے مگر وہاں کے معاشی مسائل نے عوام کو احتجاج پر مجبور کیا۔ دوسری جانب افغانستان، سری لنکا اور مالدیپ جیسے ممالک میں مختلف نوعیت کے مسائل ہیں، جہاں بے روزگاری کی نوعیت اور شدت مختلف ہے، اس لیے ان ممالک میں بنگلا دیش جیسے حالات کا پیدا ہونا کم امکان ہے۔ انہوں نے ایران اور پاکستان کے تعلقات پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ حالیہ ایران، اسرائیل جنگ کے بعد ایران اور پاکستان کے تعلقات میں بہتری آئی ہے، تاہم ایران سے توانائی کے منصوبے جیسے پاکستان ایران گیس پائپ لائن اور تاپی پائپ لائن عالمی پابندیوں کی وجہ سے مشکل کا شکار ہیں۔ ایران کیساتھ توانائی کے تعاون کے حوالے سے پاکستان کو واضح مشکلات کا سامنا ہے، مگر اس کے باوجود دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری کی امید ہے۔
 
محمد مہدی نے کہا کہ ایران کا بھارت کیساتھ تعلقات میں بھی سردمہری آئی ہے، خاص طور پر جب بھارت نے ایران کیساتھ تعلقات میں تذبذب کا مظاہرہ کیا تو ایران نے بھارت کے رویے کے حوالے سے مایوسی کا اظہار کیا۔ ایران کا پاکستان کیساتھ توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھانے کا ارادہ خطے میں ایک اہم تبدیلی کو ظاہر کرتا ہے۔ محمد مہدی نے مزید کہا کہ جنوبی ایشیاء میں پائیدار علاقائی تعاون کا قیام اس وقت تک ممکن نہیں جب تک پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازعات، بالخصوص مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوتے۔ خطے کی بیوروکریسی اور حکومتی سطح پر اصلاحات تب تک ممکن نہیں جب تک جنوبی ایشیاء کے ممالک ایک دوسرے کیساتھ امن و تعاون کے راستے پر نہیں چلتے، اگر یہ ممالک ایک دوسرے کیساتھ بڑھتے ہوئے تنازعات اور محاذ آرائی کی بجائے ایک دوسرے کیساتھ اقتصادی اور سیاسی تعاون کی سمت میں قدم بڑھائیں تو خطے میں ترقی اور استحکام ممکن ہو سکتا ہے۔
 
محمد مہدی نے اس بات پر زور دیا کہ جنوبی ایشیاء کے ممالک کو اپنے اندرونی مسائل حل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ خطے کی عوام کے درمیان بے چینی اور تناؤ کو کم کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک گڈ گورننس، شفاف میرٹ اور بہتر معاشی ماڈلز پر عمل نہیں کیا جاتا اس وقت تک اس خطے میں پائیدار امن اور ترقی کا خواب دیکھنا محض ایک خام خیالی بن کر رہ جائے گا۔ ڈاکٹر میزان الرحمان سیکرٹری پبلک ایڈمنسٹریشن و  جنوبی ایشیائی نیٹ ورک سیکرٹری حکومت بنگلہ دیش نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سکیورٹی اور سیاسی چیلنجوں کو نظرانداز کرتے ہوئے، موسمیاتی تبدیلی، توانائی، اورغربت کے خاتمے جیسے مسائل کو حل کرنا ضروری ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر رابعہ اختر، ڈین فیکلٹی آف سوشل سائنسز نے کہا کہ مئی 2025 کا بحران صرف ایک فلیش پوائنٹ نہیں تھا، بلکہ یہ اس بات کا مظہر تھا کہ پلوامہ بالاکوٹ 2019 کے بعد سے پاکستان کی کرائسس گورننس کی صلاحیت کتنی بڑھی ہے۔ 2019 میں، ہم ردعمل کا مظاہرہ کر رہے تھے۔ 2025 میں، ہم تیار تھے۔ اس موقع پر پنجاب یونیورسٹی کے ڈاکٹر امجد مگسی اور بنگلہ دیش کی حکومت کے ریٹائرڈ سیکرٹری تعلیم ڈاکٹر شریف العالم نے بھی خطاب کیا۔

متعلقہ مضامین

  • کیا مصنوعی ذہانت کال سینٹرز کا خاتمہ کر دے گی؟
  • دفاعی صنعت میں انقلاب، بنگلہ دیش کا ڈیفنس اکنامک زون قائم کرنے کا منصوبہ
  • بنگلہ دیش ایئر فورس کا چین کے اشتراک سے ڈرون پلانٹ قائم کرنے کا اعلان
  • پاکستان میں صحت کے شعبے میں تاریخی کامیابی، پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹیٹیوٹ میں جگر کے ایک ہزار کامیاب ٹرانسپلانٹس مکمل
  • چینی صدر کا مصنوعی ذہانت کی نگرانی کا عالمی ادارہ قائم کرنے پر زور
  • مصنوعی ذہانت
  • ایران کا پاکستان کیساتھ توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھانے کا ارادہ خطے میں بڑی تبدیلی ہے، محمد مہدی
  • پاکستان اور امریکا کے درمیان معدنیات کے شعبے میں تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • مدینہ منورہ کی یونیسکو کے ’کریئیٹو سٹیز نیٹ ورک‘ میں شمولیت، کھانوں کے شعبے میں عالمی اعزاز
  • دنیا کی پہلی مصنوعی ذہانت والی نیوز اینکر متعارف، ویڈیو وائرل