وہ 5ممالک جو مصنوعی ذہانت کی دوڑ میں سب سے آگے ہیں
اشاعت کی تاریخ: 25th, August 2025 GMT
مصنوعی ذہانت دنیا بھر میں تیزی سے ترقی کر رہی ہے اور اس تیزی نے عالمی سطح پر ایک ٹیکنالوجی کی دوڑ کو جنم دیا ہے، جس میں حکومتیں اور نجی کمپنیاں دونو شامل ہیں۔ ماہرین کے مطابق مصنوعی ذہانت نے تقریباً ہر شعبے میں انقلاب برپا کیا ہے اور مستقبل میں یہ انسانوں کے کئی کرداروں کی جگہ بھی لے سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ہیومن چیٹ: سعودی عرب میں تیار نیا مقامی مصنوعی ذہانت ماڈل لانچ کرنے کا اعلان
صنعتی میدانوں جیسے صحت، مالیات، ٹرانسپورٹ، تفریح اور خودکار نظام میں مصنوعی ذہانت کے باعث زبردست تبدیلیاں دیکھنے کو ملی ہیں۔
مصنوعی ذہانت کیا ہے؟یہ ایسی مشینوں کی تیاری ہے جو انسانی ذہانت کی نقل کرتے ہوئے سیکھنے، فیصلہ سازی، مسئلے حل کرنے، زبان سمجھنے، ڈیٹا کے تجزیے اور سفارشات فراہم کرنے جیسے کام سرانجام دے سکیں۔
امریکاامریکا اس وقت عالمی سطح پر اے آئی کا لیڈر ہے۔ دنیا کے تقریباً 60 فیصد اعلیٰ اے آئی محققین امریکی جامعات اور کمپنیوں سے وابستہ ہیں۔ ملک میں نجی سطح پر اے آئی میں سرمایہ کاری کا حجم 249 ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے جبکہ حکومت بھی اس شعبے کو بھرپور انداز میں سپورٹ کررہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نازیبا گفتگو کرنے پر میٹا کا ’بے قابو‘ اے آئی چیٹ بوٹ زیرعتاب، انکوائری جاری
اوپن اے آئی، گوگل اور میٹا جیسی کمپنیاں جدید ترین ماڈلز (مثال کے طور پر GPT-5) سامنے لاچکی ہیں۔
چینچین بھی تیزی سے اے آئی کی دوڑ میں آگے بڑھ رہا ہے۔ حکومت اور نجی کمپنیوں کی جانب سے بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی جا رہی ہے اور جدید ماڈلز تخلیق کیے جا رہے ہیں۔ چینی حکومت کا ہدف ہے کہ 2027 تک اے آئی میں سرمایہ کاری کو 38.
برطانیہ بھی ایک نمایاں کھلاڑی ہے جس کی اے آئی انڈسٹری کی مالیت تقریباً 21 ارب ڈالر ہے۔ یہ ایک مضبوط اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم رکھتا ہے اور ڈیپ مائنڈ اور ڈارک ٹریسجیسی نمایاں کمپنیوں کا مرکز ہے۔
کینیڈاکینیڈا نے بھی مصنوعی ذہانت میں تیزی سے ترقی کی ہے۔ اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری، ذمہ دارانہ اے آئی تحقیق کو فروغ دینے والے جامعات اور اہم کمپنیاں جیسے کوہیئر اور اسکیل اے آئی اس کی پوزیشن کو مضبوط بنارہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بچوں کے لیے یوٹیوب کو چکمہ دینا مشکل ہوگیا، عمر کی شناخت کرنے والا اے آئی متعارف
کینیڈا برطانیہ کے ساتھ مل کر بھی اے آئی میں اپنی عالمی حیثیت بڑھا رہا ہے۔
جرمنییورپ میں جرمنی اے آئی کا سب سے نمایاں ملک سمجھا جاتا ہے، خاص طور پر صنعتی شعبے میں۔ یہاں جرمن ریسرچ سینٹر فار آٹیفیشل انٹیلیجنس (DFKI) جیسے ادارے موجود ہیں جبکہ سیمنز اور بی ایم ڈبلیو جیسی بڑی کمپنیاں مینوفیکچرنگ میں اے آئی کا استعمال کر کے کارکردگی بڑھا رہی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news امریکا برطانیہ ٹیکنالوجی جرمنی چین کینیڈا مصنوعی ذہانتذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا برطانیہ ٹیکنالوجی چین کینیڈا مصنوعی ذہانت مصنوعی ذہانت سرمایہ کاری اے ا ئی یہ بھی ہے اور
پڑھیں:
میری ٹائم شعبے میں ترقی کا سب سے پہلے فائدہ ساحلی آبادیوں کو پہنچنا چاہیے، وفاقی وزیر احسن اقبال
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ سمندر عالمی تجارت، انرجی اور مواصلات کا اہم حصہ ہیں۔
کراچی کے ایکسپو سینٹر میں پاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم اینڈ کانفرنس 2025 کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی تجارت کا 80 فیصد حصہ سمندر کے ذریعے ہوتا ہے، عالمی معیشت میں بلیو اکانومی کا حصہ 2 اعشاریہ 5 ٹریلین ڈالرز ہے۔
یہ بھی پڑھیے: میری ٹائم شعبے میں بے پناہ مواقع موجود ہیں، ہمیں ان سے فائدہ اٹھانا چاہیے، وزیر اعظم
انہوں نے کہا ہے کہ سمندر عالمی تجارت، انرجی اور مواصلات کا اہم حصہ ہیں، پاکستان کے پاس 1یک ہزار کلومیٹر سے زائد کا ساحلی علاقہ اور بحری وسائل کا عظیم اثاثہ موجود ہے، لیکن اس کے باوجود بلیو اکانومی کا ہماری جی ڈی پی میں حصہ صرف ایک فیصد ہے جو اس شعبے میں اصلاحات کی کمی کی نشاندہی کرتا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیراعظم کے اڑان پاکستان وژن کے تحت سمندری شعبے میں بنیادی اصلاحات لا رہے ہیں، پورٹ قاسم سمیت تمام بندرگاہوں کو بہتر بنا رہے ہیں، سمندری شعبے میں موجود مواقعوں سے فائدہ اٹھانے کے لیے تذویراتی اقدامات اٹھا رہے ہیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کو فعال کرکے عالمی تجارتی کوریڈور تک ملک کی رسائی ممکن بنائی، بلوچستان اور سندھ کے ساحلی علاقوں میں سمندری اور ساحلی سیاحت کو فروغ دے رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: میری ٹائم شعبے میں بے پناہ مواقع موجود ہیں، ہمیں ان سے فائدہ اٹھانا چاہیے، وزیر اعظم
پائیدار ترقی کو ایک اخلاقی ذمہ داری قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قرآن ہمیں زمین کے وسائل استعمال کرنے میں اعتدال اپنانے کی ہدایت کرتا ہے، بلیو اکانومی میں پائیدار ترقی کے لیے یہ اصول ہمارے رہنما ہونے چاہئیں، ہمیں لالچ کے بغیر ترقی کی کوششیں کرنی چاہئیں، میری ٹائم ترقی کا فائدہ سب سے پہلے ساحلی آبادیوں کو ہونا چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
احسن اقبال ساحل سمندر میر ٹائم ترقی وسائل