عالمی بینک کی گلوبل پارٹنرشپ فار ایجوکیشن فنڈ کے تحت پاکستان کےلئے 47.9 ملین ڈالر گرانٹ کی منظوری
اشاعت کی تاریخ: 25th, August 2025 GMT
عالمی بینک نے گلوبل پارٹنرشپ فار ایجوکیشن فنڈ کے تحت پاکستان کے لئے 47.9 ملین ڈالر گرانٹ کی منظوری دے دی ہے، گرانٹ کا مقصد پنجاب میں بچوں اور بچیوں کی پری پرائمری اور پرائمری سطح پرداخلوں و شمولیت کو بہتر بنانا ہے۔
عالمی بینک کی جانب سے جاری بیان کے مطابق نئی معاونت سے پرائمری سطح پر تعلیمی نتائج کو بہتر بنانے اور ایلیمنٹری سطح پر تعلیمی معاونت کو مزید مضبوط بنانے میں مدد ملے گی۔
”گیٹنگ رزلٹس: ایکسیس اینڈ ڈیلیوری آف کوالٹی ایجوکیشن سروسز اینڈ سسٹم ٹرانسفارمیشن ان پنجاب پراجیکٹ” کے تحت ابتدائی تعلیم کو وسعت دینے، اسکول سے باہر بچوں کو دوبارہ داخل کرانے، اساتذہ کی معاونت کو مضبوط بنانے اور تعلیمی شعبے کو ماحولیاتی تبدیلیوں اور ہنگامی حالات کے مقابلے کے لئے زیادہ مؤثر بنانے میں مدد ملے گی۔
منصوبہ سے انسانی سرمائے کو مضبوط بنانے اور شاکس(دھچکوں ) کے مقابلے میں مزاحمت بڑھانے میں مدد ملے گی۔
یہ اقدامات عالمی بینک گروپ کے دہرے مقاصد یعنی غربت کے خاتمے اور مشترکہ خوشحالی کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ پاکستان کے لئے کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کے عین مطابق ہیں۔
پاکستان میں عالمی بینک کی کنٹری ڈائریکٹر بولورما امگابازار نے بتایا کہ یہ منصوبہ کم تعلیمی صلاحیت کوبہتربنانے اور پنجاب بھر میں معیاری تعلیم تک مساوی رسائی کو یقینی بنانے کی جانب اہم قدم ہے۔
انہوں نے بتایا کہ منصوبہ سے بنیادی تعلیم کو مضبوط بناتے ہوئے نظام کی استعداد کار کو بڑھانے اور رویوں میں مثبت تبدیلی لا کر صوبے میں طویل المدتی انسانی سرمائے کی ترقی اور اقتصادی نمو کی راہ ہموارہوگی۔
منصوبے کے تحت 40 لاکھ سے زائد بچوں کو براہِ راست فائدہ پہنچنے کی توقع ہے جن میں 80 ہزار اسکول سے باہر بچے، 30 لاکھ سے زائد وہ بچے جو محکمہ اسکول ایجوکیشن میں زیر تعلیم ہیں، تقریباً 8 لاکھ 50 ہزار غیر رسمی شعبے کے بچے اور ایک لاکھ 40 ہزار خصوصی تعلیم کے اداروں میں زیر تعلیم خصوصی بچے شامل ہیں۔
اسی طرح منصوبہ سے ایک لاکھ سے زائد اساتذہ، سکول لیڈرز، والدین اور کمیونٹی ممبران کو بھی پیشہ وارانہ تربیت اور آگاہی مہمات کے ذریعے فائدہ پہنچے گا۔
عالمی بینک کی پراجیکٹ ٹیم لیڈر عزہ فرخ نے بتایا کہ یہ منصوبہ حکومتِ پنجاب کے وسیع تعلیمی اصلاحاتی ایجنڈے سے ہم آہنگ ہے جس کا مقصد ایک زیادہ مؤثر، جوابدہ اور شمولیتی تعلیمی نظام تشکیل دینا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ منصوبہ سے حکومت کی تعلیمی شعبے میں گورننس، مینجمنٹ اور استعداد کار کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی، منصوبہ کے تحت اسکول ایجوکیشن، خصوصی تعلیم اور غیر رسمی تعلیم کے محکموں کے درمیان ہم آہنگی کو بہتر ، سکولوں کو بااختیار اور کمیونٹیز کے ساتھ شراکت داری کو فروغ دیاجائے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: میں مدد ملے گی عالمی بینک کی بنانے اور کو بہتر کے تحت
پڑھیں:
اسپین نے اسرائیل سے 825 ملین ڈالر کا اسلحہ معاہدہ منسوخ کردیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
میڈرڈ: اسپین کی حکومت نے اسرائیل کے ساتھ طے پانے والا ہتھیاروں کا بڑا معاہدہ ختم کر دیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسپین نے اسرائیل کے ساتھ ہتھیاروں کی ایک بڑی ڈیل منسوخ کر دی ہے جس کی مالیت تقریباً 70 کروڑ یورو (825 ملین ڈالر) تھی۔ یہ معاہدہ اسرائیلی کمپنی ایل بٹ سسٹمز کے تیار کردہ راکٹ لانچر سسٹمز کی خریداری سے متعلق تھا۔
یہ فیصلہ ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب اسپین کے وزیرِاعظم پیدرو سانچیز واضح طور پر اعلان کر چکے ہیں کہ ان کی حکومت اسرائیل کے ساتھ ہر قسم کی اسلحہ جاتی تجارت پر قانونی پابندی عائد کرے گی۔
وزیرِاعظم پیدرو سانچیز کا کہنا ہے کہ فلسطین میں جاری خونریزی کے تناظر میں اسرائیل کے ساتھ دفاعی تعاون ختم کرنا وقت کی ضرورت ہے۔
رپورٹس کے مطابق معاہدہ 12 SILAM راکٹ لانچر سسٹمز کی خریداری پر مشتمل تھا، جو اسرائیلی پلیٹ فارم PULS پر مبنی ہیں۔ اس سودے کی منسوخی کی باضابطہ تصدیق 9 ستمبر کو اسپین کے سرکاری پبلک کنٹریکٹس پلیٹ فارم پر شائع کی گئی دستاویزات میں کی گئی۔
اسپین کی بائیں بازو کی مخلوط حکومت پہلے ہی اسرائیل کے غزہ پر حملوں کو ’’نسل کشی‘‘ قرار دے چکی ہے اور متعدد بار مطالبہ کر چکی ہے کہ عالمی برادری اس کے خلاف عملی اقدامات کرے۔
اسپین نے واضح کیا ہے کہ اسلحے کی خرید و فروخت روکنا صرف ایک علامتی نہیں بلکہ عملی قدم ہے، تاکہ غزہ کے عوام پر ہونے والے مظالم کے خلاف ایک مضبوط پیغام دیا جا سکے۔
دوسری جانب اقوام متحدہ نے پہلی بار اپنی باضابطہ رپورٹ میں غزہ پر اسرائیل کی جارحیت کو نسل کشی قرار دے دیا۔