چین نے مقناطیس نہ دیے تو 200 فیصد ٹیرف لگا دوں گا، ٹرمپ کی سخت دھمکی
اشاعت کی تاریخ: 26th, August 2025 GMT
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر چین نے امریکا کو مقناطیس فراہم نہ کیے تو بیجنگ پر 200 فیصد تک ٹیرف عائد کر دیا جائے گا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق صحافیوں سے گفتگو میں ٹرمپ نے کہا کہ ہمارے پاس ٹیرف کی طاقت ہے، اگر ہم 100 یا 200 فیصد ٹیرف لگا دیں تو چین سے کوئی کاروبار نہیں ہوگا، اور اگر ایسا کرنا پڑا تو ہمیں کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ مقناطیس کے معاملے پر امریکا اور چین دونوں کے پاس طاقت ہے لیکن امریکا کے پاس ایسے آپشنز موجود ہیں جنہیں استعمال کرنے سے چین کو بھاری نقصان پہنچ سکتا ہے۔
واضح رہے کہ دنیا کی 90 فیصد میگنیٹ مارکیٹ چین کے پاس ہے جو سیمی کنڈکٹر چپس، جدید ٹیکنالوجی اور اسمارٹ فونز کی تیاری میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
اپریل میں چین نے جوابی اقدام کے طور پر نایاب معدنیات اور میگنیٹس کو اپنی برآمدی پابندیوں کی فہرست میں شامل کیا تھا۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
قطر پر حملے سے پہلے اسرائیلی وزیراعظم نے صدر ٹرمپ کو آگاہ کر دیا تھا، امریکی میڈیا
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو نے منگل کی صبح حملے سے پہلے ٹرمپ سے بات کی تھی، اسرائیلی حکام کے مطابق حملے سے پہلے امریکا کو مطلع کر دیا گیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ قطر پر حملے سے پہلے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو آگاہ کر دیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو نے منگل کی صبح حملے سے پہلے ٹرمپ سے بات کی تھی، اسرائیلی حکام کے مطابق حملے سے پہلے امریکا کو مطلع کر دیا گیا تھا۔ خبر ایجنسی کے مطابق وائٹ ہاؤس نے کہا تھا کہ جب اسرائیلی میزائل فضا میں تھے، تب امریکا کو بتایا گیا تھا، صدر ٹرمپ کو حملے کی مخالفت کا موقع نہیں ملا تھا۔ خیال رہے کہ 9 ستمبر کو اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ پر فضائی حملے کیے، صہیونی فوج کا ہدف فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کی مرکزی قیادت تھی۔ اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ دوحہ میں حماس کے مذاکراتی رہنماؤں کو دھماکے کے ذریعے نشانہ بنایا گیا ہے۔ تل ابیب سے جاری کیے گئے بیان میں اسرائیلی فوج نے تسلیم کیا تھا کہ دوحہ میں دھماکے کے ذریعے حماس کے سینیئر رہنماؤں کو نشانہ بنایا گیا۔
حماس کے ذرائع کے مطابق اسرائیلی فضائی حملے کے وقت حماس کے متعدد رہنماؤں کا اجلاس جاری تھا، اجلاس میں حماس رہنماء غزہ جنگ بندی کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز پر غور کر رہے تھے۔ عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی بمباری کے دوران اجلاس میں حماس کے 5 سینیئر رہنماء خالد مشعل، خلیل الحیہ، زاہر جبارین، محمد درویش اور ابو مرزوق موجود تھے، اجلاس کی صدارت سینیئر رہنما ڈاکٹر خلیل الحیہ کر رہے تھے۔ ایک اسرائیلی عہدے دار کا کہنا تھا کہ دوحہ میں حماس رہنماؤں پر حملے سے پہلے امریکا کو اطلاع دی گئی تھی، امریکا نے حماس رہنماؤں پر حملے میں مدد فراہم کی ہے۔ اسرائیلی وزیرِ خزانہ کا کہنا تھا کہ قطر میں موجود حماس رہنماؤں پر حملہ انتہائی درست اور بہترین فیصلہ تھا۔