بھارت کی پھر بڑی آبی جارحیت، بھارتی ریلے کے باعث دریائے ستلج کے کئی بند ٹوٹ گئے
اشاعت کی تاریخ: 26th, August 2025 GMT
لاہور (نیوز ڈیسک) بھارت کی طرف سے دریائے ستلج اور دریائے راوی میں پانی چھوڑنے کے بعد پنجاب کے کئی اضلاع میں شدید سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی۔ ہیڈ گنڈا سنگھ والا اور ہیڈ سلیمانکی پر دریائی پانی بپھر گیا، کئی دیہات زیر آب آگئے اور سینکڑوں خاندان محفوظ مقامات پر منتقل کر دیے گئے۔
ذرائع کے مطابق بھارت نے دو بار سیلاب کی پیشگی اطلاع دی مگر یہ رابطہ انڈس واٹر کمیشن کے بجائے سفارتی چینل کے ذریعے کیا گیا۔ پہلا رابطہ گزشتہ رات ہوا جس میں دریائے طوی میں پانی چھوڑنے کی اطلاع دی گئی جبکہ دوسرے رابطے میں دریائے ستلج میں پانی کے ریلا آنے کا بتایا گیا۔ یہ پیشگی اطلاع مئی کی جنگ کے بعد دونوں ممالک کے درمیان پہلا بڑا رابطہ قرار دیا جا رہا ہے۔
پی ڈی ایم اے پنجاب نے لاہور، ساہیوال، ملتان، بہاولپور اور ڈیرہ غازی خان کے کمشنرز کو الرٹ جاری کر دیا۔ دریائے ستلج کے کئی بند ٹوٹ گئے ہیں، بہاولنگر اور قصور کے قریب اونچے درجے کا سیلاب جاری ہے۔ ہیڈ اسلام پر بھی حفاظتی بند ٹوٹنے سے درجنوں دیہات متاثر ہوئے۔
پاکپتن میں 1400 سے زائد متاثرین کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔ چشتیاں میں سیلابی ریلے سے ڈیڑھ سو گھر تباہ ہوئے جبکہ جہلم میں نالہ بنہاں کی طغیانی نے آبادیوں کو گھیر لیا۔ بورے والا، عارف والا اور چیچہ وطنی کی بستیاں ڈوب گئیں جبکہ فاروق آباد، ساہوکا، موضوع بھٹیاں اور بستی مینگل میں فصلیں سیلابی پانی میں تباہ ہو گئیں۔
ہیڈ سلیمانکی اور دریائے راوی کے جسڑ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کا بہاؤ 82 ہزار 140 کیوسک تک پہنچ گیا۔ اگلے 24 گھنٹوں کے دوران بڑے سیلابی ریلے کے گزرنے کا امکان ہے جس کے پیش نظر متاثرہ علاقوں سے انخلا تیز کر دیا گیا ہے۔
این ڈی ایم اے کے مطابق دریائے راوی 86 فیصد بھر چکا ہے اور سیالکوٹ، نارووال اور قصور کے نشیبی علاقوں میں مزید نقصان کا خطرہ ہے۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: دریائے ستلج
پڑھیں:
مظفرگڑھ میں سیلاب سے اموات کی تعداد 9 ہو گئی
دریائے چناب کےحالیہ سیلاب میں ضلع مظفرگڑھ میں اب تک 9 ہلاکتوں کی تصدیق ریسکیو ٹیم کی جانب سے کی گئی ہے۔
مظفرگڑھ کی سیلاب سے سب سے زیادہ متاثرہ تحصیل علی پور میں فوج، نیوی اور ریسکیو کا مشترکہ آپریشن جاری ہے۔
مظفرگڑھ میں دریائے چناب میں اونچے درجے کا سیلاب برقرار ہے جس سے سیکڑوں دیہات زیر آب آگئے۔
ریسکیو حکام نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ضلع بھر میں 28 اگست سے 14 ستمبر تک 9 افراد سیلابی ریلے میں ڈوب کر جاں بحق ہوئے، جن کی لاشیں پانی سے نکال کر ورثاء کے حوالے کردی گئیں۔
دوسری جانب ریلیف آپریشن میں شامل سیکیورٹی ذرائع کے مطابق تحصیل علی پور میں تاحال کئی افراد لاپتہ ہیں اور سیلابی پانی کے اترنے کے بعد اموات کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے۔