فلسطینی ریاست کا قیام اسرائیل کے لیے تباہ کن ہوگا، اسرائیلی وزیر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 26th, August 2025 GMT
اسرائیل کے وزیرِ خارجہ گیڈون سار نے ایک بار پھر فلسطینی ریاست کے قیام کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام اسرائیل کے لیے ’خودکشی‘ ثابت ہوگا۔
نیویارک میں کانفرنس آف پریزیڈنٹس آف میجر امریکن جویش آرگنائزیشنز سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مغربی ممالک پر الزام لگایا کہ وہ اسرائیل پر سیاسی دباؤ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
’یہ مہم مختلف ملکوں کی بائیں بازو کی حکومتوں، بشمول فرانس، برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا کی قیادت میں چل رہی ہے۔ وہ ایک رُخ پیدا کرنا چاہتے ہیں،۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ:
’یہ حل اسرائیل کے نقطہ نظر سے تباہ کن ہے۔ اگر یہ نام نہاد فلسطینی ریاست یہودیہ اور سامرہ (اسرائیلی حکومت کی مغربی کنارے کے لیے اصطلاح) میں بنائی گئی تو ہمارے تمام شہری علاقے خطرے میں آ جائیں گے۔‘
گیڈون سار نے اعلان کیا کہ:
’یردن کے مغرب میں کسی بھی غیر ملکی ریاستی خودمختاری یا غیر ملکی فوجی موجودگی کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔‘
یہ بیان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب مغربی ممالک اسرائیل پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ فلسطینی ریاست کے قیام کو قبول کرے تاکہ مشرقِ وسطیٰ میں امن کی راہ ہموار ہو سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل فلسطینی ریاست.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل فلسطینی ریاست فلسطینی ریاست اسرائیل کے کے لیے
پڑھیں:
اسرائیل غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کر رہا ہے، اقوام متحدہ
نیو یارک: اقوام متحدہ نے پہلی بار اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کر رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے انکوائری کمیشن نے اپنی تفصیلی رپورٹ میں لکھا کہ اکتوبر 2023 سے اسرائیلی افواج نے گھروں، شیلٹرز اور محفوظ مقامات پر بمباری کی، جس میں نصف سے زیادہ متاثرین خواتین، بچے اور بزرگ تھے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو سمیت اعلیٰ حکام نے اس جارحیت کی نہ صرف حمایت کی بلکہ اسے آگے بڑھانے پر زور دیا۔ کمیشن نے نتیجہ اخذ کیا کہ اسرائیلی فوج اور حکام کا مقصد غزہ میں فلسطینیوں کو مکمل یا جزوی طور پر ختم کرنا ہے۔
کمیشن کی سربراہ ناوی پیلی نے کہا کہ بیانات اور کارروائیوں کا جائزہ لینے کے بعد یہ ثابت ہوا کہ اسرائیل کو اس نسل کشی کا ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی حکومت نے اس رپورٹ کو "جھوٹا اور توہین آمیز" قرار دے کر مسترد کر دیا۔