کسٹمز میں اے آئی پر مبنی رسک مینجمنٹ نظام جلد متعارف کرانے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 26th, August 2025 GMT
پاکستان میں کسٹمز کلیئرنس کے عمل میں آرٹیفیشل انٹلیجنس یعنی مصنوعی ذہانت پر مبنی رسک مینجمنٹ سسٹم متعارف کرایا جا رہا ہے، جو حکومت کی ریونیو بڑھانے اور تجارتی سہولت فراہم کرنے کے لیے وسیع اصلاحات کا حصہ ہے۔
یہ پیش رفت منگل کو کسٹمز انسپیکشن اور اسیسمنٹ سسٹم کو ’فیس لیس‘ بنانے کے حوالے سے منعقدہ جائزہ اجلاس میں سامنے آئی، جہاں وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ کسٹمز نظام میں بہتری اور جدیدیت کا مقصد کاروباری طبقے کو سہولت دے کر قومی ریونیو میں اضافہ کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کا چیٹ جی پی ٹی اور ڈیپ سیک استعمال کرنے کا عندیہ
وزیرِاعظم شہباز شریف نے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ کسٹمز کے انسپیکشن اور اسیسمنٹ سسٹم کو جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ اور فیس لیس بنایا جائے تاکہ شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے۔
انہوں نے ہدایت کی کہ کسٹمز انسپیکشن اور اسیسمنٹ کے انتظامی مراحل میں درکار وقت کو کم سے کم کیا جائے اور تاجروں کی اپیلوں کی سماعت کے لیے غیر جانبدار افسران کی خدمات لی جائیں۔
مزید پڑھیں: چینی ساختہ آرٹیفیشل انٹلیجنس ڈیپ سِیک کی ایپ پر جرمنی میں پابندی کا خدشہ
وزیراعظم نے بندرگاہوں پر کارگو کے حجم میں اضافے اور اشیا کی بروقت ترسیل کے لیے جامع منصوبہ تیار کرنے کی ہدایت بھی دی تاکہ سامان جلد از جلد اپنی منزل تک پہنچ سکے۔
وزیراعظم ہاؤس کے مطابق، شہباز شریف نے کسٹمز حکام اور متعلقہ اداروں کو اصلاحات کے مکمل اور مؤثر نفاذ کی ہدایت کی، جس میں شفافیت، ٹیکس وصولی میں اضافہ اور تاجروں کے لیے سہولت جیسے اہم نکات شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: چینی اسٹارٹ اپ ڈیپ سیک کا نیا آرٹیفیشل انٹیلیجنس ماڈل V3.
اجلاس میں بریفنگ دی گئی کہ کسٹمز انسپیکشن اور اسیسمنٹ میں اب تک اٹھائے گئے اقدامات کے تحت آرٹیفیشل انٹلیجنس پر مبنی رسک مینجمنٹ سسٹم بھی جلد فعال کر دیا جائے گا، بتایا گیا کہ کسٹمز اسکینرز میں آرٹیفیشل انٹلیجنس کے استعمال سے کلیئرنس کا وقت کم سے کم کیا جا رہا ہے۔
مزید یہ کہ حکومت کی انسدادِ اسمگلنگ کی مؤثر کارروائیوں کے نتیجے میں غیر قانونی اشیا کی نقل وحرکت میں واضح کمی آئی ہے جبکہ قانونی نظام کے ذریعے کسٹمز کلیئرنس ہونے والے سامان کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آرٹیفیشل انٹلیجنس ٹیکس وصولی ٹیکنالوجی شہباز شریف فیس لیس کسٹمز انسپیکشن کسٹمز کلیئرنس مصنوعی ذہانت وزیر اعظمذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا رٹیفیشل انٹلیجنس ٹیکس وصولی ٹیکنالوجی شہباز شریف فیس لیس کسٹمز انسپیکشن کسٹمز کلیئرنس مصنوعی ذہانت انسپیکشن اور اسیسمنٹ کسٹمز انسپیکشن شہباز شریف کہ کسٹمز کے لیے
پڑھیں:
سیاسی ماحول میں ہلچل، سینیٹر علی ظفر استعفے جمع کرانے پارلیمنٹ پہنچ گئے
پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے سینیٹ میں پارلیمانی لیڈر علی ظفر سینیٹرز کے استعفے جمع کرانے پارلیمنٹ ہاؤس پہنچ گئے۔سینیٹر علی ظفر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج اپنے پارٹی سینیٹرز کے کمیٹیوں سے استعفے جمع کرانے آیا ہوں. پی ٹی آئی سینیٹرز نے کمیٹیوں سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کر لیا ہے۔انہوں نے کہا کہ استعفوں کے بعد پی ٹی آئی سینیٹرز کمیٹی اجلاسوں کا حصہ نہیں ہوں گے۔
قبل ازیں سینیٹر علی ظفر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمارے 17 ارکان کے استعفے میرے پاس آگئے آج جمع کرواؤں گا۔انہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں کے استعفے بعد میں آئین گے تو وہ بعد مجھے جمع کرادیں گے. ہم احتجاج کے طور پر کمیٹیوں سے استعفے جمع کرارہے ہیں۔سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ اعظم خان سواتی، مرزا آفریدی، ڈاکٹر زرقا سہروردی ،عون عباس بپی کے استعفے آج جمع کرادیے ہیں. محسن عزیز ،فیصل جاوید ،مشعال یوسفزئی اور فلک ناز چترال کا استعفیٰ بھی میرے پاس موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ فوزیہ ارشد، ڈاکٹر ہمایوں مہمند، نور الحق قادری، ذیشان خانزادہ کا استعفی بھی آگیا ہے.علامہ ناصر عباس کا استعفیٰ بھی آگیا ہے.وہ بھی آج جمع کرادوں گا۔انہوں نے مزید کہا کہ سینیٹر دوست محمد خان، روبینہ ناز،سیف اللہ خان نیازی کا استعفیٰ بھی میرے پاس ہے. پارٹی قیادت کی ہدایت ہے کہ جتنے استعفے آگئے وہ جمع کرائیں، ہم اس پرعمل کررہے ہیں۔سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ ہمارے بغیربھی کمیٹیاں چل سکتی ہیں. تاہم ہم ان کا حصہ نہیں ہوں گے. ہمارے بغیر کمیٹیوں کا کورم بھی پورا ہوسکتا ہے تاہم ہم نے فائدہ نقصان نہیں دیکھنا۔