اسرائیل بھر میں منگل کو بڑے پیمانے پر غزہ جنگ کے خاتمے اور یرغمالیوں کی رہائی کے حق میں مظاہرے ہوئے جبکہ دوسری جانب غزہ میں اسرائیلی کارروائیاں جاری ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اسحاق ڈار کی سعودی وزیر خارجہ سے ملاقات، غزہ میں مستقل جنگ بندی پر زور

اسرائیل بھر میں کئی مقامات پر غزہ جنگ کے خاتمے اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے مظاہرے کیے گئے اور اس دوران تل ابیب کے قریب ایک اہم ہائی وے سمیت کئی جگہوں پر سڑکیں بلاک کی گئیں۔ تل ابیب کے شمال میں سڑکوں پر ٹائر بھی جلائے گئے۔ یہ احتجاج ’’اسرائیل متحد ہے‘ کے نعرے تلے یرغمالیوں اور لاپتا افراد کے خاندانوں کے فورم کی اپیل پر کیا گیا۔ منگل کی شام کو تل ابیب کے مرکزی حصے میں ’ہوسٹیج اسکوائر‘ پر ایک بڑا اجتماعی مظاہرہ بھی منعقد ہو رہا ہے۔

مظاہرین کا الزام ہے کہ وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سیاسی وجوہات کی بنا پر جنگ کو طول دے رہے ہیں جبکہ ان کے انتہائی دائیں بازو کے اتحادی جنگ بندی کے مخالف ہیں۔

گزشتہ ہفتے ہی لاکھوں اسرائیلی عوام نے ایک بڑے احتجاج میں یرغمالیوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کیا تھا۔ اس وقت بھی غزہ میں 50 یرغمالی موجود ہیں جن میں سے تقریباً 20 کے زندہ ہونے کی توقع ظاہر کی جا رہی ہے۔

فلسطینی عسکری تنظیم حماس نے حال ہی میں مصر اور قطر کی ثالثی سے سامنے آنے والی جنگ بندی کی نئی تجویز قبول کرنے کا اعلان کیا تھا۔

مزید پڑھیے: غزہ کی صورتحال پر جدہ میں او آئی سی کا ہنگامی اجلاس، پاکستان نے 7 مطالبات پیش کردیے

میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ تجویز امریکی نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف کے سابقہ منصوبے کا نظرِ ثانی شدہ ورژن ہے جس میں 60 روزہ جنگ بندی شامل ہے۔ اس دوران ابتدائی طور پر 10 زندہ یرغمالیوں کو فلسطینی قیدیوں کے بدلے رہا کیا جانا ہے۔

دریں اثنا یروشلم کے مسیحی رہنماؤں نے اسرائیلی حکومت کی جانب سے غزہ شہر پر قبضے کے منصوبے پر شدید تشویش ظاہر کرتے ہوئے اسے تباہ کن قرار دیا ہے۔

غزہ سے شہریوں کا انخلا ضطرباج یوگا، کلیسائی رہنما

یونانی آرتھوڈوکس اور لاطینی کلیسیائی رہنماؤں نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ غزہ سٹی سے شہریوں کا انخلا انتہائی خطرناک ہو گا کیونکہ یہاں لاکھوں شہری آباد ہیں۔

غزہ سٹی میں واقع یونانی آرتھوڈوکس چرچ آف سینٹ پورفیریئس اور کیتھولک چرچ آف ہولی فیملی جنگ کے آغاز سے ہی سینکڑوں شہریوں، بچوں، بزرگوں اور معذور افراد کے لیے پناہ گاہ کا کردار ادا کر رہے ہیں۔

لوگوں کی دیکھ بھال جاری رکھیں گے، کلیسائی رہنما

چرچ رہنماؤں کے مطابق ان میں سے کئی لوگ پچھلے مہینوں کی سختیوں کے باعث کمزور اور غذائی قلت کا شکار ہیں جبکہ شہر چھوڑنا ان کے لیے سزائے موت کے مترادف ہو گا۔ اسی لیے پادریوں اور راہبوں نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ وہیں رہیں گے اور لوگوں کی دیکھ بھال جاری رکھیں گے۔

روحانی رہنماؤں نے زور دیا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ اس تشدد اور جنگ کا خاتمہ ہو اور عوام کی بھلائی کو ترجیح دی جائے۔

مزید پڑھیں:

انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ اس بے معنی اور تباہ کن جنگ کو روکا جائے اور لاپتا افراد اور اسرائیلی یرغمالیوں کی واپسی کے لیے اقدامات کیے جائیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل اسرائیل میں مظاہرے غزہ غزہ جنگ بندی کے لیے مظاہرے فلسطین کلیسائی رہنما.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل اسرائیل میں مظاہرے غزہ جنگ بندی کے لیے مظاہرے فلسطین کلیسائی رہنما کے لیے

پڑھیں:

اسرائیل نے 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کردیں، بعض پر تشدد کے واضح آثار

اسرائیل نے 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں غزہ کو واپس کر دی ہیں جن میں سے بعض پر تشدد کے واضح نشانات پائے گئے ہیں۔

یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حماس نے گزشتہ روز 2 مزید اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں اسرائیلی حکام کے حوالے کی تھیں۔

The Nasser Medical Complex in Khan Younis has received the bodies of 30 Palestinian prisoners who had been held by Israel and were returned through the International Committee of the Red Cross as part of a prisoner exchange deal.

Medical staff and emergency workers are working… pic.twitter.com/jevMyj9YRz

— TRT World (@trtworld) October 31, 2025

دوسری جانب اسرائیلی جنگی طیاروں اور توپ خانے نے جنوبی غزہ کے شہر خان یونس اور شمالی غزہ سٹی کے مختلف محلوں پر بمباری جاری رکھی۔

حالانکہ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ 2 روز قبل جنگ بندی بحال کر دی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: جنگ بندی معاہدہ، حماس نے 3 یرغمالی، اسرائیل نے 90 فلسطینی قیدی رہا کر دیے

غزہ کے مکینوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اسرائیل مکمل فضائی بمباری دوبارہ شروع کرسکتا ہے۔

رہائشیوں کا کہنا ہے کہ وہ جنگ بندی کے باوجود خوراک اور پناہ کے لیے دربدر ہیں۔

مزید پڑھیں: جنگ بندی معاہدہ: حماس نے پانچویں مرحلے میں مزید 3 اسرائیلی یرغمالی رہا کردیے

اقوام متحدہ اور مقامی ذرائع کے مطابق اکتوبر 2023 میں جنگ کے آغاز سے اب تک اسرائیلی حملوں میں کم از کم 68,527 فلسطینی شہید اور 170,395 زخمی ہو چکے ہیں۔

جبکہ 7 اکتوبر 2023 کے حماس کے حملوں میں 1,139 اسرائیلی مارے گئے تھے اور تقریباً 200 افراد کو یرغمال بنایا گیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل تشدد جنگ بندی جنگی طیاروں حماس خان یونس غزہ غزہ سٹی فضائی بمباری فلسطینی قیدی

متعلقہ مضامین

  • حماس کی جانب سے واپس کیے گئے اجسام یرغمالیوں کے نہیں،اسرائیل کا دعویٰ
  • یوسف تاریگامی کا بھارت میں آزادی صحافت کی سنگین صورتحال پر اظہار تشویش
  • اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں
  • اسرائیل نے 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کردیں، بعض پر تشدد کے واضح آثار
  • اسرائیل جنگ بندی ختم کرنے کے بہانے تلاش کررہا ہے: اردوان
  • غزہ میں حماس نے مزید دو یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کر دیں
  • محبوبہ مفتی کا سرکاری ملازمین کی جبری برطرفی پر سخت اظہار تشویش
  • پی آئی اے کی نجکاری میں بین الاقوامی ایئر لائنز کی عدم دلچسپی پر سینیٹ کمیٹی کا اظہارِ تشویش
  • گلگت، انجمن امامیہ کا اجلاس، ریاست کی متعصبانہ پالیسیوں پر شدید تشویش کا اظہار
  • صیہونی جارحیت کیخلاف لبنانی صدر کا فوج کو ڈٹ جانے کا حکم