خیبرپختونخوا میں سیلاب سے 34 اسکول تباہ، 648 جزوی متاثر، حکومت بحالی کے لیے کیا کررہی ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 26th, August 2025 GMT
خیبرپختونخوا میں حالیہ بارشوں اور سیلاب سے 34 سرکاری اسکول مکمل طور پر تباہ ہوگئے ہیں، جبکہ 648 اسکولوں کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔ متاثرہ تعلیمی اداروں میں پرائمری، مڈل، ہائی اور ہائیر سیکنڈری سطح کے اسکول شامل ہیں۔
محکمہ تعلیم کی رپورٹ کے مطابق سیلاب میں بہہ کر 11 طالب علم جاں بحق جبکہ 3 زخمی ہوئے۔ اسی طرح 4 اساتذہ اور 2 دیگر ملازمین سمیت مجموعی طور پر 6 افراد شہید اور 3 زخمی ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا سیلاب: پاک فوج کا ایک دن کا راشن، تنخواہ متاثرین کے لیے وقف
محکمہ تعلیم کے مطابق سب سے زیادہ نقصان سوات میں ہوا ہے، جہاں 150 اسکول جزوی طور پر متاثر ہوئے ہیں۔ بونیر میں ایک اسکول مکمل تباہ، 42 کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔
اسی طرح ایبٹ آباد میں 8 اسکول مکمل تباہ، 112 کو جزوی نقصان جبکہ ہری پور میں 7 اسکول مکمل تباہ، 93 کو جزوی نقصان جبکہ صوابی میں 5 اسکول مکمل تباہ اور 26 کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔
سیلاب سے کتنے بچے متاثر ہوئے ؟صوبائی وزیر تعلیم فیصل ترکئی نے ’وی نیوز‘ کو بتایا کہ سیلاب میں اسکولوں کو نقصان پہنچا ہے اور 34 اسکول ایسے ہیں جہاں دوبارہ تعلیم ممکن نہیں ہے۔
انہوں نے بتایا کہ صوبائی حکومت اس حوالے سے اقدامات اٹھا رہی ہے، اور یو این سمیت دیگر نجی اداروں کے حوالے بات کررہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا میں بارشوں اور سیلاب سے کتنی ہلاکتیں ہوئیں؟ اعداد و شمار جاری
انہوں نے کہاکہ صرف بونیر میں 3400 بچے اور بچیاں اسکول سے محروم ہو گئے ہیں۔ جس کے لیے ٹینٹ، کرائے کی عمارت اور دیگر امور پر کام جاری ہے۔ ’جہاں جس طرح ممکن ہوگا ہم کریں گے، لیکن ایک بچے کو بھی تعلیم سے محروم نہیں رہنے دیں گے۔‘ مزید وزیر تعلیم نے کیا کہا؟ دیکھیے اس ویڈیو رپورٹ میں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسکول تباہ بارش بحالی کا کام جاری جزوی متاثر خیبرپختونخوا فیصل ترکئی وزیر تعلیم خیبرپختونخوا وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسکول تباہ بحالی کا کام جاری جزوی متاثر خیبرپختونخوا فیصل ترکئی وزیر تعلیم خیبرپختونخوا وی نیوز اسکول مکمل تباہ نقصان پہنچا ہے کو جزوی نقصان سیلاب سے کے لیے
پڑھیں:
غیر قانونی مقیم افغانوں کی بے دخلی کیلیے طورخم سرحد جزوی بحال، تجارت اور عام آمدورفت بدستور معطل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
طورخم سرحدی گزرگاہ کو 20 روز بعد دوبارہ کھول دیا گیا ہے، تاہم یہ اقدام صرف غیر قانونی طور پر پاکستان میں مقیم افغان شہریوں کی واپسی کے لیے کیا گیا ہے۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق ہزاروں افغان پناہ گزین اپنے وطن لوٹنے کے لیے طورخم امیگریشن سینٹر پہنچنا شروع ہو گئے ہیں، جہاں ان کی جانچ پڑتال اور قانونی کارروائی مکمل کرنے کے بعد انہیں افغانستان جانے کی اجازت دی جا رہی ہے۔
خیبر کے ڈپٹی کمشنر بلال شاہد نے تصدیق کی کہ سرحدی گزرگاہ تاحکم ثانی تجارت اور عام پیدل آمدورفت کے لیے بند رہے گی۔ انہوں نے بتایا کہ طورخم کو صرف اس مقصد کے لیے کھولا گیا ہے کہ ملک میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کی واپسی ممکن بنائی جا سکے۔
واضح رہے کہ 11 اکتوبر کو پاک افغان کشیدگی کے باعث طورخم سرحد ہر قسم کی آمدورفت کے لیے مکمل طور پر بند کر دی گئی تھی۔ سرحد کی بندش کے بعد دونوں جانب سیکڑوں ٹرک پھنس گئے تھے اور تجارت کا پہیہ جام ہو گیا تھا۔ اب جزوی طور پر کھولے جانے سے تجارتی سرگرمیوں کی بحالی کی امید تو پیدا ہوئی ہے، لیکن سرکاری طور پر کہا گیا ہے کہ یہ اجازت صرف وطن واپسی کے خواہشمند افغان شہریوں تک محدود ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین (یو این ایچ سی آر) کے ترجمان قیصر خان آفریدی نے بتایا کہ 8 اکتوبر تک 6 لاکھ 15 ہزار سے زائد غیر قانونی افغان شہری طورخم کے راستے وطن واپس جا چکے ہیں۔ حالیہ اقدام کے بعد مزید ہزاروں افراد کی واپسی متوقع ہے۔