گلگت بلتستان، سیلاب سے تباہی کے باعث غذر میں 63 اسکول بند۔ خیمہ بستی قائم
اشاعت کی تاریخ: 26th, August 2025 GMT
گلگت:
ضلع غذر میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے باعث 63 اسکولوں کو 25 اگست تک بند رکھا گیا تھا، جس میں توسیع کردی گئی ہے اور امدادر کارروائیاں بھی جاری ہیں۔
حکومت گلگت بلتستان کے ترجمان فیض اللہ فراق نے بتایا کہ سیلاب کی تباہی کے پیش نظر غذر میں 63 اسکولوں کو 25 اگست تک بند رکھا گیا تھا اور اب مذکورہ اسکولوں کی بندش کی تاریخ میں توسیع کا امکان ہے۔
انہوں نے کہا کہ غذر تالی داس میں خیمہ بستی قائم ہو چکی ہے اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ غذر کی جانب سے تالی داس کے لیے 150 سے زائد خیمے فراہم کیے جاچکے ہیں۔
ترجمان نے بتایا کہ غذر میں تالی داس کے متاثرین کے لیے 300 سے زائد فوڈ پیکٹس فراہم کیے گئےہیں، 150 سے زائد کیچن سیٹ، متاثرین میں 150 سے زائد ہائی جین کیٹس فراہم کیے جا چکے ہیں۔
فیض اللہ فراق کا کہنا تھا کہ 150 سے زائد ترپال اور شیڈس، 150 سے زائد پلاسٹک میٹس، 150 سے زائد واٹر کولرز اور دو ہزار سے زائد منرل واٹر کی بوتلیں فراہم کی جاچکی ہیں۔
ترجمان گلگت بلتستان حکومت نے بتایا کہ تالی داس کے مقام پر بننے والی مصنوعی جھیل کی روزانہ کی بنیاد پر نگرانی ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کی طرف سے متاثرہ علاقے میں میڈیکل کی ٹیمیں اور ایمبولینسس موجود ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فراہم کی
پڑھیں:
آزاد کشمیر و گلگت بلتستان میں ٹیکنالوجی انقلاب، 100 آئی ٹی سیٹ اپس کی تکمیل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسپیشل کمیونیکیشن آرگنائزیشن (ایس سی او) نے اپنے ’’ویژن 2025‘‘ کے تحت آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان میں جدید ٹیکنالوجی کے فروغ کے لیے غیر معمولی اقدامات مکمل کرلیے ہیں۔
ادارے نے نوجوانوں کو ڈیجیٹل دنیا میں بااختیار بنانے کے لیے نہ صرف 100 جدید آئی ٹی سیٹ اپس قائم کیے ہیں بلکہ مقامی معیشت اور روزگار کے نئے دروازے بھی کھول دیے ہیں۔
ایس سی او کے مطابق یہ منصوبے دو برس کے مختصر ترین عرصے میں پایۂ تکمیل تک پہنچے، جن سے تقریباً 20 ملین ڈالر کے مساوی غیر ملکی زرمبادلہ حاصل ہوا۔ ادارے کے ڈائریکٹر جنرل نے بتایا کہ ان آئی ٹی پارکس کے ذریعے خطے کے نوجوانوں کے لیے تربیت، روزگار اور خود انحصاری کے مواقع پیدا کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایس سی او نہ صرف مواصلاتی ڈھانچے میں جدت لا رہا ہے بلکہ ڈیجیٹل پاکستان کے خواب کو حقیقت میں بدلنے کے لیے بھی کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔
’’ویژن 2025‘‘ کے تحت ادارے نے 700 سے زائد افراد کو براہِ راست روزگار فراہم کیا، جب کہ 1500 سے زائد فری لانسرز کو جدید سہولتوں سے آراستہ کر کے انہیں عالمی مارکیٹ میں قدم رکھنے کے قابل بنایا۔
مظفرآباد میں خواتین کے لیے ملک کا پہلا ’’سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارک‘‘ بھی اسی وژن کا حصہ ہے، جو خواتین کو آئی ٹی کے شعبے میں خود مختار بنانے کی جانب اہم قدم سمجھا جا رہا ہے۔
علاوہ ازیں خصوصی افراد کے لیے خودمختار رہائشی مراکز کا قیام بھی ایس سی او کی سماجی شمولیت کی پالیسی کا حصہ ہے۔ ان اقدامات کے ذریعے ادارہ نہ صرف علاقے میں ڈیجیٹل تبدیلی کی راہ ہموار کر رہا ہے بلکہ خطے کو جدید معیشت کا حصہ بنانے کے عزم پر گامزن ہے۔
ایس سی او کے مطابق یہ منصوبے گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں ٹیکنالوجی کے نئے دور کا آغاز ہیں، جہاں نوجوان نسل کو نہ صرف جدید مہارتیں دی جا رہی ہیں بلکہ انہیں عالمی سطح پر مسابقت کے لیے تیار کیا جا رہا ہے۔