حکومت کا غیرملکی کمرشل بینکوں سے ایک سال میں اربوں ڈالر قرض لینے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 26th, August 2025 GMT
وفاقی حکومت نے رواں مالی سال2025-2026 کے دوران غیرملکی کمرشل بینکوں سے تین ارب دس کروڑ ڈالر قرض لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزارت اقتصادی امور حکام کے مطابق پروجیکٹ فنانسنگ کی مد میں چھ ارب 40 کروڑ ڈالر قرض حاصل کیا جائے گا جبکہ گزشتہ ماہ جولائی کے دوران حکومت نے 70 کروڑ ڈالر قرض حاصل کیا تھا۔
اس کے علاوہ 49 کروڑ 83 لاکھ ڈالر باہمی معاہدوں اور کثیرالجہتی معاہدوں کے تحت حاصل کیے گئے جبکہ گزشتہ ماہ 19 کروڑ 62 لاکھ ڈالر کے نیا پاکستان سرٹیفکیٹس جاری کیے گئے۔
حکومت نے رواں مالی سال صرف 40 کروڑ ڈالر مالیت کے بانڈز کے اجرا کا فیصلہ کیا ہے۔ حکام کے مطابق جولائی میں سعودی آئل فیسیلیٹی کے تحت 10 کروڑ ڈالر موصول ہوئے جبکہ رواں مالی سال سعودی آئل فیسیلیٹی کے تحت ایک ارب ڈالر موصول ہوں گے۔
حکام کے مطابق جولائی 2025 میں سالانہ بنیادوں پر بیرونی فنڈنگ میں تقریبا 26 کروڑ ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کروڑ ڈالر
پڑھیں:
سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومتی آمدن کا بھی درست طریقے سے تخمینہ نہیں لگایا جاسکا، محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹیوں کے اجلاس باقاعدگی سے نہ ہونے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فیصلوں کا نفاذ نہیں ہوسکا۔ اسلام ٹائمز۔ آڈیٹر جنرل پاکستان نے سابقہ دور حکومت میں صوبائی محکموں میں اندرونی آڈٹ نہ ہونے کے باعث 39 کروڑ 83 لاکھ سے زائد رقم وصول نہ ہونے کی نشان دہی کردی ہے۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی 2021-2020 کی آڈٹ رپورٹ میں حکومتی خزانے کو ہونے والے نقصان کی نشان دہی گئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ پراپرٹی ٹیکس اور دیگر مد میں بڑے بقایا جات کی ریکوری نہیں ہوسکی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومتی آمدن کا بھی درست طریقے سے تخمینہ نہیں لگایا جاسکا، محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹیوں کے اجلاس باقاعدگی سے نہ ہونے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فیصلوں کا نفاذ نہیں ہوسکا۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ صوبے میں ریونیو اہداف بھی حاصل نہیں کیے جارہے ہیں، رپورٹ میں مختلف ٹیکسز واضح نہ ہونے کے باعث حکومت کو 32 کروڑ 44لاکھ 20 ہزار روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق پراپرٹی ٹیکس، ہوٹل ٹیکس، پروفیشنل ٹیکس، موثر وہیکلز ٹیکس کے 9کیسز کی مد میں نقصان ہوا، صرف ایک کیس ابیانے کی مد میں حکومتی خزانے کو 45 لاکھ 80 ہزار روپے کا نقصان ہوا۔ اسی طرح اسٹامپ ڈیوٹی اور پروفیشنل ٹیکس کی مد میں ایک کیس میں 15 لاکھ روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کم یا تخمینہ صحیح نہ لگانے سے انتقال فیس، اسٹمپ ڈیوٹی، رجسٹریشن فیس، کیپٹل ویلتھ ٹیکس، لینڈ ٹیکس، ایگریکلچر انکم ٹیکس اور لوکل ریٹ کے 5 کیسوں میں 4 کروڑ 40 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔
رپورٹ کے مطابق ایڈوانس ٹیکس کا تخمینہ نہ لگانے سے وفاقی حکومت کو دو کیسز میں ایک کروڑ 9 لاکھ روپے کا نقصان ہوا جبکہ 69 لاکھ 50 ہزار روپے کی مشتبہ رقم جمع کرائی گئی۔ مزید بتایا گیا ہے کہ روٹ پرمٹ فیس اور تجدید لائنسس فیس کے 2 کیسز میں حکومت کو 45 لاکھ روپے کا نقصان اور 14 لاکھ کی مشتبہ رقم بھی دوسرے کیس میں ڈپازٹ کرائی گئی۔ رپورٹ میں ریکوری کے لیے مؤثر طریقہ کار وضع کرنے اور کم لاگت ٹیکس وصول کرنے کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔