وزیر پارلیمانی امور طارق فضل چوہدری کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کی سیاسی فرعونیت کی وجہ سے معاملات حل نہیں ہو رہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے طارق فضل چوہدری کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے جماعتوں سے لڑنے کے بجائے عسکری اداروں سے لڑنا شروع کیا ، یہ غلطی کی، تاہم مفاہمت کا ماحول ہر وقت موجود ہوتا ہے، بانی پی ٹی آئی کی سیاسی فرعونیت کی وجہ سے معاملات حل نہیں ہو رہے۔
ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ 24،26 نومبر ایسے مواقع تھے جب مذاکرات ہوسکتے تھے، تحریک انصاف آج بھی سیاسی انداز میں فیصلے کرے گی تو اسپیس ہوگی۔
طارق فضل چوہدری نے کہاکہ پی ٹی آئی کے باہر بیٹھے لوگ اور قیادت سوشل میڈیا کے ذریعے یرغمال بنی ہوئی ہے، بانی پی ٹی آئی خود بھی چاہتے تھے کہ بات چیت ہو لیکن معاملات بشریٰ بی بی کی وجہ سےخراب ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ نئے صوبے بنانے ہوں گے تو اتحادیوں اور اپوزیشن سے مشاورت ہوگی اور صوبے بنانے کیلئے اتفاق رائے پیدا کرنا ہوگا، ایڈمنسٹریٹو بنیاد پر صوبے بننے سے فائدہ ہو سکتا ہے۔
سربراہ پلڈاٹ احمد بلال محبوب کا کہنا تھا کہ کافی وقت صورتحال ایسی تھی کہ پی ٹی آئی فائدہ اُٹھا سکتی تھی، تحریک انصاف کو لوگوں نے مذاکرات کا بھی مشورہ دیا، مذاکرات کے دروازے اب بھی کھلے ہوئے ہیں۔
احمد بلال کا کہنا تھا کہ سلمان اکرم راجا بہت قابل آدمی ہیں ، انہوں نے اختیار استعمال کیا تو استعفے تک بات آگئی۔
انہوں نے کہا کہ صوبے کے مطالبات دوبارہ جاگیں گے، بہاولپور صوبے کیلئے بھی مطالبات ہوں گے، ایڈمنسٹریٹو بنیاد پر صوبے بنانے سے بہتر ہے مقامی حکومت کو بہتر کیا جائے، چاروں صوبوں کے اسٹرکچر کو نہیں چھیڑنا چاہیے۔
ممبر قومی اسمبلی شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی میں بگاڑ کے حق میں کم اور مفاہمت کے حق میں زیادہ لوگ ہیں، مستقبل قریب میں مفاہمت اور مکالمہ ہوتا نظر نہیں آرہا، حکومت نے فی الوقت نظام اسی طرح چلانا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں پی ٹی آئی کی وکالت کے فرائض انجام دیتا تو اپنے کلائنٹس کو چھپنے کا نہیں کہتا، پی ٹی آئی کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے اتنا ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے ساتھ نہیں ہوا تھا۔
انہوں نے کہا کہ 24اور25 نومبر کو مذاکرات ہو رہے تھے، کہا گیا سنگجانی پر پڑاؤ ڈال دیا جائے تو بانی پی ٹی آئی کی رہائی کا راستہ نکال لیں گے، یہ اچھی پیشکش تھی اس سے فائدہ نہیں اُٹھایا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کو اپنےاعتماد کے 3،4 لوگوں کو اختیار دینا چاہیے، آج کمیٹیوں سے استعفے دینے کا کہا گیا ، اس سوچ کی حمایت نہیں کرتا، بانی پی ٹی آئی سے بدنیتی پر مبنی فیصلے کرائے جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا ( کے پی ) کو 3 حصوں میں بانٹ دینا چاہیے۔

Post Views: 9.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: بانی پی ٹی ا ئی کی انہوں نے کہا کہ کا کہنا تھا کہ کہ پی ٹی ا ئی کی وجہ سے نہیں ہو ہو رہے

پڑھیں:

 سیاسی حریفوں نے حب کینال اور شاہراہ بھٹو کے حوالے سے منفی پروپیگنڈا کیا، میئر کراچی

 مئیر کراچی مرتضی وہاب نے کہا ہے کہ کراچی والوں کو آج حقائق سے آگاہ کرنے آیا ہوں، سیاسی حریفوں نے حب کینال اور شاہراہ بھٹو کے حوالے سے منفی پراپیگنڈہ چلایا۔

مئیر کراچی مرتضی وہاب نے ڈپٹی میئر سلمان عبداللہ مراد کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ میں شکر ادا کرتا ہوں کہ جلال پور پیر والا موٹر وے سندھ کا حصہ نہیں ہے، جلال پور والا موٹر وے سندھ میں ہوتا تو اپوزیشن کے اراکین پہنچ چکے ہوتے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے سیاسی مخالفین اس پر بھی درجنوں پریس کانفرنس کر چکے ہوتے،  ایسی کوئی صورتحال پیدا ہوتی ہے تو قدرتی طور پر نقصان ہوتا ہے۔

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ اس طرح کی آفت جب آتی ہے تو بہت سارے اسٹرکچر کو نقصان پہنچتا ہے، حلیم عادل شیخ پہنچے اور کہا کہ حب کنال بہہ گیا ہے، حب کنال کے 20 میٹر حصے کو نقصان پہنچا، حب کنال کے 20 میٹر حصے کو فوری طور پر  48 گھنٹوں کے دوران ہی بنوایا گیا۔

میئر کراچی نے کہا کہ خدارا سیاسی جماعتیں سیاست کے بجائے لوگوں کو گمراہ نہ کریں، ہمارے شہر میں تاثر دیا جاتا ہے کہ کام نہیں ہوتا، اس  بار ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ کام کرینگے بھی،  دکھائیں گے بھی، شاہراہِ بھٹو پر جب کام شروع ہوا تو کہا گیا کہ نہیں بن سکتا۔

انہوں نے کہا کہ جب شاہراہِ بھٹو بن گیا تو کہا گیا کہ صورت حال بہتر نہیں، سفر مت کریں، شاہراہِ بھٹو پر دن و رات گاڑیاں چل رہی ہیں، جس کا افتتاح بلاول بھٹو زرداری نے کیا، شاہراہِ بھٹو پر جہاں کام چل رہا ہے اس حوالے سے پروپیگنڈا کیا گیا، جب ہر بندے نے انجنئیر ہی بننا ہے تو جامعات کو بند کردیتے ہیں۔

https://x.com/PPP_Org/status/1967523261568471045

ان کا کہنا تھا کہ شاہراہِ بھٹو کے جس حصے میں بھی کام ہوگا، پرانے پیسوں پر ہی ٹھیکیدار کام کریگا، جماعت اسلامی کو 27 ارب روپے دیے گئے جس کا اعتراف جماعت اسلامی نے کیا، تمام تر ٹیکسز کے پیسے ٹاؤنز چیئرمینوں کو ملتے ہیں پھر بھی کام نہیں کرتے ہیں، اب میں مزید خاموش نہیں رے سکتا، حقائق سامنے لاؤں گا۔

میئر کراچی نے کہا کہ  عدالت میں جماعت اسلامی نے کیس کیا کہ کے ایم سی نے کراچی کے پارکوں کو کمرشلائز کیا، عدالت میں باوضو ہوکر جماعت اسلامی کے سیف الدین نے  ٹاؤنز چیئرمینوں کے ہمراہ جھوٹا حلف اٹھایا، باغ ابن قاسم کی روشنیاں دوبارہ بحال کرنے کے لئے کام کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ نعمت اللہ خان صاحب نے کراچی کی سڑکوں کو کمرشلائز کیا، کونسل کی منظوری سے پہلے جو کمیٹی بنائی تھی اس میں جماعت اسلامی کے ذمہ دار موجود تھے، ہماری عدالتوں کے 3 کیسز کا ریفرنس موجود تھا کہ چند پارکس میں کمرشل سرگرمیاں ٹھیک ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں تو یہ بات ہے کہ انٹری فیس بھی لی جاسکتی ہے،  فیصلے میں کہا گیا کہ پارکس کے ڈی اے کو دے دیے جائیں، ہمارے وکیل کو موقع دیا جاتا تو وکیل عدالت کو بتاتا کہ ماضی میں فیصلے موجود ہیں، مئیر قوانین اور کونسل کے ختیارات کے تحت فیصلہ کرتا ہے۔

میئر کراچی نے کہا کہ جماعتی بھائی اپنی حدود میں رہتے ہوئے کام کریں، مئیر اپنی حدود میں رہتے ہوئے کام کریگا،  ہم کام کرینگے تو اس شہر کے مسائل حل ہونگے۔

ان کہنا تھا کہ مجھے مئیر مخاطب نہیں بلکہ مرتضی مخاطب کہا جائے جماعت اسلامی خوش ہوجائیگی، اگر اختیارات کا رونا ہے تو گھر چلے جاؤ، ہم کام کرکے دیکھائیں گے کہ کام کیسے ہوتا ہے، حافظ نعیم الرحمن لاہور چلے گئے ہیں، ان کو حقائق نہیں بتائے جارہے،  ماڈل کالونی ٹاؤن کو ڈھائی ارب روپے ملے ہیں ایک سڑک نہیں بنی ہے۔ 

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ حافظ نعیم میرے بڑے ہیں میں آجاتا ہو اصل حقائق سے آگاہ کرتا ہو، ان کا منصوبہ تھا کہ رقم سنبھال کر رکھیں گے،  یہ رقم الیکشن سے چند ماہ قبل خرچ کی جانے تھی۔

مئیر کراچی نے کہا کہ سعدی ٹاؤن پانی کی گزرگاہ پر بنائی گیا گیا ہے، سعدی ٹاؤن کا حل ایک بڑا نالہ ہے جس کےلئے فنڈ مختص ہے، اگر یہ نالہ بن جاتا ہے تو مستقبل میں سعدی ٹاؤن میں بہتری آسکتی ہے، میرے پاس 28 ارب روپے ہیں، شہر قائد پر لگاؤں گا۔  

انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم وفاق سے 20 ارب روپے لیکر آرہی ہے، جماعت اسلامی کو بھی بڑا پیسہ ملتا ہے، تمام جماعتوں سے کہتا ہوں کہ آئیں مل کر شہر کی ترقی پر کام کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ کے ایم سی جو ٹیکس لے رہی ہے وہ قانون کے مطابق ہے، ایم کیو ایم کے مئیر کراچی کے دور میں دکانوں پر ٹیکس 5ہزار روپے تھا، ہم نے اس ٹیکس کو کم کر کے پہلے 400 اور اب 750 روپے کر دیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • جمہوریت کو درپیش چیلنجز
  • تحریک انصاف اب کھل کر اپوزیشن کرے ورنہ سیاسی قبریں تیار ہوں گی، عمران خان
  • سیلاب ،بارش اور سیاست
  • طالبان نے بےحیائی روکنے کیلیے وائی فائی پر پابندی لگا کر انٹرنیٹ کیبل کاٹ دی
  • بانی کے مطابق آپریشن حل نہیں ،مذاکرات کے ذریعے امن بحال کیا جائے،علی امین گنڈاپور
  • سیاسی ماحول میں ہلچل، سینیٹر علی ظفر استعفے جمع کرانے پارلیمنٹ پہنچ گئے
  • بھارت میں کرکٹ کو مودی سرکار کا سیاسی آلہ بنانے کے خلاف آوازیں اٹھنے لگیں
  • حماس کو عسکری اور سیاسی شکست نہیں دی جاسکتی: اسرائیلی آرمی چیف
  •  سیاسی حریفوں نے حب کینال اور شاہراہ بھٹو کے حوالے سے منفی پروپیگنڈا کیا، میئر کراچی
  • یہ لوگ بانی پی ٹی آئی کو ایک اور مقدمے میں سزا سنانے جا رہے ہیں: علیمہ خان