پاکستان: ڈیجیٹل کرنسی کی قانونی حیثیت مؤخر، اسٹیٹ بینک کے شدید تحفظات
اشاعت کی تاریخ: 27th, August 2025 GMT
اسٹیٹ بینک آف پاکستان (SBP) نے پاکستان میں ڈیجیٹل کرنسیز کو فوری قانونی حیثیت دینے کی کوشش کو مؤخر کردیا ہے، اور خبردار کیا ہے کہ بغیر کسی ریگولیٹری فریم ورک کے لین دین خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
پاکستان ورچوئل ایسٹس ریگولیٹری اتھارٹی (PVARA) کے پہلے اجلاس میں موجودہ احکامات کو واپس لینے کی سفارش کی گئی، جو کرپٹو کرنسیز کے استعمال پر پابندی عائد کرتے ہیں۔ تاہم اسٹیٹ بینک نے اس تجویز کی مخالفت کی، اور کہا کہ قانونی اور لائسنسنگ ڈھانچہ کے بغیر اجازت دینا سنگین مسائل پیدا کر سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان کی ڈیجیٹل کرنسی کرپٹو کرنسیز سے کیسے مختلف ہوگی؟
اجلاس کی صدارت وزیر اعظم کے خصوصی معاون برائے بلاک چین اور کرپٹو، بلال بن ثاقب نے کی جبکہ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے خصوصی طور پر شرکت کی۔ اجلاس میں اسٹیٹ بینک کے گورنر، وزارت آئی ٹی و قانون کے سیکرٹریز،FBR اور SECP کے چیئرمین، اور نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کے نمائندے بھی موجود تھے۔
2018 میں جاری ہدایات کے تحت تمام بینکوں اور مالی اداروں کو ہدایت دی گئی تھی کہ وہ کرپٹو کرنسیز میں لین دین نہ کریں اور کسی بھی مشکوک ٹرانزیکشن کی رپورٹ فنانشل مانیٹرنگ یونٹ (FMU) کو دیں۔
SBP blocks bid to legalise digital currencies
State Bank of Pakistan has blocked a move to immediately declare digital currencies as legal in the country, cautioning that allowing transactions without a regulatory framework could create serious challenges https://t.
— Shahbaz Rana (@81ShahbazRana) August 27, 2025
اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ کوئی بھی شخص یا کمپنی جو پاکستان سے یا پاکستان میں ورچوئل ایسٹس سروس فراہم کرے، اسے PVARA سے لائسنس حاصل کرنا ہوگا۔
اجلاس میں بورڈ نے شکوک و شبہات کی شکایات کے لیے ایک پورٹل بنانے کی منظوری دی اور PVARA کے آپریشنل، لائسنسنگ، اور بین الاقوامی AML/CFT معیار کے مطابق فریم ورک پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں ڈیجیٹل کرنسی پائلٹ پروجیکٹ کا عنقریب آغاز، کرپٹو ریگولیشن منظور
بلال بن ثاقب نے کہا کہ ہمارا مقصد مالی شفافیت کو برقرار رکھتے ہوئے ورچوئل ایسٹس میں جدت، سرمایہ کاری اور مواقع کو فروغ دینا ہے اور پاکستان کو عالمی سطح پر معتبر بنانا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسٹیٹ بینک آف پاکستان ڈیجیٹل کرنسی قانونی حیثیت مؤخر،ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسٹیٹ بینک آف پاکستان ڈیجیٹل کرنسی قانونی حیثیت مؤخر ڈیجیٹل کرنسی اسٹیٹ بینک
پڑھیں:
نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ
اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا ہے، جس کے مطابق شرح سود 11 فیصد برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
پیر کو گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد کی زیر صدارت مانیٹری پالیسی کمیٹی کا دوسرا اجلاس ہوا، جس میں ملکی اور غیر ملکی معاشی صورت حال کا جائزہ لیا گیا۔
اقتصادی ماہرین کے مطابق سیلاب سے زرعی شعبے کو نقصان پہنچا، کئی فصلیں تباہ ہوگئیں، ملکی طلب پوری کرنے کے لیے کچھ اجناس درآمد کرنا پڑ سکتی ہیں، جس سے نہ صرف درامدی بل بڑھت گا بلکہ مہنگائی میں بھی اضافے کا خدشہ ہے۔
اسی صورت حال کے پیش نظر اسٹیٹ بینک نے آئندہ 2 ماہ کے لیے بنیادی شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھا ہے۔ اسٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ مسلسل تیسری بار برقرار رکھا ہے۔
ایک سروے رپورٹ میں 92 فیصد نے رائے دی تھی کہ شرح سود مستحکم رہے گی۔
اس سے قبل مانیٹری پالیسی کمیٹی کا گزشتہ اجلاس 30 جولائی کو ہوا تھا، اس میں کمیٹی نے پالیسی ریٹ کو 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا کیوں کہ توانائی کی قیمتوں، خاص طور پر گیس ٹیرف میں اضافے کے باعث مہنگائی کا منظرنامہ متاثر ہوا تھا۔
شرح سود برقرار رکھنے کے فیصلے پرصنعتکاروں کا ردعمل
دوسری جانب اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کے فیصلے پر صنعت کاروں نے مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
ایف پی سی سی آئی کے سینئیر نائب صدر ثاقب فیاض کا کہنا ہے فیصلے سے پیداواری لاگت بڑھے گی اور برآمدات میں کمی ہوگی۔
Post Views: 5