ڈالر خریداری ، سٹیٹ بینک کا روپے کی قدر کمزور ہو نیکا اعتراف
اشاعت کی تاریخ: 27th, August 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سٹیٹ بینک آف پاکستان نے تسلیم کیا ہے کہ اس کی جانب سے امریکی ڈالر کی خریداری ، جواب تک 7.8 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہے ، روپے کو کمزور رکھنے کا باعث بن رہی ہے ، تاہم بینک نے موقف اختیار کیا ہے کہ اگر روپیہ مضبوط ہو جائے تو درآمدات میں اضافہ ہو سکتا ہے جس سے بیرونی شعبہ دباؤ میں آسکتا ہے۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں سٹیٹ بینک کے قائم مقام ڈ پٹی گورنر ڈاکٹر عنایت حسین نے کہا کہ موجودہ ڈالر ، روپیہ شرح مبادلہ (تقریباً 282 روپے فی ڈالر ) ” منصفانہ ” ہے۔ انھوں نے تسلیم کیا کہ اگر سٹیٹ بینک ڈالر خرید نا بند کر دے تو روپیہ مضبوط ہو جائے گا، لیکن اس سے در آمدات بھی بڑھ جائیں گی، جو ملکی معیشت کیلیے چیلنج ہو سکتی ہیں۔ اجلاس کی صدارت پیپلز پارٹی کے سید نوید قمر نے کی۔ سٹیٹ بینک نے بریفنگ میں مہنگائی ، معاشی ترقی ، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اور شرح مبادلہ کے بارے میں کمیٹی کو بریفنگ دی۔ ڈاکٹر عنایت حسین نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کا بنیادی ہدف زر مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہے، بینک صرف اسی وقت ڈالر خریدتا ہے جب مارکیٹ میں زائد ڈالر موجود ہوں ، ماضی میں ذخائر غیر ملکی قرضوں سے بنائے گئے تھے ، مگر اب زیادہ تر ذخائر مقامی مارکیٹ سے خریداری کے ذریعے بنائے جارہے ہیں۔ رکن قومی اسمبلی جاوید حنیف نے کہا کہ مارکیٹ میں بات ہو رہی ہے کہ روپے کی اصل قدر 250 سے 260 روپے فی ڈالر کے درمیان ہے، جبکہ اسٹیٹ بینک کے اقدامات سے روپے کی قدر مصنوعی طور پر کم رکھی گئی ہے جس سے مہنگائی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ڈاکٹر عنایت نے جواب دیا کہ فی الوقت روپیہ نہ زیادہ قیمت کا حامل ہے نہ کم، یعنی اسے ” منصفانہ ” قیمت پر تصور کیا جا سکتا ہے۔ تاہم مستقبل میں شرح مبادلہ کا دارومدار زر مبادلہ کی دستیابی اور در آمدی حجم پر ہو گا۔ سٹیٹ بینک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر امین لودھی نے کہا کہ دسمبر تک زر مبادلہ ذخائر کا ہدف 15.
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سٹیٹ بینک نے کہا کہ ارب ڈالر
پڑھیں:
اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کا رجحان برقرار، انڈیکس میں 200 پوائنٹس سے زائد اضافہ
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں بدھ کو مثبت رجحان دیکھنے میں آیا، جب کہ بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس دورانِ کاروبار 200 سے زائد پوائنٹس بڑھ گیا۔
دوپہر 1 بج کر 5 منٹ پر انڈیکس 156,383.58 پوائنٹس کی سطح پر موجود تھا، جو 202.64 پوائنٹس یا 0.13 فیصد کا اضافہ ظاہر کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان اسٹاک مارکیٹ کی تاریخی بلندی کا ملک کی معیشت سے کتنا تعلق ہے؟
کاروباری سرگرمیوں میں تیزی آٹو موبائل، سیمنٹ، کمرشل بینکس، آئل اینڈ گیس ایکسپلوریشن کمپنیاں، آئل مارکیٹنگ کمپنیز اور ریفائنری کے شعبوں میں دیکھی گئی۔
Market is up at midday ????
⏳ KSE 100 is positive by +119.43 points (+0.08%) at midday trading. Index is at 156,300.38 and volume so far is 225 million shares (12:00 PM) pic.twitter.com/pxgaIge7oc
— Investify Pakistan (@investifypk) September 17, 2025
بڑے اسٹاکس جن میں اے آر ایل، پی آر ایل، او جی ڈی سی، پی او ایل، ایس ایس جی سی، ایس این جی پی ایل، حبیب بینک لمیٹڈ، مسلم کمرشل بینک اوریونائیٹڈ بینک لمیٹڈ شامل ہیں، سبز زون میں ٹریڈ ہوئے۔
وزارت خزانہ نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان کا قرضہ جاتی ڈھانچہ اب اس سے زیادہ مستحکم ہے جتنا عام طور پر روپے کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں: اسٹاک مارکیٹ بلند ترین سطح پر پہنچ کر مندی سے دوچار، کیا معیشت خطرے میں ہے؟
اس کی وجوہات میں قرض بمقابلہ جی ڈی پی تناسب میں بہتری، قبل از وقت ادائیگیاں، کم شرح سود کے اخراجات اور بیرونی کھاتوں کی مضبوطی شامل ہیں۔
منگل کو بھی پی ایس ایکس میں تیزی کا رجحان دیکھا گیا، جسے سرمایہ کاروں کے اعتماد نے تقویت دی۔
اس اعتماد کی ایک وجہ اسٹیٹ بینک کے حالیہ بیانات تھے، جن میں کہا گیا تھا کہ مشرقی پنجاب میں سیلابی تباہی کے باوجود معیشت کے اشاریے حوصلہ افزا ہیں۔
عالمی مارکیٹ کی صورتحالبین الاقوامی سطح پر بدھ کو شیئرز میں معمولی کمی ریکارڈ کی گئی، کیونکہ عالمی مارکیٹس امریکی فیڈرل ریزرو کے ممکنہ ریٹ کٹ کے فیصلے کے منتظر ہیں۔
امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ فیڈ اپنی مانیٹری پالیسی میٹنگ کے اختتام پر شرح سود ایک چوتھائی فیصد کم کر کے 4.00-4.25 فیصد کے درمیان لے آئے گا۔
سرمایہ کاروں کی توجہ شرح سود کے فیصلے کے ساتھ چیئرمین جیروم پاول کے بیان پر مرکوز ہے، جس میں امریکی مانیٹری پالیسی کے آئندہ لائحہ عمل پر روشنی ڈالی جائے گی۔
مزید پڑھیں:پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی، انڈیکس 1,500 پوائنٹس گر گیا
ایشیائی مارکیٹس میں ایم ایس سی آئی انڈیکس 0.2 فیصد نیچے آیا، جاپان کا نِکی انڈیکس منگل کی ریکارڈ بندش کے بعد 0.1 فیصد گر گیا۔
یورپی اور امریکی اسٹاک فیوچرز مثبت رہے، یورو اسٹاکس 50 فیوچرز 0.35 فیصد بڑھے، جرمن ڈیکس فیوچرز 0.4 فیصد اور ایف ٹی ایس ای فیوچرز 0.2 فیصد اوپر رہے، امریکا میں ایس اینڈ پی 500 ای-مِنِیز 0.1 فیصد بڑھے۔
ادھر کینیڈا کے مرکزی بینک سے بھی بدھ کو شرح سود میں کمی کی توقع ہے، تاکہ کمزور لیبر مارکیٹ اور تجارتی رکاوٹوں سے نمٹا جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسٹاک ایکسچینج پاکستان جاپان جی ڈی پی حبیب بینک لمیٹڈ شیئرز قرض مانیٹری پالیسی مسلم کمرشل بینک وزارت خزانہ یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ