غیر قانونی اسلحے کی ترسیل میں سہولتکاری، عزیر بلوچ مقدمے سے بری
اشاعت کی تاریخ: 27th, August 2025 GMT
کراچی:
جوڈیشل مجسٹریٹ غربی نے غیر قانونی اسلحہ کی ترسیل میں سہولتکاری کے مقدمے سے گینگ وار کے سرغنہ عزیر جان بلوچ کو بری کر دیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ غربی نے غیر قانونی اسلحہ کی ترسیل میں سہولتکاری کے مقدمے کا فیصلہ سنا دیا۔ عدالت نے گینگ وار کے سرغنہ عزیر جان بلوچ کو ملزمان کو سہولت فراہم کرنے کے الزام سے بری کر دیا۔
عدالت نے عزیر بلوچ کے ریلیز آرڈر جاری کر دیے۔ عدالت نے جیل سپرنٹنڈنٹ کو ہدایت کی کہ ملزم اگر کسی اور مقدمے میں مطلوب نہیں تو رہا کیا جائے۔
وکیل صفائی حیدر فاروق جتوئی نے موقف دیا کہ میرے موکل پر لگائے گئے الزام بے بنیاد ہے، میرے موکل کے خلاف پولیس ٹھوس شواہد پیش کرنے میں ناکام رہی ہے۔
عدالت نے ملزم کو بری کرتے ہوئے ریلیز آرڈر جاری کر دیے۔
پولیس چالان کے مطابق ملزم سیفل نے اقبالی بیان میں کہا تھا کہ عزیر بلوچ اور نور محمد عرف بابا لاڈلہ نے اسلحہ کی ترسیل میں سہولت فراہم کی۔ ملزم کے بیان پر عزیر بلوچ کے خلاف دفعہ 109 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
ملزم سے گولا بارود اور گولیاں برآمد کی گئی تھیں، ملزم کیخلاف تھانہ سی آئی ڈی میں 2012 میں درج کیا گیا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کی ترسیل میں عزیر بلوچ عدالت نے
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ کا چیئرمین پی ٹی اے کو عہدے سے ہٹانے کا حکم
اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمٰن کو عہدے سے فوری طور پر ہٹانے کا حکم دے دیا ہے۔ عدالت نے ان کی تقرری کو غیر قانونی اور کالعدم قرار دیا ہے۔
یہ فیصلہ جسٹس بابر ستار نے ڈیجیٹل رائٹس کے کارکن اسامہ خلجی کی جانب سے دائر ایک درخواست پر سنایا، جس میں پی ٹی اے کے ممبر (ایڈمنسٹریشن) کی تقرری کو چیلنج کیا گیا تھا۔
جسٹس بابر ستار نے 99 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا۔
عدالت نے کہا کہ پی ٹی اے میں تقرریوں کا عمل شفافیت، میرٹ اور قانونی دائرے سے محروم رہا۔
سلیکشن کمیٹی کی جانب سے تین امیدواروں پر مشتمل پینل کی سفارش قوانین کے منافی تھی، کیونکہ قواعد کے مطابق صرف ایک امیدوار کی سفارش کی جا سکتی ہے۔
عدالت نے قرار دیا کہ میرٹ لسٹ میں سب سے نچلے امیدوار کو تعینات کرنا بغیر کسی معقول وجہ کے کیا گیا، جو حکومتی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی ہے۔
مزید کہا گیا کہ ممبر (ایڈمنسٹریشن) سے چیئرمین کے عہدے پر تعیناتی بھی بغیر کسی شفاف عمل اور ریکارڈ پر موجود وجوہات کے کی گئی، جسے غیر قانونی قرار دیا گیا۔
حکومتی تقرری کا پورا عمل کالعدم قرار
عدالت نے واضح کیا کہ چونکہ ممبر (ایڈمنسٹریشن) کی تقرری کا عمل ہی غیر قانونی بنیادوں پر کھڑا کیا گیا، لہٰذا اشتہار، بھرتی کا عمل، اور ان سے منسلک تمام تقرریاں، بشمول چیئرمین پی ٹی اے کی تعیناتی ، سب کالعدم اور ناقابلِ قبول ہیں۔
فیصلے کے اہم نکات:
میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمٰن کو فوری طور پر عہدہ چھوڑنے کا حکم۔
پی ٹی اے کا سب سے سینئر موجودہ ممبر عبوری طور پر چیئرمین کا چارج سنبھالے گا۔
وفاقی حکومت کو ہدایت کہ وہ نئی تقرری کا عمل جلد از جلد مکمل کرے۔