اسٹیج اداکارہ ثمر رانا گھریلو ملازمہ سے زیادتی اور تشدد کیس میں ڈسچارج، عدالت کا فوری رہائی کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 27th, August 2025 GMT
لاہور کی مقامی عدالت نے گھریلو ملازمہ تشدد و جنسی زیادتی کیس میں اداکارہ ثمر رانا کو ڈسچارج کرتے ہوئے فوری رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق چودہ سالہ گھریلو ملازمہ پر تشدد و جنسی ذیادتی کے مقدمے میں اہم پیش رفت اُس وقت سامنے آئی جب مقامی عدالت نے گرفتار ملزمہ اداکارہ ثمر رانا کو مقدمے سے ڈسچارج کر دیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ زیب شہزاد چیمہ نے ثمر رانا کو فوری رہا کرنے کا حکم بھی دیا۔
عدالت نے ہدایت کی کہ گرفتاری کے بعد 24 گھنٹے میں ملزمہ کو عدالت پیش نہ کرنے پر تفتشی افسر کے خلاف کاروائی کی جائے۔
آج ہونے والی سماعت میں پولیس کی جانب سے ملزمہ کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی جس کو عدالت نے مسترد کیا اور ریمارکس دیے کہ غیر ضروری طور پر مکینیکلی کسی بھی ملزم کا ریمانڈ نہیں دیا جا سکتا،
عدالت نے ریمارس دیے کہ ریکارڈ کا جائزہ لیا گیا جس میں ملزمہ ثمر رانا کے خلاف کوئی مواد موجود نہیں ہے۔ عدم ثبوت کی بنیاد پر ملزمہ ثمر رانا کو مقدمے سے ڈسچارج کیا جاتا ہے۔
اسٹیج اداکارہ ثمر رانا کو انویسٹی گیشن پولیس نواب ٹاؤن نے عدالت پیش کیا تھا۔
اس سے قبل ایف آئی آر میں لکھا گیا تھا کہ ثمر رانا کے گھر پر کام کرنے والی 14 سالہ لڑکی کو پانچ افراد نے مبینہ ذیادتی کا نشانہ بنایا اور اداکارہ نے ملازمہ کو تشدد کر کے خوفزدہ کیا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اداکارہ ثمر رانا ثمر رانا کو عدالت نے
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جبر کی انتہا: تشدد کے بعد کشمیری کی لاش دریائے جہلم سے برآمد
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشتگردی مسلسل بڑھتی جارہی ہے۔ مختلف اضلاع میں روزانہ بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن جاری ہیں اور نوجوانوں کو جبری طور پر حراست میں لیا جارہا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بانڈی پورہ ضلع میں تین بچوں کے والد فردوس احمد میر کو 11 ستمبر کو گرفتار کیا گیا تھا، جنہیں دوران حراست بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ان کی لاش دریائے جہلم سے برآمد ہوئی۔
فردوس احمد کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف حاجن بانڈی پورہ میں شدید احتجاجی مظاہرے ہوئے، جن میں عوام نے متاثرہ خاندان کو انصاف دینے اور مجرم بھارتی فوجیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ یہ بانڈی پورہ میں دو ہفتوں کے دوران دوسرا واقعہ ہے، اس سے قبل نوجوان زہور احمد صوفی بھی پولیس حراست میں شہید کیا گیا تھا۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ نے ان کے گردے پھٹنے اور شدید تشدد کی تصدیق کی تھی۔
رپورٹ کے مطابق ان ہلاکتوں کے بعد علاقے میں غیر اعلانیہ کرفیو نافذ کردیا گیا ہے تاکہ عوامی ردعمل کو دبایا جا سکے۔ اس کے علاوہ ڈوڈہ ضلع کے ایم ایل اے معراج ملک کو بھی سیلاب متاثرین کے حق میں آواز بلند کرنے پر کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔
کشمیری رکن پارلیمنٹ آغا روح اللہ نے کہا ہے کہ بھارتی حکومت کشمیریوں کی شناخت، زبان اور دین کو ختم کرنے کی سازش کر رہی ہے، مگر عوام اپنی عزت اور انصاف کے لیے لڑتے رہیں گے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق قابض فوج نے صرف پہلگام واقعے کی آڑ میں 3,190 کشمیریوں کو گرفتار کیا، 81 گھروں کو مسمار کیا اور 44 نوجوانوں کو جعلی مقابلوں میں شہید کیا۔
مقبوضہ وادی میں روزانہ احتجاج، ہڑتالیں اور مظاہرے اس بات کا ثبوت ہیں کہ بھارت دس لاکھ فوج کے باوجود کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی کو ختم کرنے میں ناکام ہے۔