پشاور:

خیبرپختونخوا میں 28 اگست تا 2 ستمبر مزید مون سون بارشوں کی پیشگوئی کی گئی ہے جس پر پی ڈی ایم اے نے ہائی الرٹ جاری کردیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی خیبرپختونخوا نے محکمہ موسمیات کی پیش گوئی کی روشنی میں 28 اگست سے 2 ستمبر تک خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں وقفے وقفے سے مزید بارشوں، آندھی، گرج چمک اور بعض مقامات پر موسلادھار بارشوں کا امکان ظاہر کرتے ہوئے متعلقہ ضلعی انتظامیہ اور اداروں کو الرٹ رہنے کی ہدایت کردی ہے۔

اس دوران تیز بارشوں کے باعث بالائی اور وسطی اضلاع گلیات، مانسہرہ، کوہستان (بالائی و زیریں)، کولائی پالس، ایبٹ آباد، بونیر، باجوڑ، بٹگرام، ہنگو، تورغر، ہری پور، کرک، چترال (بالائی و زیریں)، دیر (بالائی و زیریں)، سوات، شانگلہ، خیبر، کوہاٹ، نوشہرہ، صوابی، مردان، کرم، لکی مروت، ملاکنڈ، مہمند، اورکزئی، بنوں، وزیرستان (شمالی و جنوبی) اور ٹانک میں میں مقامی نالوں، برساتی چشموں اور دریاؤں میں فلیش فلڈ (اچانک سیلاب) کا خدشہ ہے۔

پی ڈی ایم اے کے مطابق پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ میں مقامی نالوں، برساتی چشموں اور دریاؤں میں فلیش فلڈ (اچانک سیلاب) کا خدشہ ہے، صوبے کے بالائی اضلاع میں بارشوں کے باعث لینڈ سلائیڈنگ جبکہ شہری علاقوں میں اربن فلڈنگ کا خدشہ ہے۔

مراسلے میں خبردار کیا گیا ہے کہ تیز ہواؤں اور گرج چمک کے باعث کمزور مکانات، بجلی کے کھمبے، اشتہاری بورڈز اور سولر پینلز کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ اس سلسلے میں تمام ضلعی انتظامیہ کو ضروری احتیاطی اقدامات، نکاسی آب کے نظام کی صفائی، اور مقامی آبادی، سیاحوں اور مسافروں کو بروقت آگاہی فراہم کرنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔

پی ڈی ایم اے نے کاشت کاروں، مال مویشی پال حضرات اور سیاحوں کو خصوصی ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ فصلوں اور جانوروں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جائے اور سیاح خطرناک مقامات پر جانے سے گریز کریں۔

مزید براں، متعلقہ اداروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ ایمرجنسی سروسز، طبی امداد، خوراک اور دیگر ضروری اشیاء کی دستیابی کو یقینی بنایا جائے، جبکہ عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ خراب موسم کے دوران غیر ضروری سفر سے اجتناب کریں۔

پی ڈی ایم اے کا ایمرجنسی اپریشن سنٹر مکمل طور پر فعال ہے عوام کسی بھی ہنگامی صورتحال یا اطلاع کے لیے پی ڈی ایم اے کی 24/7 ہیلپ لائن 1700 پر رابطہ کر سکتے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پی ڈی ایم اے

پڑھیں:

بلدیاتی حکومتوں کو بااختیار بنانے کیلئے27 ویں ترمیم کی بازگشت

مقامی حکومتوں کے معاملے پر کھل کر بات ہونی چاہئے، تحفظ کیلئے آئین میں ترمیم کرکے نیا باب شامل کیا جائے،اسپیکرپنجاب اسمبلی
مقررہ وقت پر انتخابات کرانا لازمی قرار دیا جائے،بے اختیار پارلیمنٹ سے بہتر ہے پارلیمنٹ ہو ہی نہیں،ملک احمد خان کی پریس کانفرنس

اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ مقامی حکومتوں کے معاملے پر کھل کر بات ہونی چاہئے، مقامی حکومتوں کے تحفظ کے لیے آئین میں ترمیم کرکے نیا باب شامل کیا جائے، مقررہ وقت پر انتخابات کرانا لازمی قرار دیا جائے۔پریس کانفرنس کرتے ہوئے سپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ منگل کے روز صوبائی اسمبلی پنجاب نے ایک متفقہ قرارداد پاس کی، ایسی قرارداد جس میں سیاسی اورآئینی پیچیدگیاں ہوں اس کا متفقہ طور پر منظور ہونا اہمیت کی بات ہے، اپوزیشن کے 35اراکین نے متن میں حصہ لیا۔ملک احمد خان نے کہا کہ میں پوری ذمہ داری سے بات کررہا ہوں، مقامی حکومتوں کا ایک ٹریک ریکارڈ ہے، مقامی حکومتوں کے ایک درجن کے قریب قوانین سے گزرے ہیں، کوئی بھی سیاسی حکومت ہو لیکن مقامی حکومتوں کا تحفظ، انتخابات کا وقت طے ہونا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل کہتا ہے صوبے مقامی حکومتیں قائم کریں گے، کچھ مسائل اٹھارہویں ترمیم نے بھی حل کیے، جو مسائل درپیش آتے رہے، ان کا ذکر کررہا ہوں، قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ایسی ترمیم ہوجو لوکل گورنمنٹ کو تحفظ دے۔ملک احمد خان نے کہا کہ صوبائی اسمبلی پنجاب آئین میں تبدیلی نہیں کرسکتی، یہ پارلیمنٹ ہی کرسکتی ہے، لازمی قراردیا جائے کہ مقررہ مدت میں انتخابات ہوں، ہم کہتے ہیں کہ آئینی اورانتظامی اختیارات گراس روٹ تک پہنچنے چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ سیاسی سہولت کے تحت سیاسی جماعت ایسا نہ کرسکے کہ مقامی حکومت کی مدت کم کردی جائے، تقریباً ایک صدی سے معاملات طے نہیں پائے جاسکے،پنجاب کی 77سالہ تاریخ اٹھائوں تو 50سال مقامی حکومتوں کا وجود نہیں جوبہت بڑی الارمنگ بات ہے۔انہوں نے کہا کہ مقامی حکومتوں پر بات ضروری ہے، بات چیت کا آغاز کرنے پر معزز اراکین کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، اراکین کی جانب سے آنے والی آئینی وقانونی تجاویز پر تحسین پیش کرتا ہوں، توقع کرتا ہوں وزیر قانون، پیپلزپارٹی، مسلم لیگ ن، پی ٹی آئی، جماعت اسلامی اوردیگر جماعتیں اس کو اہمیت دیں کی۔اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ تمام جماعتوں کے نمائندوں نے یہ معاملہ پنجاب اسمبلی سے وفاق کو بھیجا ہے، توقع ہے اس کو اہمیت دی جائے گی، لوکل گورنمنٹ کے ساتھ گزشتہ صورتحال سے آگاہ کیا،ا سپیڈ بریکر آتے رہے، یہ ٹوٹتی رہیں۔انہوں نے واضح کیا کہ مقامی حکومتوں، لوکل گورنمنٹ کا گراس روٹ لیول پر نہ ہونا ریاست کے شہری سے معاہدے کو بالکل کمزور کرتا ہے، ریاست کا میرے ساتھ ایک سوشل کنٹریکٹ ہے، ریاست نے بنیادی طور پر مجھے کچھ چیزیں لازمی دینی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر مجھ سے میری مقامی حکومت ٹیکس وصول کرے تو مجھے پتہ ہے کہ یہ میرے علاقے میں خرچ ہوگا، کسی بڑی سوسائٹی میں رہنے والے کے سامنے مسائل نہیں، متوسط طبقے کے ساتھ کئی مسائل ہیں، مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ ملنا چاہئے، پارلیمان اس پر ضرور غور کرے۔سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے کہا کہ ہم پارلیمان سے کہہ رہے ہیں اگر 27ویں ترمیم کرنی ہے تو شہریوں کے ساتھ ریاست کا معاہدہ مضبوط کریں، اگر آل پارٹیز کانفرنس بھی کرنا پڑتی ہے تو مہربانی کرکے فوری کرائیں، یہ شہری اورریاست کے معاہدے کو مضبوط رکھنے کیلئے لازم ہے۔اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ متفقہ قرارداد میں کہا گیا کہ 140 اے نامکمل ہے، صوبے مقامی حکومتیں قائم کریں گے، نئی حکومت نے آتے ہی لوکل گورنمنٹ کو ختم کردیا پھر کیا قانون بنانے میں 3 سال کا عرصہ لگا، لازمی قرار دیا جائے کہ مقررہ مدت میں بلدیاتی انتخابات ہوں۔انہوںنے کہا کہ پنجاب اسمبلی آئین میں تبدیلی نہیں کر سکتی، بلدیاتی اداروں کو سیاسی، انتظامی اور مالیاتی اختیارات دیے جائیں، لوکل گورنمنٹ کے لیے اگر 27ویں ترمیم کرنا پڑتی ہے تو فوراً کریں۔انہوں نے کہا کہ میں نے فیض آباد اور مری روڈ کو جلتے ہوئے دیکھا، مجھے تشویش ہوتی تھی کہ پاکستان میں لاقانونیت کیوں ہے، میں نے دیکھا کہ کچھ بلوائیوں نے سڑک پر گڑھے کھودے، پولیس پر سیدھے فائر کیے، امن و امان کا قیام حکومت کی ذمہ داری ہے۔ملک احمد خان نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کو بڑا سیاست دان سمجھتا ہوں، مولانا نے جو کہا وہ ان کی رائے ہے ، ملک میں 27ویں آئینی ترمیم کی بہت بازگشت ہے ، بے اختیار پارلیمنٹ سے بہتر ہے کہ پارلیمنٹ ہو ہی نہیں، مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ ملنا چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں عالمی فورس کیلیے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے‘اردن ‘جرمنی
  • خیبرپختونخوا کابینہ ممبران کے محکموں کا باضابطہ اعلامیہ جاری،شفیع اللہ جان معاون خصوصی برائے اطلاعات مقرر
  • غزہ میں عالمی فورس کیلئے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے، اردن اور جرمنی کا مقف
  • بلدیاتی حکومتوں کو بااختیار بنانے کیلئے27 ویں ترمیم کی بازگشت
  • حب،مقامی حکومت کے تحت سیوریج کی نئی لائنیں ڈالی جارہی ہیں
  • تنزانیہ میں انتخابی دھاندلی کے الزامات، 3 دن میں 700 افراد کی ہلاکت کا خدشہ
  • بالی ووڈ شہنشاہ امیتابھ بچن پر حملے کا خدشہ، بھارت میں سیکیورٹی الرٹ
  • پنجاب میں اسموگ الرٹ، ٹریفک حکام کو سخت ایکشن کا حکم
  • سندھ بلڈنگ، فیڈرل بی ایریا میں پرانی عمارتوں پر غیرقانونی بالائی منزلیں
  • امریکا: شٹ ڈاؤن سے 4 کروڑ افراد کے خوراک سے محروم ہونے کا خدشہ