تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی نے بانی تحریک انصاف کی ہدایت یا سرزنش پر اپنا ضمنی انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ تبدیل کر دیا ہے۔ بانی تحریک انصاف نے پہلے ہی ضمنی انتخابات کا بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔ لیکن تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی یہ سمجھتی تھی کہ پارٹی کو میدان خالی نہیں چھوڑنا چاہیے اور پارٹی کو ضمنی انتخابات میں حصہ لینا چاہیے۔ نو مئی کے مقدمات میں سزاؤں کے بعد جو ارکان نا اہل ہوئے تھے دلچسپ بات یہ ہے کہ وہ بھی بائیکاٹ کے حق میں نہیں تھے اور اپنے اہل خانہ کو ٹکٹ دلوا کر ضمنی انتخابات میںحصہ لینا چاہتے تھے۔
کوئی بھی حلقہ خالی نہیں چھوڑنا چاہتا تھا۔ اسی لیے سیاسی کمیٹی نے بانی کی ہدایات کے برعکس فیصلہ کیا۔ اور ہم نے لکھا کہ سیاسی کمیٹی نے بانی کے احکامات ماننے سے انکار کیا ہے اور یہ عمران خان مائنس کی طرف ایک اور قدم ہے۔ تا ہم توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے موقع پر کافی ماہ بعد بانی تحریک انصاف کو اپنی بہنوں اور سیاسی لوگوں سے ملاقات کا موقع دیا گیا۔ ورنہ کئی ماہ سے ملا قاتیں بند تھیں۔
اس ملاقات پر سب نے بانی کو بتایا کہ سیاسی کمیٹی نے آپ کی ہدایات کے برعکس ضمنی انتخابات لڑنے کا فیصلہ کر دیا ہے۔ آپ نے بائیکاٹ کا حکم دیا تھا لیکن سیاسی کمیٹی کہتی ہے کہ ہم بانی کے حکم کو نہیں مانتے، آپ مائنس ہو گئے ہیں۔ آپ کے فیصلوں کو نہ ماننے کی روایت شروع ہو گئی ہے۔ یقیناً بانی کو یہ سب اچھا نہیں لگا ہوگا اور انھوں نے کہا ہوگا وہی ہوگا جو میں کہوں گا ۔ یہ میری پارٹی ہے کسی کی نہیں۔
انھیں یہ بھی بتایا گیا کہ پارٹی کو محمود خان اچکزئی کو قائد حزب اختلاف بنانے پر بھی تحفظات ہیں۔ پارٹی چاہتی ہے کہ تحریک انصاف میں سے کسی کو قائد حزب اختلاف بنایا جائے۔ لیکن بانی کو سیاسی کمیٹی اور پارٹی کے لوگوں کی یہ بات بھی پسند نہیں آئی ہوگی ۔ ویسے بھی جب کوئی لیڈر اپنی پارٹی میں خود کو مطلق العنان سربراہ سمجھتا ہو تو وہ اختلاف کرنے والوں کے بارے میں یہی سوچتا ہے کہ ان کی اتنی جرات کہ میرے فیصلوں پر تحفظات کا اظہار کریں۔
ان کی اتنی اوقات‘ انھیں بتایا جائے کہ میں ہی پارٹی ہوں۔ میری بات ہی پارٹی پالیسی ہے۔ انھیں بتایا جائے کہ اگر ان میں سے کوئی اس قابل ہوتا تو چاہیے ہی کیا تھا۔ مجھے ان کی کوئی ضرورت نہیں۔ بانی پی ٹی آئی نے بھی حکم ہی صادر کیا ہے کہ محمود خان اچکزئی ہی قائد حزب اختلا ف ہونگے۔یہ سب ان کے ماتحت ہوں گے۔
بانی اس وقت تک مجھے لگتا ہے کہ کافی غصہ میں ہیں۔ اوپر سے علیمہ خان نے انھیں بتایا ہو گا کہ میں نے تو رات کو ہی سب کو متنبہ کر دیا تھا کہ سیاسی کمیٹی کو یہ اختیار نہیں کہ بانی کے فیصلوں کے برعکس فیصلہ کرے‘ یہ مینڈیٹ سے تجاوز ہے۔شاید اسی لیے سینیٹ میں بھی اعظم سواتی کی نامزدگی واپس لی جائے گی اور وہاں اب علامہ راجہ ناصر قائد حزب اختلاف ہونگے۔
بات یہی ختم نہیں ہوئی۔ پارلیمان کی کمیٹیوں کے چیئرمین اور ممبران بھی مراعات لے رہے ہیں۔ تمام چیئرمین سرکاری گاڑیاں اور مراعات استعمال کر رہے ہیں۔ ایوان کی کمیٹیوں میں فکس میچ کھیل رہے ہیں۔ کمیٹیوں کے اجلاس کے نام پر روزانہ حکومت کے نمایندوں کے ساتھ مل بیٹھ کر خوش گپیاں لگائی جاتی ہیں، اکٹھے چائے پیتے ہیں، کھانے چلتے ہیں۔
بانی نے تمام کمیٹیوں سے مستعفیٰ ہونے کا اعلان کرتے ہوئے ان سب کے مزے بند کر دیے ہیں۔ اس طرح بانی تحریک انصاف نے انھیں مائنس کرنے کے گریٹ پلان کو ناکام بنا دیا اور اپنی طاقت اور رٹ کو منوا لیا۔ اس سب کے بعد رات گئے سیاسی کمیٹی کا دوبارہ اجلاس ہوا ہے اور کمیٹی نے اپنے پرانے فیصلے کو تبدیل کر دیا ہے ۔
میں نے فیصلہ بدلنے کا اعلان بار بار پڑھا ہے کہیں ندامت اور شرمندگی کا ذکر نہیں ہے۔ اب تحریک انصاف نا اہل ہونے والے ارکان کی سیٹوں پر ضمنی انتخاب میں حصہ نہیں لے گی۔ سوال یہ ہے کہ اس فیصلے سے کس کو فائدہ ہوگا۔ کیا تحریک انصاف کو اس بائیکاٹ سے کوئی فائدہ ہوگا۔ میں نہیں سمجھتا تحریک انصاف کو ان چند ضمنی انتخابات کے بائیکاٹ سے کوئی فائدہ ہوگا۔ میری رائے میں اس سے حکومت کو فائدہ ہوگا۔حکومت کو ضمنی انتخابات میں واک اوور مل گیا۔ ضمنی انتخاب میں جیت آسان ہوگئی۔ کوئی طاقت اور زور نہیں لگانا پڑے گا۔ جیت یقینی ہو گئی۔
اسی طرح کمیٹیوں سے مستعفیٰ ہونے سے بھی فی الحال نظام کو کوئی خطرہ نہیں۔ ہمارا پارلیمانی نظام تحریک انصاف کے استعفوں کی سیاست کا عادی ہو چکا ہے۔ 2014 میں بھی استعفیٰ دیے تھے۔ پھر 2022میں بھی استعفیٰ دیے تھے۔ اس لیے یہ استعفیٰ کوئی نئی بات نہیں کہ سب گھبرا جائیں۔ ان استعفوں کی سیاست کی سب کو عادت سے ہو گئی ہوئی ہے۔ سوال کے پی حکومت کا ہے۔ کیا وہ حکومت چھوڑیں گے۔ مجھے نہیں لگتا۔ سب نے وہاں پناہ لی ہوئی ہے۔ وہ حکومت گئی تو پاکستان میں کوئی محفوط جگہ ہی نہیں رہے گی۔
یہی کپتان کا امتحان ہو گا۔ اگر وہ کے پی حکومت ختم کرنے کا اعلان کرتے ہیں تو کھیل دلچسپ ہو گا۔ ورنہ کوئی خطرہ والی بات نہیں۔ پورے کے پی میں ضمنی انتخاب ایک مسئلہ ہوگا۔ ورنہ یہ ایک ایک دو دو ضمنی انتخاب کوئی مسئلہ نہیں۔ لیکن لوگ سوال کر رہے ہیں کہ اگر نا اہل ہونے والے ارکان کی سیٹوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات کا بائیکاٹ کرنا ہے تو کیا سینیٹ میں بھی کیا جائے گا۔ کیونکہ یہ عجیب بات ہوگی کہ آپ قومی اسمبلی کا بائیکاٹ کریں اور سینیٹ کے انتخاب میں حصہ لیں۔
آپ پنجاب میں بائیکاٹ کریں کے پی میں ضمنی انتخابات میں حصہ لیں۔ کیونکہ خبر یہ بھی آرہی ہے کہ کے پی میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں حصہ لیا جائے گا جب کہ پنجاب میں نہیں لیا جائے گا۔ یہ منطق صرف بانی ہی سمجھ سکتے ہیں۔ نہ یہ منطق سیاسی کمیٹی کی سمجھ میں آئی ہے اور نہ ہی عام آدمی کی سمجھ میں آرہی ہے۔ لیکن بانی تو بانی ہے۔ اس کی بات حرف آخر ہے۔ اس کی منطق ہونا ضروری نہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ضمنی انتخابات میں حصہ بانی تحریک انصاف سیاسی کمیٹی نے فائدہ ہوگا ہونے والے کا اعلان میں بھی رہے ہیں ا ہے کہ کر دیا
پڑھیں:
اگر کوئی سمجھتا ہے کہ میں ٹوٹ جا ئوں گا تو یہ غلط فہمی ہے ، عمران خان
اگر کوئی سمجھتا ہے کہ میں ٹوٹ جا ئوں گا تو یہ غلط فہمی ہے ، عمران خان WhatsAppFacebookTwitter 0 17 September, 2025 سب نیوز
راولپنڈی (آئی پی ایس )بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ کوئی سمجھتا ہے کہ میں ٹوٹ جا ئو ں گا تو یہ غلط فہمی ہے، یزیدیت کے آگے سر نہیں جھکاں گا جو مرضی کرلیں غلامی قبول نہیں کروں گا، چاہتا ہوں 27 تاریخ کے جلسے میں پوری قوم نکلے۔یہ بات علیمہ خان نے توشہ خانہ 2 کیس کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔علیمہ خان کے مطابق بانی پی ٹی آئی عمران خان نے پیغام دیا ہے کہ اگر آپ سمجھتے ہیں ہم ٹوٹ جائیں گے یہ آپ کی غلط فہمی ہے
، ہم یزیدیت کے آگے سر نہیں جھکائیں گے، جو مرضی کرلیں میں غلامی قبول نہیں کروں گا، یحیی خان نے بھی اپنے اقتدار کیلئے یہی کیا تھا پھر یہ ملک ٹوٹ گیا۔علیمہ خان کے مطابق عمران خان نے کہا ہے کہ ایک شخص نے اپنے اقتدار کیلئے پی ٹی آئی کو کرش کیا، الیکشن ہوا عوام نے پی ٹی آئی کو ووٹ دیا، عدلیہ کو کنٹرول کرنے کیلئے 26ویں ترمیم لے آئے، میڈیا کو مکمل طور پر کنٹرول میں لیا گیا،
رول آف لا اور جمہوریت کا گلا گھونٹا گیا۔علیمہ خان کے مطابق عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں اس دور میں سب سے کم سرمایہ کاری آئی ہے، پاکستان کا قرضہ ڈبل ہوگیا ہے آپ نے اس قوم کو مقروض کردیا ہے، افغانستان کو دھمکیاں دے کر افغانوں کو پاکستان سے نکالا جارہا ہے، الیکشن سے پہلے پیش گوئی کی تھی پی ٹی آئی کلین سویپ کرے گی آج پیش گوئی کررہا ہوں پاکستان میں حالات بنگلہ دیش، سری لنکا اور نیپال کی طرف جارہے ہیں، ہم نے بات چیت کیلئے ہر راستہ اپنایا جھوٹی گواہیوں پر دس دس سال سزائیں دی جارہی ہیں۔ع
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبررجسٹرار سپریم کورٹ سلیم خان کی رخصت کا نوٹی فیکیشن جاری کر دیا گیا رجسٹرار سپریم کورٹ سلیم خان کی رخصت کا نوٹی فیکیشن جاری کر دیا گیا ایشیاکپ: پاکستان کرکٹ ٹیم کی ہوٹل سے اسٹیڈیم روانگی روک دی گئی،اعلی سطح مشاورت جاری وفاقی حکومت نے سیکرٹری خزانہ امداد اللہ بوسال کو اسلام آباد کلب کا ایڈمنسٹریٹر مقرر کر دیا قائمہ کمیٹی نے غلط پیش گوئیوں پر محکمہ موسمیات کے حکام کو آڑے ہاتھوں لے لیا آئی ایم ایف وفد کے دورہ پاکستان سے قبل 51 شرائط پوری، دیگر پر کام جاری ٹی ٹی پی اور را کی افغانستان میں موجودگی، پاکستان کا طالبان کو سخت پیغامCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم