Express News:
2025-11-03@08:42:06 GMT

بانی اور سیاسی کمیٹی

اشاعت کی تاریخ: 28th, August 2025 GMT

تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی نے بانی تحریک انصاف کی ہدایت یا سرزنش پر اپنا ضمنی انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ تبدیل کر دیا ہے۔ بانی تحریک انصاف نے پہلے ہی ضمنی انتخابات کا بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔ لیکن تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی یہ سمجھتی تھی کہ پارٹی کو میدان خالی نہیں چھوڑنا چاہیے اور پارٹی کو ضمنی انتخابات میں حصہ لینا چاہیے۔ نو مئی کے مقدمات میں سزاؤں کے بعد جو ارکان نا اہل ہوئے تھے دلچسپ بات یہ ہے کہ وہ بھی بائیکاٹ کے حق میں نہیں تھے اور اپنے اہل خانہ کو ٹکٹ دلوا کر ضمنی انتخابات میںحصہ لینا چاہتے تھے۔

کوئی بھی حلقہ خالی نہیں چھوڑنا چاہتا تھا۔ اسی لیے سیاسی کمیٹی نے بانی کی ہدایات کے برعکس فیصلہ کیا۔ اور ہم نے لکھا کہ سیاسی کمیٹی نے بانی کے احکامات ماننے سے انکار کیا ہے اور یہ عمران خان مائنس کی طرف ایک اور قدم ہے۔ تا ہم توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے موقع پر کافی ماہ بعد بانی تحریک انصاف کو اپنی بہنوں اور سیاسی لوگوں سے ملاقات کا موقع دیا گیا۔ ورنہ کئی ماہ سے ملا قاتیں بند تھیں۔

اس ملاقات پر سب نے بانی کو بتایا کہ سیاسی کمیٹی نے آپ کی ہدایات کے برعکس ضمنی انتخابات لڑنے کا فیصلہ کر دیا ہے۔ آپ نے بائیکاٹ کا حکم دیا تھا لیکن سیاسی کمیٹی کہتی ہے کہ ہم بانی کے حکم کو نہیں مانتے، آپ مائنس ہو گئے ہیں۔ آپ کے فیصلوں کو نہ ماننے کی روایت شروع ہو گئی ہے۔ یقیناً بانی کو یہ سب اچھا نہیں لگا ہوگا اور انھوں نے کہا ہوگا وہی ہوگا جو میں کہوں گا ۔ یہ میری پارٹی ہے کسی کی نہیں۔

انھیں یہ بھی بتایا گیا کہ پارٹی کو محمود خان اچکزئی کو قائد حزب اختلاف بنانے پر بھی تحفظات ہیں۔ پارٹی چاہتی ہے کہ تحریک انصاف میں سے کسی کو قائد حزب اختلاف بنایا جائے۔ لیکن بانی کو سیاسی کمیٹی اور پارٹی کے لوگوں کی یہ بات بھی پسند نہیں آئی ہوگی ۔ ویسے بھی جب کوئی لیڈر اپنی پارٹی میں خود کو مطلق العنان سربراہ سمجھتا ہو تو وہ اختلاف کرنے والوں کے بارے میں یہی سوچتا ہے کہ ان کی اتنی جرات کہ میرے فیصلوں پر تحفظات کا اظہار کریں۔

ان کی اتنی اوقات‘ انھیں بتایا جائے کہ میں ہی پارٹی ہوں۔ میری بات ہی پارٹی پالیسی ہے۔ انھیں بتایا جائے کہ اگر ان میں سے کوئی اس قابل ہوتا تو چاہیے ہی کیا تھا۔ مجھے ان کی کوئی ضرورت نہیں۔ بانی پی ٹی آئی نے بھی حکم ہی صادر کیا ہے کہ محمود خان اچکزئی ہی قائد حزب اختلا ف ہونگے۔یہ سب ان کے ماتحت ہوں گے۔

بانی اس وقت تک مجھے لگتا ہے کہ کافی غصہ میں ہیں۔ اوپر سے علیمہ خان نے انھیں بتایا ہو گا کہ میں نے تو رات کو ہی سب کو متنبہ کر دیا تھا کہ سیاسی کمیٹی کو یہ اختیار نہیں کہ بانی کے فیصلوں کے برعکس فیصلہ کرے‘ یہ مینڈیٹ سے تجاوز ہے۔شاید اسی لیے سینیٹ میں بھی اعظم سواتی کی نامزدگی واپس لی جائے گی اور وہاں اب علامہ راجہ ناصر قائد حزب اختلاف ہونگے۔

بات یہی ختم نہیں ہوئی۔ پارلیمان کی کمیٹیوں کے چیئرمین اور ممبران بھی مراعات لے رہے ہیں۔ تمام چیئرمین سرکاری گاڑیاں اور مراعات استعمال کر رہے ہیں۔ ایوان کی کمیٹیوں میں فکس میچ کھیل رہے ہیں۔ کمیٹیوں کے اجلاس کے نام پر روزانہ حکومت کے نمایندوں کے ساتھ مل بیٹھ کر خوش گپیاں لگائی جاتی ہیں، اکٹھے چائے پیتے ہیں، کھانے چلتے ہیں۔

 بانی نے تمام کمیٹیوں سے مستعفیٰ ہونے کا اعلان کرتے ہوئے ان سب کے مزے بند کر دیے ہیں۔ اس طرح بانی تحریک انصاف نے انھیں مائنس کرنے کے گریٹ پلان کو ناکام بنا دیا اور اپنی طاقت اور رٹ کو منوا لیا۔ اس سب کے بعد رات گئے سیاسی کمیٹی کا دوبارہ اجلاس ہوا ہے اور کمیٹی نے اپنے پرانے فیصلے کو تبدیل کر دیا ہے ۔

میں نے فیصلہ بدلنے کا اعلان بار بار پڑھا ہے کہیں ندامت اور شرمندگی کا ذکر نہیں ہے۔ اب تحریک انصاف نا اہل ہونے والے ارکان کی سیٹوں پر ضمنی انتخاب میں حصہ نہیں لے گی۔ سوال یہ ہے کہ اس فیصلے سے کس کو فائدہ ہوگا۔ کیا تحریک انصاف کو اس بائیکاٹ سے کوئی فائدہ ہوگا۔ میں نہیں سمجھتا تحریک انصاف کو ان چند ضمنی انتخابات کے بائیکاٹ سے کوئی فائدہ ہوگا۔ میری رائے میں اس سے حکومت کو فائدہ ہوگا۔حکومت کو ضمنی انتخابات میں واک اوور مل گیا۔ ضمنی انتخاب میں جیت آسان ہوگئی۔ کوئی طاقت اور زور نہیں لگانا پڑے گا۔ جیت یقینی ہو گئی۔

اسی طرح کمیٹیوں سے مستعفیٰ ہونے سے بھی فی الحال نظام کو کوئی خطرہ نہیں۔ ہمارا پارلیمانی نظام تحریک انصاف کے استعفوں کی سیاست کا عادی ہو چکا ہے۔ 2014 میں بھی استعفیٰ دیے تھے۔ پھر 2022میں بھی استعفیٰ دیے تھے۔ اس لیے یہ استعفیٰ کوئی نئی بات نہیں کہ سب گھبرا جائیں۔ ان استعفوں کی سیاست کی سب کو عادت سے ہو گئی ہوئی ہے۔ سوال کے پی حکومت کا ہے۔ کیا وہ حکومت چھوڑیں گے۔ مجھے نہیں لگتا۔ سب نے وہاں پناہ لی ہوئی ہے۔ وہ حکومت گئی تو پاکستان میں کوئی محفوط جگہ ہی نہیں رہے گی۔

یہی کپتان کا امتحان ہو گا۔ اگر وہ کے پی حکومت ختم کرنے کا اعلان کرتے ہیں تو کھیل دلچسپ ہو گا۔ ورنہ کوئی خطرہ والی بات نہیں۔ پورے کے پی میں ضمنی انتخاب ایک مسئلہ ہوگا۔ ورنہ یہ ایک ایک دو دو ضمنی انتخاب کوئی مسئلہ نہیں۔ لیکن لوگ سوال کر رہے ہیں کہ اگر نا اہل ہونے والے ارکان کی سیٹوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات کا بائیکاٹ کرنا ہے تو کیا سینیٹ میں بھی کیا جائے گا۔ کیونکہ یہ عجیب بات ہوگی کہ آپ قومی اسمبلی کا بائیکاٹ کریں اور سینیٹ کے انتخاب میں حصہ لیں۔

آپ پنجاب میں بائیکاٹ کریں کے پی میں ضمنی انتخابات میں حصہ لیں۔ کیونکہ خبر یہ بھی آرہی ہے کہ کے پی میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں حصہ لیا جائے گا جب کہ پنجاب میں نہیں لیا جائے گا۔ یہ منطق صرف بانی ہی سمجھ سکتے ہیں۔ نہ یہ منطق سیاسی کمیٹی کی سمجھ میں آئی ہے اور نہ ہی عام آدمی کی سمجھ میں آرہی ہے۔ لیکن بانی تو بانی ہے۔ اس کی بات حرف آخر ہے۔ اس کی منطق ہونا ضروری نہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ضمنی انتخابات میں حصہ بانی تحریک انصاف سیاسی کمیٹی نے فائدہ ہوگا ہونے والے کا اعلان میں بھی رہے ہیں ا ہے کہ کر دیا

پڑھیں:

شاہ محمود قریشی سے سابق پی ٹی آئی رہنماؤں کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی

عثمان خادم کمبوہ: پاکستان تحریک انصاف کے سینئر وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی سے سابق پی ٹی آئی رہنماؤں کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کی پرانی قیادت نے’’ریلیز بانی پی ٹی آئی‘‘ تحریک چلانے پر مشاورت کی،اسٹیبلشمنٹ اور مسلم لیگ ن کی قیادت سے بھی رابطہ کرنے پر مشاورت کی گئی۔
 ذرائع کے مطابق تحریک میں فواد چوہدری، علی زیدی، عمران اسماعیل، محمود مولوی اور سبطین خان شامل ہوں گے، ملاقات میں ملک میں سیاسی درجہ حرارت کم کرنے پر اتفاق کیاگیا،پی ٹی آئی کے سابق رہنماؤں نے شاہ محمود قریشی کو مذاکرات کے ذریعے معاملات سلجھانے پر آمادہ کرنے کی کوشش کی۔

بھارتی نژاد دنیا کی معروف کمپنی کو اربوں کا چونا لگا کر فرار

 ذرائع کے مطابق ملاقات میں شاہ محمود قریشی پر زوردیاگیاکہ وہ سیاسی تنازعات حل کرنے میں کردار ادا کریں،اس موقع پر گفتگومیں کہاگیاکہ پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت عمران خان کو جیل سے باہر نہیں نکال سکتی۔
ذرائع کے مطابق ملاقات میں موجودہ سیاسی صورتحال اور مستقبل کی حکمت عملی پر بھی مشاورت کی گئی۔
 
 

متعلقہ مضامین

  • سیاسی درجہ حرارت میں تخفیف کی کوشش؟
  • تحریک انصاف ،پنجاب لوکل گورنمنٹ بل ہائیکورٹ میں چیلنج کرنیکا اعلان
  • تحریک انصاف کا پنجاب لوکل گورنمنٹ بل چیلنج کرنے کا فیصلہ
  • آزاد کشمیر میں سیاسی عدم استحکام جاری، پی پی نے تحریک عدم اعتماد تاحال جمع نہ کروائی
  • شاہ محمود سے سابق پی ٹی آئی رہنماں کی ملاقات، ریلیز عمران تحریک چلانے پر اتفاق،فواد چوہدری کی تصدیق
  • سابق رہنماؤں کا بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے سیاسی جماعتوں و دیگر سے رابطوں کا فیصلہ
  • شاہ محمود قریشی سے سابق پی ٹی آئی رہنماؤں کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی
  • وزیر اعلی سہیل آفریدی کا ان ہائو س کمیٹی کے تحت تمام سیاسی جماعتوں کا جرگہ بلانے کا فیصلہ
  • سہیل آفریدی کا سیاسی رہنماؤں سے رابطے کے بعد سیاسی جماعتوں کا جرگہ بلانےکا فیصلہ
  • تحریک انصاف کا کے ایم سی میں موجود منحرف ارکان سے متعلق الیکشن کمیشن کو خط