بھارت کی بھاری ٹیرف پالیسی سے امریکی معیشت تباہ ہو رہی ہے، قونصلر وائٹ ہاؤس پیٹر نوارو
اشاعت کی تاریخ: 28th, August 2025 GMT
واشنگٹن: وائٹ ہاؤس کے سینئر قونصلر برائے ٹریڈ اینڈ مینوفیکچرنگ پیٹر نوارو نے بھارت اور یوکرین کی پالیسیوں پر سخت تنقید کی ہے۔
بلومبرگ کو دیے گئے انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ امریکی معیشت کو بھارت کے بلند تجارتی ٹیرف اور یوکرین تنازع کے اخراجات کے باعث شدید دباؤ کا سامنا ہے۔
پیٹر نوارو کے مطابق بھارت روس سے تیل خرید کر یوکرین جنگ میں بالواسطہ طور پر روس کو مالی فائدہ پہنچا رہا ہے جس کا نقصان امریکا کو ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے عائد بھاری ٹیرف امریکی ملازمتوں کے خاتمے، فیکٹریوں کی بندش اور آمدنی میں کمی کا باعث بن رہا ہے، جس کا براہِ راست اثر امریکی ٹیکس دہندگان پر پڑ رہا ہے۔
یوکرین کے حوالے سے پیٹر نوارو کا کہنا تھا کہ یورپی ملک مسلسل امریکا سے مزید مالی امداد کا مطالبہ کر رہا ہے جس کے باعث امریکی صارفین، کاروبار اور محنت کش طبقہ شدید متاثر ہو رہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر بھارت نے تجارتی اصلاحات نہ کیں تو عالمی سطح پر امن و استحکام کی کوششوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
پیٹر نوارو نے مزید کہا کہ "روس یوکرین اصل میں مودی کی جنگ ہے"، اور امریکا کو اس کے اثرات بھگتنا پڑ رہے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پیٹر نوارو رہا ہے
پڑھیں:
معاہدہ ہوگیا، امریکا اور چین کے درمیان ایک سال سے جاری ٹک ٹاک کی لڑائی ختم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکا اور چین کے درمیان ٹک ٹاک پر جاری ایک سال سے زائد پرانا تنازع بالآخر ختم ہوگیا۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو اعلان کیا کہ دونوں ملکوں کے درمیان ایک معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے تحت ٹک ٹاک امریکا میں کام جاری رکھے گا۔ اس معاہدے کے مطابق ایپ کے امریکی اثاثے چینی کمپنی بائٹ ڈانس سے لے کر امریکی مالکان کو منتقل کیے جائیں گے، جس سے یہ طویل تنازع ختم ہونے کی امید ہے۔
یہ پیش رفت نہ صرف ٹک ٹاک کے 170 ملین امریکی صارفین کے لیے اہم ہے بلکہ امریکا اور چین، دنیا کی دو بڑی معیشتوں، کے درمیان جاری تجارتی کشیدگی کو کم کرنے کی بھی ایک بڑی کوشش ہے۔
ٹرمپ نے کہا، “ہمارے پاس ٹک ٹاک پر ایک معاہدہ ہے، بڑی کمپنیاں اسے خریدنے میں دلچسپی رکھتی ہیں۔” تاہم انہوں نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔ انہوں نے اس معاہدے کو دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند قرار دیا اور کہا کہ اس سے اربوں ڈالر محفوظ رہیں گے۔ ٹرمپ نے مزید کہا، “بچے اسے بہت چاہتے ہیں۔ والدین مجھے فون کرکے کہتے ہیں کہ وہ اسے اپنے بچوں کے لیے چاہتے ہیں، اپنے لیے نہیں۔”
تاہم اس معاہدے پر عمل درآمد کے لیے ریپبلکن اکثریتی کانگریس کی منظوری ضروری ہو سکتی ہے۔ یہ وہی ادارہ ہے جس نے 2024 میں بائیڈن دورِ حکومت میں ایک قانون منظور کیا تھا جس کے تحت ٹک ٹاک کے امریکی اثاثے بیچنے کا تقاضا کیا گیا تھا۔ اس قانون کی بنیاد یہ خدشہ تھا کہ امریکی صارفین کا ڈیٹا چینی حکومت کے ہاتھ لگ سکتا ہے اور اسے جاسوسی یا اثرورسوخ کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے اس قانون پر سختی سے عمل درآمد میں ہچکچاہٹ دکھائی اور تین بار ڈیڈ لائن میں توسیع کی تاکہ صارفین اور سیاسی روابط ناراض نہ ہوں۔ ٹرمپ نے یہ کریڈٹ بھی لیا کہ ٹک ٹاک نے گزشتہ سال ان کی انتخابی کامیابی میں مدد دی۔ ان کے ذاتی اکاؤنٹ پر 15 ملین فالوورز ہیں جبکہ وائٹ ہاؤس نے بھی حال ہی میں اپنا سرکاری ٹک ٹاک اکاؤنٹ لانچ کیا ہے۔