بیرسٹر گوہر قومی اسمبلی کی 4 قائمہ کمیٹیوں سے مستعفی
اشاعت کی تاریخ: 28th, August 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے قومی اسمبلی کی چار اہم قائمہ کمیٹیوں کی رکنیت سے اچانک استعفیٰ دے دیا۔ انہوں نے اپنا استعفیٰ اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کے دفتر میں جمع کرا دیا ۔
بیرسٹر گوہر نے جن کمیٹیوں سے استعفیٰ دیا ان میں قانون و انصاف، انسانی حقوق، انفارمیشن ٹیکنالوجی، اور ہاؤس بزنس ایڈوائزری کمیٹی شامل ہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے اس کے ساتھ ساتھ پارٹی کے 18 دیگر ارکان کے استعفے بھی اسپیکر کو جمع کرائے ہیں۔ یہ فیصلہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہدایت پر کیا گیا ہے، جس کے تحت پارٹی ارکان پارلیمنٹ کی تمام قائمہ کمیٹیوں سے علیحدگی اختیار کر رہے ہیں۔
اس سے قبل، چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) جنید اکبر نے بھی اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا، جو انہوں نے چیف وہپ عامر ڈوگر کے ذریعے جمع کرایا۔ اسی طرح، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کے بھائی اور رکن قومی اسمبلی فیصل امین گنڈا پور بھی تین قائمہ کمیٹیوں سے مستعفی ہو چکے ہیں۔ انہوں نے اپنے استعفے میں واضح طور پر لکھا کہ یہ قدم عمران خان کی ہدایت پر اٹھایا گیا ہے۔
پی ٹی آئی کی جانب سے کمیٹیوں سے مستعفی ہونے کا یہ عمل پارلیمانی سیاست میں ایک اہم پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جس کے ممکنہ سیاسی اثرات پر نظر رکھی جا رہی ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: قائمہ کمیٹیوں قومی اسمبلی کمیٹیوں سے پی ٹی ا ئی
پڑھیں:
بھارتی قومی اسمبلی (لوک سبھا) کے 93 فیصد ارکان کروڑ و ارب پتی بن گئے، عوام بدحال؛ رپورٹ
بھارت کے تحقیقی ادارے ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز کی تازہ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ بھارتی قومی اسمبلی (لوک سبھا) میں بیٹھے 93فیصد ارکان کروڑ پتی یا ارب پتی بن چکے ہیں۔
سب سے زیادہ ایسے ارکان حکمران جماعت بی جے پی سے تعلق رکھتے ہیں جن کی تعداد کل ارکان 240میں سے235 ہے۔ صرف 5 ارکان کے اثاثے 1 کروڑ روپے سے کم ہیں۔
یاد رہے نریندر مودی کی زیر قیادت 2014ء میں بی جے پی نے یہ نعرہ لگا کر الیکشن جیتا تھا کہ وہ بھارت سے ایلیٹ کلچر کا خاتمہ کرکے عوام کی حکومت لائے گی مگر صرف 10سال میں الٹی گنگا بہنے لگی اور بی جے پی امیر ترین بھارتی سیاسی جماعت بن چکی ہے۔
عام بھارتی بدحال لیکن مودی کی تان پاکستان دشمنی پر ٹوٹتی ہے، رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارت میں اب جمہوریت الیکشن لڑنے والوں کے لیے کمائی کا ذریعہ بن چکی ہے۔
لہٰذا حکومتی نظام کو اصلاحات نہیں بلکہ اس کی ضرورت کہ اسے کرپٹ امرا کے چنگل سے آزاد کرایا جائے تاکہ عام آدمی غربت، بیروزگاری اور مہنگائی سے نجات پا سکے۔