روس مذاکرات نہیں، میزائل چنتا ہے، یوکرینی صدر زیلنسکی کا ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 28th, August 2025 GMT
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے روسی حملوں پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ روس سفارت کاری کے بجائے طاقت اور تباہی کا راستہ اپنا رہا ہے۔
اپنے تازہ بیان میں صدر زیلنسکی نے بتایا کہ گزشتہ رات دارالحکومت کیف پر روس کے بیلسٹک میزائل حملے میں کم از کم 8 افراد جاں بحق ہو گئے۔ انہوں نے اس حملے کو ایک اور ثبوت قرار دیا کہ “روس کو حقیقی سفارتی عمل سے کوئی دلچسپی نہیں، وہ مذاکرات کی میز کے بجائے میزائلوں کا سہارا لیتا ہے۔”
یوکرینی صدر نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ روس کے خلاف مزید سخت پابندیاں عائد کی جائیں، کیونکہ “وہ جنگ کے خاتمے کے بجائے مسلسل قتل و غارت اور تباہی کی راہ پر گامزن ہے۔”
دوسری جانب، یوکرین کی ڈرون فورسز کے کمانڈر نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے گزشتہ رات روس کے اندر دو آئل ریفائنریوں کو کامیابی سے نشانہ بنایا ہے، جسے جنگی حکمت عملی کا حصہ قرار دیا جا رہا ہے۔
روس اور یوکرین کے درمیان جاری کشیدگی میں شدت آتی جا رہی ہے، جبکہ دونوں جانب سے حملے اور جوابی کارروائیاں سفارتی راستے کی بندش کا عندیہ دے رہی ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پینٹاگون نے یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنیوالے ٹوماہاک میزائل فراہم کرنےکی منظوری دیدی
ایک روز قبل روسی صدر سے فون پر گفتگو کی تھی، جس میں پیوٹن نے خبردار کیا تھا کہ ٹوماہاک میزائل ماسکو اور سینٹ پیٹرز برگ جیسے بڑے روسی شہروں تک پہنچ سکتے ہیں اور انکی فراہمی سے امریکا روس تعلقات متاثر ہونگے۔ اسلام ٹائمز۔ پینٹاگون نے یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے ٹوماہاک میزائل فراہم کرنے کی منظوری دے دی۔ امریکی میڈیا کے مطابق یوکرین کو امریکی ساختہ ٹوماہاک میزائل فراہم کرنے سے متعلق حتمی فیصلہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کریں گے۔ امریکی اور یورپی حکام کے مطابق پینٹاگون نے وائٹ ہاؤس کو آگاہ کیا ہے کہ یوکرین کو میزائل دینے سے امریکی دفاعی ذخائر پر منفی اثر نہیں پڑے گا۔ تاہم صدر ٹرمپ نے حال ہی میں یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کے ساتھ ملاقات میں کہا تھا کہ وہ یہ میزائل یوکرین کو نہیں دینا چاہتے۔
ٹرمپ نے یوکرینی صدر سے ملاقات سے ایک روز قبل روسی صدر سے فون پر گفتگو کی تھی، جس میں پیوٹن نے خبردار کیا تھا کہ ٹوماہاک میزائل ماسکو اور سینٹ پیٹرز برگ جیسے بڑے روسی شہروں تک پہنچ سکتے ہیں اور ان کی فراہمی سے امریکا روس تعلقات متاثر ہوں گے۔ یاد رہے کہ اپنی رینج اور صحیح ہدف پر لگنے کے لیے مشہور ٹوماہاک کروز میزائل امریکی اسلحے میں 1983ء سے ہے اور اب تک کئی فوجی کارروائیوں میں استعمال کیا جا چکا ہے۔