سیلاب میں تباہ ہونے والی سڑکوں اور پلوں کی اصل وجہ کرپشن ہے، خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 28th, August 2025 GMT
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ حالیہ سیلاب میں تباہ ہونے والی سڑکوں اور پلوں کی اصل وجہ کرپشن ہے، جو ہمارے معاشرتی کلچر کا حصہ بن چکی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ رزقِ حلال کی اہمیت ختم ہو گئی ہے اور حکومت کے ترقیاتی منصوبوں پر مختص رقم کا صرف 15 سے 20 فیصد استعمال ہوتا ہے، باقی سب کرپشن کی نذر ہو جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دریاؤں کے راستے پر تجاوزات تباہی کی وجہ، سول انتظامیہ کا کام پاک فوج کررہی ہے، خواجہ آصف
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ یہ سوال بار بار اٹھتا ہے کہ پل جلدی کیوں گر جاتے ہیں؟ اس کا سیدھا جواب کرپشن ہے۔ منصوبے بنانے والے، تجویز دینے والے، تعمیر کرنے والے اور کنٹریکٹر سبھی پیسہ بنانے میں لگے ہوئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت کا تھوڑا سا پیسہ منصوبوں پر لگتا ہے اور باقی ہضم کر لیا جاتا ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ یہ سلسلہ گزشتہ 40 برسوں سے جاری ہے کہ بجٹ میں جو رقم مختص ہوتی ہے اس کا بہت چھوٹا حصہ خرچ ہوتا ہے اور نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ سڑکیں اور پل بار بار ٹوٹتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے گریبان میں جھانکنے کی ضرورت ہے کہ عوام کا پیسہ کب پوری طرح ان کی فلاح پر خرچ ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: بیرونِ ملک پاکستانی سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کی مدد کے لیے آگے بڑھیں، خواجہ آصف
وزیر دفاع نے کہا کہ گوروں کے دور کے پل اور تعمیرات آج بھی قائم ہیں۔ جس نالے کے اوپر وہ بات کر رہے تھے وہاں تقسیم سے پہلے کے بنے ہوئے پل آج بھی اپنی جگہ مضبوط کھڑے ہیں۔ لیکن آج کے دور میں جو پل اور سڑکیں بنائی جاتی ہیں وہ چند سال بھی نہیں ٹھہرتے۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے کلچر میں حلال روزی کی وہ وقعت نہیں رہی جو ہمارے بڑوں کے دور میں تھی۔ بزرگ رزقِ حلال کو اہمیت دیتے تھے مگر آج ہر شخص صبح شام دولت بنانے کی دوڑ میں لگا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی حکومت کی سیلاب متاثرین کے لیے ریلیف اور امدادی کارروائیاں جاری، وزرا کی بریفنگ
خواجہ آصف نے خبردار کیا کہ اس کرپشن سے ہم قدرت کے عذاب کو دعوت دے رہے ہیں اور جب تک احتساب ایسا نہیں ہوگا کہ عوام کا پیسہ پوری طرح عوام کی فلاح پر لگے، پل اور سڑکیں ٹوٹتے رہیں گے اور قوم کو نقصان اٹھانا پڑے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news پل خواجہ آصف سڑکیں سیلاب کرپشن وزیردفاع.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پل خواجہ ا صف سڑکیں سیلاب وزیردفاع خواجہ ا صف نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
پنجاب میں تباہ کن سیلاب: 112 جاں بحق، 47 لاکھ متاثر: پی ڈی ایم اے
پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے دریائے راوی، ستلج اور چناب میں سیلاب کے باعث ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری کر دی ہے۔
رپورٹ کے مطابق مختلف حادثات میں اب تک 112 شہری جاں بحق ہو چکے ہیں، جب کہ 4700 سے زائد موضع جات متاثر ہوئے ہیں۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران سیلاب کے باعث کوئی جانی نقصان رپورٹ نہیں ہوا۔رپورٹ کے مطابق سیلاب کے باعث پنجاب بھر میں 47 لاکھ 21 ہزار افراد متاثر ہوئے، جن میں سے 26 لاکھ 8 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔ متاثرہ اضلاع میں 363 ریلیف کیمپس، 446 میڈیکل کیمپس اور 382 ویٹرنری کیمپس قائم کیے گئے ہیں۔ریلیف کمشنر پنجاب کے مطابق منگلا ڈیم 94 فیصد اور تربیلا ڈیم 100 فیصد تک بھر چکے ہیں، جبکہ بھارت میں دریائے ستلج پر واقع بھاکڑا ڈیم 88 فیصد، پونگ ڈیم 94 فیصد اور تھین ڈیم 88 فیصد تک بھر چکے ہیں۔پنجاب کے جنوبی علاقوں میں پانی کی سطح کم ہونے کے باوجود سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں۔ جلال پور پیروالا میں ایم فائیو موٹروے کا بڑا حصہ پانی میں بہہ جانے کے باعث ٹریفک کی روانی دوسرے روز بھی معطل رہی۔شجاع آباد میں سیلاب سے 15 گاؤں متاثر ہوئے تاہم رابطہ سڑکیں بحال ہونے کے بعد لوگ واپس اپنے علاقوں میں جانا شروع ہو گئے ہیں۔ مظفرگڑھ میں دریائے چناب کی سطح معمول پر آ چکی ہے. مگر حالیہ سیلاب سے چار لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے۔ سیلاب نے شیر شاہ پل کے مغربی کنارے کو بھی متاثر کیا۔لیاقت پور میں دریائے چناب کے کنارے ہر طرف تباہی کا منظر ہے۔ پانی کی سطح میں کمی کے باوجود متاثرہ خاندان کھلے آسمان تلے موجود ہیں اور شدید گرمی میں مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔
چشتیاں کے 47 گاؤں، راجن پور اور روجھان کے کچے کے علاقے، اور علی پور کے مقام پر ہیڈ پنجند کے قریب دو لاکھ 30 ہزار کیوسک کا ریلا گزر رہا ہے. جس کے باعث متاثرین کو مزید دشواری کا سامنا ہے۔ادھر وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر سینئر وزیر مریم اورنگزیب اور دیگر وزراء نے علی پور کے نواح میں سیلاب سے متاثرہ چھ دیہات کا دورہ کیا۔ دورے کے دوران وزارتی ٹیم نے بیت نوروالا، کوٹلہ اگر، کنڈرال، بیت بورارا، لاٹی اور بیٹ ملا میں ریسکیو و ریلیف کارروائی کا جائزہ لیا اور انخلا کے آپریشن کی نگرانی کی۔اس موقع پر متاثرین میں ٹینٹ، راشن، صاف پانی اور جانوروں کے لیے چارہ بھی تقسیم کیا گیا۔ وزراء نے متاثرہ خاندانوں سے بات چیت کی اور دستیاب سہولتوں کے بارے میں دریافت کیا۔ متاثرین نے مؤثر اقدامات پر وزیراعلیٰ مریم نواز اور حکومت پنجاب کا شکریہ ادا کیا۔