بیچاری نیلم پری کا کیا بنا؟
اشاعت کی تاریخ: 29th, August 2025 GMT
دیواستبداد کی بات تو ہوگئی جو جمہوری قبا میں پائے کوب ہے۔77سال سے ناچ رہا ہے گارہا ہے اور مستقل جمہوری خاندان کی چار چار پشتوں سے ’’داد‘‘ پارہا ہے اور اس کا جو نتیجہ نکل رہا ہے۔ اس پر بیچارا دانشور لطیفے کا الٹ سنا رہا ہے، کہتا ہے پس چہ باید کرد۔اب تھوڑی سی بات آزادی کی نیلم پری کی بھی ہوجائے۔
اس بیچاری کے ساتھ بھی وہی ہوا ہے جو ’’سچ‘‘ کے ساتھ ہوا تھا۔جب جھوٹ نے تالاب میں نہاتے ہوئے اس کا لباس چرا لیا تھا۔ اور سچ کے لباس میں شہرجاکر خود تو حاکم شہر بن گیا اور بیچارا سچ تالاب میں حیران وپریشان بیٹھا ہے ۔ اگر جھوٹ کا چھوڑا ہوا لباس پہن کر نکلتا ہے تب بھی لوگ پتھر ماریں گے اور ننگا نکلے گا تو چھوٹے بڑے پاگل کہہ کر اس کے پیچھے تالیاں بجائیں گے۔ ٹھیک اسی طرح دیواستبداد نے بھی بیچاری نیلم پری کا لباس چرا کرپہنا ہوا ہے اور نیلم پری تالاب میں بیٹھی اپنا بدن چھپائے ہوئے ہے۔’’آزادی‘‘ عرف نیلم پری جس کے اتنے گن گائے گئے ہیں کہ اتنے گن عشق کے بھی شاعروں،صورت گروں اور افسانہ نویسوں نے نہیں گائے ہوں گے۔ آزادی،حریت خودمختاری و خوداختیاری۔ جن کے چرچے تو چاردانگ عالم میں پھیلے ہوئے ہیں مگر کہاں؟یہ کسی کو بھی معلوم نہیں یہاں تک کہ خود آزادی کو بھی معلوم نہیں
ہم وہاں ہیں جہاں سے ہم کو بھی
خود ہماری خبر نہیں آتی
اقوام متحدہ کے چارٹر میں لکھا ہے کہ انسان آزاد پیدا ہوا ہے اور ہمیشہ آزاد رہے گا۔اور یہی دنیا کا سب سے بڑا جھوٹ ہے انسان نہ تو آزاد پیدا ہوا ہے نہ کبھی آزاد ہوگا۔یہ آزاد پیدا ہوتا تو کسی ’’محل‘‘ میں پیدا ہوتا جھونپڑی میں پیدا کبھی نہ ہوتا۔لیکن ہم دیکھ رہے ہیں کہ جب پیدا ہوتا ہے جہاں بھی پیدا ہوتا ہے نہ جائے پیدائش اس کی مرضی کی ہوتی ہے نہ جائے رہائش نہ جائے افزائش اور نہ ہی آخر میں جائے رہائش
نحیف و زار میں کیا زور باغباں پہ چلے
جہاں بٹھا دیا بس رہ گئے شجر کی طرح
پھر اس کے بعد نہ آزادی سے ہل سکتا ہے نہ اٹھ سکتا ہے نہ بیٹھ یا لیٹ سکتا ہے ، نہ کھا پی سکتا ہے بلکہ یہیں سے اس کی مستقل غلامی کا آغاز ہوجاتا ہے کہ یہ جہاں بھی ہوتا ہے جیسا بھی ہوتا ہے پیٹ کا غلام ہی رہتا ہے بلکہ پیٹ کے ساتھ ساتھ گھر کا،خاندان کا، محلے کا، ماحول کا، خواتین کا، دساتیر کا،حکومت کا،لوگوں کا غلام ہی رہتا ہے۔یہ کیسی رہائی ہے کیسی آزادی ہے۔یہ تو ایک قید بامشقت ہے جو انسان بھگت رہا ہے۔اور بیچارے کو یہ بھی پتہ نہیں کہ یہ کس جرم کی سزا ہے
زندگی سے بڑی سزا ہی نہیں
اور کیا جرم ہے پتا ہی نہیں
پیدائش کا غلام، شیرخوارگی کا غلام،بچپن کا غلام لڑکپن کا غلام، جوانی کا غلام، ادھیڑعمری کا غلام اور پھر بڑھاپے کا غلام اور رہائی یا آزادی کا پروانہ موت صرف موت۔زندگی بھر کسی نہ کسی طرف سے کوئی ہاتھ بڑھ کر اسے اپنا غلام بنائے رکھتا ہے
اتنے حصوں میں بٹ گیا ہوں میں
اپنے حصے میں کچھ بچا ہی نہیں
ہاں یہ جو تازہ ترین جشن آزادی۔قومی جوش و خروش سے منایا گیا ہے۔اس میں ثابت ہوگیا ہے کہ 77سال میں آزادی کچھ آگے بڑھی ہے۔کم سے کم ایک خاص طبقے کو آزادی ملی ہے۔یہ پندرہ فیصد آزاد اشرافیہ سب کچھ سے آزاد ہوگئی ہے قانون سے،آئین سے،اخلاق سے،انصاف سے، عدل سے مکمل طور پر آزاد ہوچکی ہے یہ طبقہ ہے طبقہ اشرافیہ۔جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس سے کوئی پرسان نہیں، یہ جو کچھ کرے مکمل آزادی سے کرسکتا ہے اور کررہا ہے۔ہاں وہ جو دوسرا طبقہ پچاسی فیصد کالانعاموں کا ہے۔اسے آزادی ملنے میں ابھی دوچار صدیوں کی دیر لگے گی
سورج کو نکلنے میں ذرا دیر لگے گی
اس رات کو ڈھلنے میں ذرا دیر لگے گی
تب تک ایک کہانی سنیے۔کسی ملک پر کوئی غیر حکومت مسلط تھی پھر لوگوں نے جدوجہد کی اور غیرملکی حکومت کو ختم کرکے اپنی قومی حکومت بنائی گئی۔ایک جگہ تین لوگ اس خوشی کا جشن منارہے تھے۔ایک کسان، ایک جولاہا اور ایک گڈریا۔ جن سے غیر ملکی حکومت ایک من اناج،ایک کپڑے کا تھان اور ایک دنبہ بطور ٹیکس وصول کرتی تھی۔وہ ابھی خوش ہورہے تھے کہ وہی کوتوال انھی سپاہیوں کے ساتھ آیا اور گرج کر بولا۔جلدی دومن اناج ، دو کپڑے کے تھان اور دو دنبے لاؤ۔ان لوگوں نے کچھ چوں چرا کی تو کوتوال نے اسے اپنے ڈنڈے پر رکھتے ہوئے کہا۔کم بختو غیر ملکی حکومت کو دیتے تھے اور اب اپنی قومی حکومت کو دیتے ہوئے کمرٹوٹ رہی ہے۔ اس کے بعد کوتوال نے ان پر غداری کی دفعہ لگاکر حوالات میں بند کردیا۔ لواحقین نے بڑی منت سماجت اور تین من اناج، تین تھان اور دنبے دے کر چھڑایا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پیدا ہوتا نیلم پری کا غلام ہوتا ہے کے ساتھ سکتا ہے ہے اور ہوا ہے رہا ہے
پڑھیں:
گلگت بلتستان کے بہادر عوام ملک و قوم کا فخر ہیں، وزیراعلیٰ کی ڈوگرا راج سے آزادی کے یوم پر مبارکباد
وزیراعلیٰ مریم نواز نے کہا کہ گلگت بلتستان پاکستان کی خوبصورت اور شاندار تصویر پیش کرتا ہے، گلگت بلتستان کے بہادر عوام ملک و قوم کا فخر ہیں۔ گلگت بلتستان کی بے مثال روایات اور شاندار ثقافت سیاحوں کو مسحور کرتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے گلگت بلتستان کے یوم الحاق پاکستان پر مبارکباد کا پیغام دیا اور گلگت بلتستان کے بہادر، غیور اور محب وطن عوام کو ڈوگرا راج سے آزادی کے یوم پر مبارکباد پیش کی ہے۔ وزیراعلیٰ مریم نواز نے کہا کہ گلگت بلتستان پاکستان کی خوبصورت اور شاندار تصویر پیش کرتا ہے، گلگت بلتستان کے بہادر عوام ملک و قوم کا فخر ہیں۔ گلگت بلتستان کی بے مثال روایات اور شاندار ثقافت سیاحوں کو مسحور کرتی ہے۔