کراچی: حوالہ ہنڈی میں ملوث 3 ملزمان گرفتار، بھاری رقم برآمد
اشاعت کی تاریخ: 29th, August 2025 GMT
کراچی:
ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے رفعت مختار راجہ کی ہدایت پر حوالہ ہنڈی اور غیر قانونی کرنسی ایکسچینج میں ملوث نیٹ ورکس کے گرد گھیرا تنگ کردیا گیا۔
ایف آئی اے کارپوریٹ کرائم اور اینٹی کرپشن سرکل کراچی نے بڑی کارروائی کرتے ہوئے 3 ملزمان کو گرفتار کر لیا۔
گرفتار افراد میں محمد یوسف، عبدالقادر اور محمود علی شامل ہیں جنہیں سلطان روڈ اور کلفٹن کے علاقوں سے رقم کی ترسیل کے دوران رنگے ہاتھوں پکڑا گیا۔
کارروائی کے دوران ملزمان کے قبضے سے 76 لاکھ 95 ہزار روپے نقد اور 5 موبائل فون برآمد ہوئے۔
حکام کے مطابق ملزمان غیر قانونی حوالہ ہنڈی اور کرنسی ایکسچینج کے دھندے میں ملوث تھے اور برآمد ہونے والی کرنسی کے حوالے سے کوئی تسلی بخش جواب نہیں دے سکے۔
ایف آئی اے نے ملزمان کو گرفتار کر کے مزید تفتیش کا آغاز کردیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کراچی: بارودی مواد کے مقدمے کے ملزمان کی رہائی کا حکم
—فائل فوٹواسپیشل ڈیوٹی مجسٹریٹ غربی کراچی نے بارودی مواد برآمدگی کے مقدمے میں گرفتار کالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے والے ملزمان سرمد علی اور غنی امان چانڈیو کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
بارودی مواد برآمدگی کے مقدمے میں سی ٹی ڈی حکام نے سخت سیکیورٹی میں کالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے والے ملزمان کو بکتر بند گاڑی میں چہرہ ڈھانپ کر عدالت میں پیش کیا۔
عدالت نے ملزمان سرمد علی اور غنی امان چانڈیو کو رہا کرنے کا حکم دے دیا اور کہا کہ دونوں ملزمان کو ضابطہ فوجداری کے سیکشن 63 کے تحت رہا کرنے کا حکم دیا جاتا ہے اور پولیس کی ایک روزہ راہداری ریمانڈ کی استدعا مسترد کی جاتی ہے۔
سی ٹی ڈی حکام نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان کو حساس ادارے کی معاونت سے مچھر کالونی سے گرفتار کیا گیا ہے، ملزمان سے 2 دستی بم اور بارودی مواد برآمد ہوا ہے، ملزمان کالعدم ایس آر اے میں نوجوانوں کو بھرتی کر کے دہشت گردی کی ترغیب دیتے تھے۔
دورانِ سماعت کراچی بار کے صدر عامر وڑائچ سمیت دیگر وکلاء رہنما بھی وکلائے صفائی کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔
وکلائے صفائی نے ملزمان کو مقدمے سے ڈسچارج کرنے کی درخواست دائر کی۔
ملزمان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ غنی امان چانڈیو کو اسپتال سے گرفتار کیا گیا ہے، سی ٹی ڈی کی جانب سے بدنیتی کی بنیاد پر مقدمہ درج کیا گیا ہے، تمام شواہد موجود ہیں کہ غنی امان چانڈیو کو اسپتال سے غیر قانونی طور پر گرفتار کیا گیا۔
جس پر عدالت نے وکلائے صفائی کی درخواست منظور کر لی اور دونوں ملزمان کو ضابطہ فوجداری کی دفعہ 63 کے تحت مقدمے سے ڈسچارج کر دیا۔