برطانوی حکومت نے اگلے ماہ لندن میں ہونے والے ہتھیاروں کی نمائش ‘ڈیفنس اینڈ سکیورٹی ایکوئپمنٹ انٹرنیشنل’ میں اسرائیلی حکام کی شرکت پر پابندی عائد کر دی ہے۔

برطانوی وزارتِ دفاع نے تصدیق کی کہ اسرائیلی سرکاری وفد کو ڈی ایس ای آئی یو کے 2025 میں مدعو نہیں کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیے: اسرائیل پر پابندیوں کے لیے کابینہ کی حمایت نہ ملنے پر ڈچ وزیر خارجہ مستعفی

یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب برطانیہ نے اسرائیل کو بعض ہتھیاروں کی برآمد پر لائسنس معطل کر دیے ہیں، آزاد تجارتی مذاکرات منجمد کر دیے ہیں اور غزہ پر حملوں کے باعث دائیں بازو کے 2 اسرائیلی وزراء پر پابندیاں عائد کی ہیں۔

برطانوی حکومت نے کہا کہ اسرائیلی حکومت کا غزہ میں فوجی کارروائی کو مزید بڑھانے کا فیصلہ غلط ہے۔ اس جنگ کا فوری خاتمہ، یرغمالیوں کی واپسی اور انسانی ہمدردی کی امداد میں اضافہ ناگزیر ہے۔

یہ نمائش 9 سے 12 ستمبر تک لندن میں منعقد ہو گی اور دنیا کی سب سے بڑی اسلحہ نمائشوں میں شمار ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: سلووینیا اسرائیل کے ساتھ اسلحہ کی تجارت پر پابندی لگانے والا پہلا یورپی ملک بن گیا

وزارتِ دفاع نے واضح کیا کہ اگرچہ اسرائیلی دفاعی کمپنیاں میلے میں شریک ہو سکیں گی لیکن کسی سرکاری سطح پر شرکت یا سرکاری اسٹال کی اجازت نہیں ہو گی۔

اسرائیلی وزارتِ دفاع نے اس فیصلے کو جان بوجھ کر کیا گیا افسوسناک امتیازی سلوک قرار دیتے ہوئے اعلان کیا کہ وہ مکمل طور پر اس نمائش سے دستبردار ہو رہی ہے۔

اسرائیلی میڈیا کے مطابق برطانیہ نے عندیہ دیا ہے کہ اگر اسرائیل مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کرے تو پابندی کا فیصلہ واپس لیا جا سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل اسلحہ نمائش پابندی نمائش.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل پابندی پر پابندی

پڑھیں:

اقوام متحدہ نے رپورٹ میں اسرائیلی قیادت پر غزہ میں نسل کشی کا الزام عائد کردیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نیویارک: اقوام متحدہ نے پہلی بار اپنی باضابطہ رپورٹ میں غزہ پر اسرائیل کی جارحیت کو نسل کشی قرار دے دیا۔

اقوام متحدہ کے انکوائری کمیشن کی 72 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں منظم انداز میں قتلِ عام کیا، انسانی امداد کی راہ میں رکاوٹیں ڈالیں، فلسطینیوں کو جبری بے دخل کیا اور حتیٰ کہ ایک فَرٹیلیٹی کلینک کو بھی تباہ کیا۔

رپورٹ کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی افواج گھروں، شیلٹرز اور محفوظ مقامات پر بمباری کر رہی ہیں، جس میں نصف سے زائد جاں بحق افراد خواتین، بچے اور بزرگ ہیں۔

رپورٹ میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں نہ صرف نسل کشی کی بلکہ دانستہ طور پر وہاں وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے کی کوشش بھی کی، اسرائیلی حکام اور فوج فلسطینی عوام کو جزوی یا مکمل طور پر ختم کرنے کے ارادے سے نسل کشی کر رہے ہیں۔

کمیشن کی سربراہ ناوی پیلی نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو، صدر اور سابق وزیر دفاع یواف گیلانٹ کے بیانات واضح شواہد فراہم کرتے ہیں کہ یہ اقدامات ریاستی پالیسی کے تحت کیے گئے، اس لیے اسرائیل کو اس نسل کشی کا براہِ راست ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے۔

دوسری جانب اسرائیل نے کمیشن کی تحقیقات کے آغاز سے ہی بائیکاٹ کیا تھا اور اب رپورٹ سامنے آنے کے بعد اسے ’’جھوٹا اور توہین آمیز‘‘ قرار دے کر مسترد کر دیا ہے۔

واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں اب تک شہید فلسطینیوں کی مجموعی تعداد 64 ہزار 905 سے تجاوز کر گئی ہے جن میں بچوں اور خواتین کی بڑی تعداد شامل ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • 10پاکستانی نمائش کنندگان کی انٹرسٹائل شنگھائی ایکسپومیں شرکت
  • طالبان نے غیر اخلاقی سرگرمیوں کی روک تھام کیلیے انٹرنیٹ پر پابندی عائد کردی
  • رکن ممالک اسرائیل کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزرا پر پابندی عائد کریں، یورپی کمیشن
  • رکن ممالک اسرائیلی کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزراء پر پابندی عائد کریں،یورپی کمیشن
  • رکن ممالک اسرائیلی کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزرا پر پابندی عائد کریں؛ یورپی کمیشن
  • بھارتی کرکٹرز پر پاکستانی نیٹ بولرز کے ساتھ تصاویر پر بھی پابندی عائد
  • اسپین کا بڑا فیصلہ: اسرائیل کے ساتھ 825 ملین ڈالر کا اسلحہ معاہدہ منسوخ
  • اقوام متحدہ نے رپورٹ میں اسرائیلی قیادت پر غزہ میں نسل کشی کا الزام عائد کردیا
  • اسپین نے اسرائیل کے ساتھ 825 ملین ڈالر کے اسلحہ معاہدے منسوخ کر دیے
  • اسپین کا اسرائیل اور روس کی عالمی کھیلوں میں شرکت پر پابندی کا مطالبہ