پنجاب میں تین بڑے دریا سپر فلڈ کی لپیٹ میں، 28 اموات
اشاعت کی تاریخ: 29th, August 2025 GMT
لاہور:
پنجاب کے تین بڑے دریا اس وقت سپر فلڈ کی لپیٹ میں ہیں اور اب تک صوبے میں 28 اموات رپورٹ ہوئی ہیں، جن میں زیادہ تر گوجرانوالہ ڈویژن میں فلیش اور اربن فلڈنگ کے دوران ہوئیں جبکہ دریائے راوی اور چناب کے بالائی حصوں میں پانی کی سطح کم اور ڈاؤن اسٹریم میں بہاؤ میں اضافہ ہورہا ہے، دریائے ستلج 1955 کے بعد اپنی بلند ترین سطح پر ہے، جہاں قصور شہر کو بچانے کے لیے آر آر اے ون بند میں شگاف ڈالا گیا ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے کے مطابق ستلج میں پانی کا بہاؤ ساڑھے تین لاکھ کیوسک تک پہنچ گیا ہے جو گزشتہ سات دہائیوں میں سب سے بڑا ریلا ہے، ہیڈ سلیمانکی پر پانی تیزی سے بڑھ رہا ہے جبکہ ہیڈ اسلام اور ہیڈ پنجند پر بھی خطرات موجود ہیں، بلوکی پر پانی بلند سطح پر ہے جس سے نالہ ڈیک، اوکاڑہ اور ساہیوال کے نشیبی علاقے متاثر ہوسکتے ہیں۔
چناب میں بلند ترین ریلا منڈی بہاالدین کے 40 سے زائد دیہات کو متاثر کرنے کے بعد آگے بڑھ گیا، جھنگ شہر کو بچانے کے لیے ریواز ریلوے برج توڑنے سے ڈیڑھ لاکھ کیوسک تک دباؤ میں کمی آئی، تاہم ہیڈ تریمو پر اب بھی پانی کی سطح بلند ہے۔
نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے جھنگ شورکوٹ روڈ کو کاٹ کر پانی کے دباؤ کو کم کیا جبکہ اوکاڑہ، ساہیوال اور ٹوبہ ٹیک سنگھ کی ضلعی انتظامیہ نے نشیبی علاقوں سے انخلا مکمل کر لیا ہے۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق صوبے میں 1769 موضع جات متاثر ہوئے ہیں، جہاں 1.
ریلیف کمشنر پنجاب نے بتایا کہ اس وقت جاری ریسکیو آپریشن ملکی تاریخ کے سب سے بڑے ریلیف آپریشنز میں سے ایک ہے جس میں فوج، پولیس اور تمام ادارے شریک ہیں۔
دریں اثنا، محکمہ موسمیات نے وسطی اور بالائی پنجاب میں شدید بارش کی نئی پیش گوئی کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگلے چند گھنٹوں میں لاہور، شیخوپورہ، فیصل آباد، نارووال، سیالکوٹ، گوجرانوالہ، گجرات، جھنگ، سرگودھا، میانوالی اور دیگر اضلاع میں گرج چمک کے ساتھ موسلا دھار بارش ہو سکتی ہے، جس سے شہری سیلاب اور دیگر مسائل جنم لے سکتے ہیں۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی اب ایک حقیقت ہے اور ملکی تاریخ میں پہلی بار تین بڑے دریا بیک وقت بپھرے ہیں، اس لیے عوام سے اپیل ہے کہ وہ انتظامیہ کے ساتھ تعاون کریں تاکہ مزید جانی نقصان سے بچا جا سکے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
چین نے پنجاب میں معاشی اور تکنیکی تعاون کے منصوبے کے لیے 20لاکھ ڈالر کی رقم جاری کردی
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)چین نے صوبہ پنجاب میں معاشی اور تکنیکی تعاون کے منصوبے کے لیے 20 لاکھ امریکی ڈالر کی رقم جاری کر دی ہے۔سرکاری خبررساں ایجنسی نے وزارتِ اقتصادی امور کی جاری کردہ رپورٹ کے حوالے سے لکھا کہ یہ منصوبہ پاکستان کے تکنیکی ڈھانچے کو مضبوط بنانے، ادارہ جاتی روابط کو فروغ دینے اور دونوں ممالک کے درمیان جاری ترقیاتی تعاون کو مستحکم کرنے پر مرکوز ہے۔ یہ تازہ ادائیگی بیجنگ کے پاکستان میں صوبائی ترقی اور ادارہ جاتی صلاحیت بڑھانے کےپروگراموں میں مسلسل مالی عزم کی عکاسی کرتی ہے۔
پی ٹی آئی ، پیپلز پارٹی اور ن لیگ کا خاتمہ ہو تو پاکستان ٹھیک ہوسکتا ہے، سراج الحق
اس کے ساتھ ہی یہ چین کی اس عملی ترقیاتی حکمتِ عملی کو بھی نمایاں کرتی ہے جو چین، پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) سے منسلک بڑے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں سے آگے بڑھ کر دوطرفہ تعاون کے فریم ورک کے تحت جاری ہے۔ستمبر 2025 کے دوران چین کی مجموعی ادائیگیاں تقریباً 20 لاکھ ڈالر رہیں، جبکہ مالی سال 2025-26 کی پہلی سہ ماہی (جولائی تا ستمبر) کے دوران چین کی مجموعی معاونت، جس میں گرانٹس اور قرضے دونوں شامل ہیں، 97.5 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی۔پنجاب کے منصوبے کے علاوہ، چین نے ملک کے مختلف علاقوں میں اہم تعمیرِ نو اور بحالی کے منصوبوں کے لیے مالی تعاون جاری رکھا۔
لاہور میں شہری کے قتل کا معمہ حل ہوگیا، مقتول کو اس کی بیوی نے اپنے آشنا کے ساتھ مل کر قتل کیا
ان میں خیبر پختونخوا کے ضلع باڑہ میں مکمل طور پر تباہ شدہ اسکولوں کی تعمیر نو کے لیے 44.7 لاکھ ڈالر، بلوچستان میں مکانات کی تعمیر کے لیے 60 لاکھ ڈالر، اور پاکستان کے نئے جیوڈیٹک ڈیٹم کے قیام کے لیے 10.8 لاکھ ڈالر شامل ہیں۔چین قومی اہمیت کے حامل کئی بڑے منصوبوں میں بھی شراکت دار ہے، جن میں شاہراہِ قراقرم (ٹھاکوٹ تا رائیکوٹ سیکشن) کی منتقلی، پاکستان اسپیس سینٹر(سپارکو ) کا قیام اور قائداعظم یونیورسٹی میں چین-پاکستان جوائنٹ ریسرچ سینٹر برائے ارضی سائنسز کا قیام شامل ہے۔
یہ تمام منصوبے پاکستان کے بنیادی ڈھانچے اور سائنسی صلاحیتوں کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے وسیع تر ترقیاتی شراکت داری کا حصہ ہیں۔مزید برآں چین کا تعاون صرف منصوبہ جاتی امداد تک محدود نہیں ہے۔ چین پاکستان کے زرمبادلہ کے استحکام میں بھی کردار ادا کر رہا ہے اور اس وقت 4 ارب ڈالر کا “سیف چین ڈیپازٹ” برقرار رکھے ہوئے ہے جو پاکستان کے بیرونی مالیاتی کا ایک اہم جزو ہے اور معیشت کے استحکام اور توازنِ ادائیگی کے انتظام میں مدد فراہم کرتا ہے۔پنجاب کے معاشی و تکنیکی تعاون منصوبے کے لیے حالیہ رقم کی فراہمی بیجنگ کی متنوع ترقیاتی شمولیت کو اجاگر کرتی ہے جو نچلی سطح کے تکنیکی تعاون سے لے کر بڑے اقتصادی منصوبوں تک دوہری نوعیت کے تعاون کو ظاہر کرتی ہے۔ماہرین کے مطابق، چین سے مالی معاونت کے تسلسل کو پاکستان اور بیجنگ کے درمیان پائیدار ترقی، معاشی استحکام اور باہمی تعلقات کے مزید فروغ کی علامت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
میکسیکو ،سپرمارکیٹ میں خوفناک دھماکہ 23 افراد ہلاک
مزید :